- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 194 رنز کا ہدف
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
’’ بدتمیز کرکٹرز ‘‘ کو لگام کیسے دیں؟ میٹنگ میں غور ہوگا
’’بدتمیز کرکٹرز‘‘ کو لگام دینے کیلیے حکمت عملی پرکام ہونے لگا جب کہ اتوار سے کولکتہ میں شیڈول آئی سی سی میٹنگ میں کھلاڑیوں کے رویوں پر بات ہو گی۔
حالیہ دنوں میں آن دی فیلڈ مسائل خاصے بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی سیریز میں کئی ناخوشگوار واقعات پیش آئے جس پر میچ ریفری جیف کرو نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ’’انھوں نے کبھی 2 ٹیموں میں ایسی دشمنی نہیں دیکھی، اسی سیریز میں بال ٹیمپرنگ کا تنازع بھی سامنے آیا جس پر آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکرافٹ پابندی کی زد میں آ چکے ہیں۔گوکہ ریفریز حد سے تجاوز کرنے والے کھلاڑیوں کو سزائیں دیتے ہیں مگر اس کے باوجود منفی واقعات کم نہیں ہو رہے، اس مسئلے سے نمٹنے کی حکمت عملی پر 22 سے 26 اپریل تک کولکتہ میں شیڈول آئی سی سی میٹنگ میں تبادلہ خیال ہوگا۔
18 اکتوبر سے 15 نومبر 2020تک آسٹریلیا میں شیڈول آئی سی سی مینز ورلڈ ٹوئنٹی 20میں ٹیموں کے براہ راست کوالیفائی کرنے کے معاملات بھی زیر غور آئیں گے،31 دسمبر 2018 تک رینکنگ کی ٹاپ 10 ٹیمیں ایونٹ میں براہ راست جگہ بنا لیں گی،6 کو کوالیفائرز سے آسٹریلیا جانے کا پروانہ ملے گا۔
ورلڈ کپ2019 کے شیڈول کو بھی آئی سی سی میٹنگ میں حتمی شکل دی جائے گی، ایونٹ 30 مئی سے 14 جولائی تک انگلینڈ اور ویلز میں شیڈول ہے، اس میں 10 ٹیمیں پاکستان، بھارت، انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش اور سری لنکا سمیت کوالیفائرز افغانستان اور ویسٹ انڈیز کو حصہ لینا ہے۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی میں2 نئی تقرریاں ہوں گی
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی میں2 نئی تقرریاں ہوںگی،آسٹریلیا کے ڈیرن لی مین مستعفی ہوچکے لہذا کسی اورکوچ کو جگہ ملے گی،کولکتہ میں شیڈول کونسل کے اجلاس میں ایسوسی ایٹ کا بھی نیا ممبر چنا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی بورڈ میٹنگ 22 سے 26 اپریل تک بھارتی شہرکولکتہ میں ہوگی۔
اس موقع پر آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے معاملات بھی زیرغور آئیں گے، جنوبی افریقہ میں بال ٹیمپرنگ اسکینڈل سامنے آنے پر آسٹریلوی کوچ ڈیرن لی مین مستعفی ہو گئے تھے، لہذا اب کسی اورکوچ کو جگہ ملے گی۔
اسی طرح ایسوسی ایٹس کی نشست پر کیون اوبرائن کے 3 برس مکمل ہو گئے، ساتھ ہی آئرلینڈ کو بھی اب فل ممبر کا درجہ مل چکا، لہذا کسی دوسرے ملک کے نمائندے کو کرکٹ کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔
یاد رہے اس کمیٹی کے چیئرمین سابق بھارتی اسپنر انیل کمبلے ہیں، انھوں نے 2012میں پہلی بار ذمہ داری سنبھالی،اس دوران ان کے کام سے سب بیحد متاثر ہوئے۔ اسی لیے 2015میں ایک اور مدت کیلیے وہ اس عہدے پر فائز ہو گئے،ان کے ساتھ راہول ڈریوڈ اور ٹم مے موجودہ جبکہ اینڈریو اسٹروس اور مہیلا جے وردنے سابق کرکٹرز کے نمائندے کی حیثیت سے کمیٹی میں شامل ہیں۔
رچرڈ کیٹل برو (امپائرز)، رنجن مدوگالے (ریفریز)، شان پولاک (میڈیا)، کلیری کونر (ویمن)،ڈیوڈ وائٹ (فل ممبر) جان اسٹیفنسن (ایم سی سی نمائندہ) بھی کمیٹی میں موجود ہیں،کلائیو ہچکوک کمیٹی کے سیکریٹری جبکہ چیئرمین آئی سی سی ششانک منوہر اور چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن ایکس آفیشو ممبران ہیں۔
کرکٹ کمیٹی میں کھیل کے تمام اسٹیک ہولڈز شامل اور یہ پلیئنگ معاملات کی سفارشات چیف ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کرتی ہے، جسے منظوری کیلیے آئی سی سی بورڈ کے سامنے رکھا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔