- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
خشک دودھ پر 52 فیصد ڈیوٹی ٹیکسز اسمگلنگ کی بڑی وجہ قرار
کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے قانونی درآمدات کو فروغ دینے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں خشک دودھ کی درآمد پر عائد ڈیوٹی وٹیکس کے ٹیرف میں کمی کی تجویز دے دی ہے۔
خشک دودھ کے درآمد کنندگان کے وفد نے حال ہی میں اقبال طیب کی سربراہی میں کراچی چیمبر کا دورہ کیا اور زائد ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی وجہ سے درآمدکنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا جس کے نتیجے میں خشک دودھ کی درآمدی لاگت تقریباً 55 فیصد تک بڑھ گئی ہے جس پر کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے کہاکہ خشک دودھ چمن اور طورخم سرحد سے بغیر کسی جانچ پڑتال کے بڑے پیمانے پر اسمگل کیا جاتا ہے۔
ڈیوٹیوں و ٹیکسوں کی زائد شرح کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مارکیٹوں میں غیرقانونی طریقے سے خشک دودھ بڑی مقدار میں لایا جارہاہے جو نہ صرف ریونیو کی مد میں خطیر نقصانات کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس سے خشک دودھ کی قانونی درآمدات کی بھی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔
وفد نے بتایا کہ خشک دودھ کی درآمد پر 20 فیصد ڈیوٹی، 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، ایک فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور 6 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے جنہیں کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے خشک دودھ پر عائد ناجائز ریگولیٹری ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کرنے پر زور دیا اور کہاکہ ملک میں فراہم کیا جانے والا تازہ دودھ مجموعی طلب اور اس سے منسلک دیگر مصنوعات کی طلب کو پورا نہیں کر سکتا لہٰذا قابل اعتماد غیر ملکی مینوفیکچررز سے خشک دودھ درآمد کرنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں۔
انہوں نے اسلام آ باد میں قانون سازوں خصوصاً فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں افواہوں پر توجہ دینے کے بجائے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جن سے متعلقہ درآمد کنندگان کو ریلیف حاصل ہو جو اس اہم کموڈیٹی کی پاکستانی مارکیٹ میں بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں اور ساتھ ہی قانونی طریقے سے خشک دودھ کو درآمد کرکے قومی خزانے میں خطیر ریونیو بھی جمع کرا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔