افغانستان میں کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم پر حملہ 8 افراد ہلاک
جلال آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں ’رمضان ٹورنامنٹ کپ‘ کا میچ جاری تھا کہ یکے بعد دیگرے 3 راکٹ آلگے، مقامی حکام
کرکٹ میچ کے دوران راکٹ حملے میں زخمی افراد کو جلال آباد کے ایک اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔فوٹو : اے ایف پی
ISLAMABAD:
افغانستان میں ایک کرکٹ میچ کے دوران راکٹ حملے میں میچ کے منتظم ہدایت اللہ ظہیر سمیت 8 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد میں جاری کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں موجود شائقین پر پے در پے تین راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں میچ کے منتظم سمیت دیگر سرکاری حکام ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 8 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 45 افراد زخمی حالت میں لائے گئے ہیں۔
ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کا کہنا تھا کہ ننگر ہار صوبے کے دارالحکومت جلال آباد کے ایک اسٹیڈیم میں 'رمضان ٹورنامنٹ کپ' جاری تھا جس میں دو مقامی ٹیمیں کے درمیان مقابلہ جاری تھا کہ اچانک یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آواز سنائی دی اور ہر طرف دھواں چھا گیا تھا۔ اس واقعے میں 8 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو ئے اور تاحال کسی انتہا پسند جماعت نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2017 میں کابل میں ہونے والے ایک کرکٹ میچ کے دوران بھی خود کش دھماکا ہوا تھا جس میں 3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے تھے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
افغانستان میں ایک کرکٹ میچ کے دوران راکٹ حملے میں میچ کے منتظم ہدایت اللہ ظہیر سمیت 8 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد میں جاری کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں موجود شائقین پر پے در پے تین راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں میچ کے منتظم سمیت دیگر سرکاری حکام ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 8 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 45 افراد زخمی حالت میں لائے گئے ہیں۔
ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کا کہنا تھا کہ ننگر ہار صوبے کے دارالحکومت جلال آباد کے ایک اسٹیڈیم میں 'رمضان ٹورنامنٹ کپ' جاری تھا جس میں دو مقامی ٹیمیں کے درمیان مقابلہ جاری تھا کہ اچانک یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آواز سنائی دی اور ہر طرف دھواں چھا گیا تھا۔ اس واقعے میں 8 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو ئے اور تاحال کسی انتہا پسند جماعت نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2017 میں کابل میں ہونے والے ایک کرکٹ میچ کے دوران بھی خود کش دھماکا ہوا تھا جس میں 3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے تھے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔