خشک دودھ پر 52 فیصد ڈیوٹی ٹیکسز اسمگلنگ کی بڑی وجہ قرار

بزنس رپورٹر  منگل 17 اپريل 2018
اسمگلنگ روکنے،قانونی درآمدکیلیے بجٹ میںخشک دودھ پرٹیکسزکم کیے جائیں،مفسر عطا۔ فوٹو: فائل

اسمگلنگ روکنے،قانونی درآمدکیلیے بجٹ میںخشک دودھ پرٹیکسزکم کیے جائیں،مفسر عطا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے قانونی درآمدات کو فروغ دینے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں خشک دودھ کی درآمد پر عائد ڈیوٹی وٹیکس کے ٹیرف میں کمی کی تجویز دے دی ہے۔

خشک دودھ کے درآمد کنندگان کے وفد نے حال ہی میں اقبال طیب کی سربراہی میں کراچی چیمبر کا دورہ کیا اور زائد ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی وجہ سے درآمدکنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا جس کے نتیجے میں خشک دودھ کی درآمدی لاگت تقریباً 55 فیصد تک بڑھ گئی ہے جس پر کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے کہاکہ خشک دودھ چمن اور طورخم سرحد سے بغیر کسی جانچ پڑتال کے بڑے پیمانے پر اسمگل کیا جاتا ہے۔

ڈیوٹیوں و ٹیکسوں کی زائد شرح کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مارکیٹوں میں غیرقانونی طریقے سے خشک دودھ بڑی مقدار میں لایا جارہاہے جو نہ صرف ریونیو کی مد میں خطیر نقصانات کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس سے خشک دودھ کی قانونی درآمدات کی بھی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔

وفد نے بتایا کہ خشک دودھ کی درآمد پر 20 فیصد ڈیوٹی، 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، ایک فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور 6 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے جنہیں کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے خشک دودھ پر عائد ناجائز ریگولیٹری ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کرنے پر زور دیا اور کہاکہ ملک میں فراہم کیا جانے والا تازہ دودھ مجموعی طلب اور اس سے منسلک دیگر مصنوعات کی طلب کو پورا نہیں کر سکتا لہٰذا قابل اعتماد غیر ملکی مینوفیکچررز سے خشک دودھ درآمد کرنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں۔

انہوں نے اسلام آ باد میں قانون سازوں خصوصاً فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں افواہوں پر توجہ دینے کے بجائے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جن سے متعلقہ درآمد کنندگان کو ریلیف حاصل ہو جو اس اہم کموڈیٹی کی پاکستانی مارکیٹ میں بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں اور ساتھ ہی قانونی طریقے سے خشک دودھ کو درآمد کرکے قومی خزانے میں خطیر ریونیو بھی جمع کرا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔