الیکشن کمیشن کا انتخابات 2018 عدلیہ کی زیرِنگرانی کرانے کا فیصلہ

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ افسران کے لئے عدلیہ کے جوڈیشل افسران کو لیا جائے گا، الیکشن کمیشن

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ افسران کے لئے عدلیہ کے جوڈیشل افسران کو لیا جائے گا، الیکشن کمیشن۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018 عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ عام انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران ماتحت عدلیہ سے لینے کے لیے تمام متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو خطوط ارسال کرکے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سینئر سول ججزکی فہرستیں مہیا کرنے کی درخواست کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ریٹرننگ افسران سے متعلق اہم فیصلہ کیا ہے۔الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ2017ء کی شق50اور51کی بالترتیب ذیلی شق1(C)اور1کی روشنی میں متعلقہ رجسٹرار ہائیکورٹس کو خطوط ارسال کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز ججز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز، سینئر سول ججز اور سول ججزکی فہرستیں مہیا کرنے کی درخواست


الیکشن کمیشن کے مطابق ماضی کے برعکس2018ء کے عام انتخابات کے دوران ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرزاور ریٹرننگ افسران کی تعیناتی ماتحت عدلیہ کے جوڈیشل افسران سے کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز ججز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز، سینئر سول ججز اور سول ججزکی فہرستیں مہیا کرنے کی درخواست کی ہے۔

انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق ملک بھر سے اب تک349اعتراضات موصول ہوئے


الیکشن کمیشن کوانتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق ملک بھر سے اب تک349اعتراضات موصول ہوئے ہیں۔پنجاب سے175، سندھ سے101، خیبرپختونخوا اور فاٹا سے50اور بلوچستان سے23اعتراضات موصول ہوئے ہیں، اعتراضات وصول کرنے کی آخری تاریخ 3اپریل ہے۔

الیکشن کمیشن کے جاری ہونے والے اعداد و شمارکے مطابق پورے ملک سے انتخابی اعتراضات وصول ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک مجموعی طورپر349اعتراضات موصول ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ 175اعتراضات پنجاب سے موصول ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر موصول اعتراضات کو اپنی ویب سائٹ پر بھی ڈال دیا


الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات 3اپریل تک وصول کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں ہفتے اور اتوارکو بھی الیکشن کمیشن کے دفاترکھلے رہیں گے۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر موصول اعتراضات کو اپنی ویب سائٹ پر بھی ڈال دیا ہے تاکہ حلقے کے ووٹرز بھی ان اعتراضات کو دیکھ سکیں۔


الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ حلقہ بندیوں پراعتراضات کی وصولی کے لیے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں قائم سہولت مرکز ہفتے اوراتوارکوکھلا رہے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ سہولت مرکز ہفتہ وار تعطیل ہونے کے باوجود ہفتہ اور اتوار کو عوامی سہولت کے لیے کھلا رہے گا۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں ووٹر لسٹوں کوعوام کے سامنے لا کراعتراضات اوردرستی کے لیے بنائے گئے ڈسپلے مراکزکی نگرانی کے لیے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی ہیں۔الیکشن کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں ملک بھر میں قائم15ہزار ڈسپلے مراکز اور مراکز معلومات و شکایات، ہفتہ وار تعطیل ہونے کے باوجود ہفتہ اور اتوارکوکھلے رہیں گے۔ اس سلسلے میں تمام انچارج ڈسپلے مراکز اور معلومات و شکایات مراکز کو ضروری ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اسپیکرخیبرپختونخوااسمبلی اسد قیصر نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا کے ساتھ ملاقات


دوسری جانب اسپیکرخیبرپختونخوااسمبلی اسد قیصر نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا کے ساتھ ملاقات کرکے الیکشن کمیشن کی طرف سے خیبرپختونخوا میں صوبائی حلقوں میںکمی کے مسئلے پر بات چیت کی ہے۔اسپیکراسد قیصرنے مختلف حلقوں بشمول چترال، صوابی ، چارسدہ، ہری پور اورایبٹ آباد میں صوبائی حلقوں میںکمی پراپنے تحفظات کا اظہارکیا۔

اسپیکراسد قیصرنے چیف الیکشن کمشنر کودرخواست کی کہ صوبائی سیٹوں میں کمی کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی سیٹوںکے تناسب سے صوبائی حلقوں میں اضافہ کریں،اسپیکر اسد قیصر نے چیف الیکشن کمشنر کوپختونخوا اسمبلی میںتمام سیا سی جماعتوں کی طرف سے متفقہ طور منظورکی گئی قراردادکی کاپی بھی پیش کی۔

شہری ووٹرز لسٹوں کا جائزہ لے کر اپنے ووٹوں کے اندراج کی تسلی اور خامیوں کو درست کراسکتے ہیں


الیکشن کمشنر پنجاب شریف اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کامیابی کا دارومدار انتخابی فہرستوں پر ہے، انتخابی فہرستوں پرکام شروع ہورہا ہے، ووٹ کی درستی کے لیے ضلعی سطح پر جگہ جگہ ڈسپلے سینٹرز بنائے گئے ہیں۔تمام اضلاع میں درجنوں ڈسپلے سینٹرز بنائے گئے ہیں۔شہری ووٹرز لسٹوں کا جائزہ لے کر اپنے ووٹوں کے اندراج کی تسلی اور خامیوں کو درست کراسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ نام اور ووٹ میں موجود خامیاں دورکرنے کا یہ آخری موقع ہے، 30 اپریل کے بعد حتمی ووٹرزلسٹیں جاری کر دی جائیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے اعتراض داخل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا،الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق ریٹرننگ آفیسرز ایگزیکٹو اور عدلیہ دونوں سے لیے جاسکتے ہیں۔

Load Next Story