ریونیو حکام پر عوام کا عدم اعتماد، ٹیکس چوری کی وجہ قرار

وقائع نگار خصوصی  منگل 24 اپريل 2018
براہ راست ٹیکسوںاورنیٹ کو توسیع دینے پرتوجہ سمیت مختلف بجٹ تجاویزپیش کر دیں۔ فوٹو : فائل

براہ راست ٹیکسوںاورنیٹ کو توسیع دینے پرتوجہ سمیت مختلف بجٹ تجاویزپیش کر دیں۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈاکاؤئنٹنٹس (اے سی سی اے) نے کہا ہے کہ ہمارے ٹیکس نظام کی سنجیدگی سے جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، ٹیکس دہندگان اور عوام کا ٹیکس حکام پر اعتماد انتہائی کم ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس چوری کے باعث قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اے سی سی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹیکس تجاویز میں ٹیکس کی شرح کو کم کر کے یک ہندسی کرنے، ڈائریکٹ ٹیکسیشن کی رفتار میں اضافے، نادرا ڈیٹا بیس اور ودہولڈنگ ٹیکس ڈیٹا کے استعمال اور اثاثہ جات کی تشخیص شامل ہیں۔ اے سی سی اے کی اسٹرکچرل ریفارمز میں ٹیکس دہندہ کے تمام ٹیکس امور کیلیے ایک ٹیکس ریٹرن تجویز کیاگیا ہے۔

تجاویز میں کہاگیا کہ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح خطے میں سب سے کم مگر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کی بلند سطح پر ہے، ٹیکس حکام کو اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس بھی خطے میں انتہائی بلند یعنی 17 فیصد ہے جو ایشیا میں اوسطاً 12 فیصد کے قریب ہے، سیلز ٹیکس بھی کم  اور براہ راست ٹیکس کے متبادل کے بجائے ٹیکس بیس کی توسیع کیلیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔