سپریم کورٹ کا ایف آئی اے کو سی این جی لائسنسوں کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم

سی این جی لائسنسوں کے اجرا میں قواعد کی خلاف ورزیاں ہوئیں اورڈی جی اوگراکو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے،چیف جسٹس

ہر کوئی ملک کولوٹنا چاہتا ہے جبکہ عدالت قومی خزانے کی محافظ ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے سی این جی لائسنس کیس میں ڈی جی ایف آئی اے کو 2008 سے اب تک جاری سی این جی لائسنسوں کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بینچ نے 1471 سی این جی لائسنس جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو سیکریٹری پٹرولیم سے سی این جی سلنڈر کی درآمد سے متعلق رپورٹ کل عدالت میں جمع کرانے اور 2008 سے اب تک جاری سی این جی لائسنسوں کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنے کا حکم دیا۔


عدالت کا کہنا تھا کہ احکامات پر عمل نہ کرنے پر ڈی جی اوگرا کے خلاف کارروائی مناسب وقت پر کی جائے گی، سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کی طرف سے سی این جی لائسنسوں کے حوالے سے بھجوائی گئی سمریوں ،لائسنسوں اور دوسری دستاویزات کی نقول بھی طلب کرلی ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میں سی این جی لائسنسوں کے اجرا میں قواعد کی خلاف ورزیاں ہوئیں اور اوگرا کو حکم عدولی کی جرات کیسے ہوئی کیوں نہ ڈی جی اوگرا کو جیل بھجوا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی اوگرا کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے اوروہ زیادہ ہوشیاری نہ دکھائیں،خرابی کے باعث ہی چیزیں چھپائی جاتی ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ہر کوئی ملک لوٹنا چاہتا ہےجبکہ عدالت قومی خزانے کی مخافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان پور کا لائسنس لے کر اسے بلیو ایریا اسلام آباد منتقل کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story