کارو کاری قرار دیے جانیوالے جوڑے نے عدالت سے رجوع کرلیا
وٹہ سٹہ کیخلاف کبیروالا کے بوڑھے شخص سے شادی کرنے سے انکار کیا تھا، ندا
پسندکی شادی کرنیوالے جاوید علی اور ندا جوتحفظ کے لیے پنجاب سے کراچی آئے ہیں۔ فوٹو: ارشد بیگ / ایکسپریس
لاہور:
پسند کی شادی کرنے والے پریمی جوڑے نے پنجاب میں غیرت کے نام پر پنچایت کی طرف سے قتل کا حکم جاری ہونے اور اندورن سندھ میں کاروکاری قرار دیے جانے پر در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد تحفظ کیلیے کراچی کی عدالت سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کبیروالا ضلع خانیوال پنجاب کی رہائشی مسماۃ ندا نے وکیل ناصر احمد ایڈووکیٹ کے توسط سے تحفظ فراہم کرنے سے متعلق درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس نے وٹہ سٹہ کے فرسودہ رسم و رواج کو مسترد کرتے ہوئے کبیروالا گاؤں کے رہائشی بوڑھے شخص سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا اور راہ فرار اختیار کرلی تھی۔
اس نے نوشیرو فیروز اندرون سندھ کے رہائشی جاوید علی کے ہمراہ26 اپریل کو سٹی کورٹ کراچی کے اعزازی مجسٹریٹ سے خودمختاری حاصل کرکے پسند کی شادی کرلی تھی جس پر کبیروالا کے چوہدری کی زیر صدارت پنچائیت نے ان کے والد عبدالمجید و دیگر اہل خانہ کو پنچایت میں بے غیرت قرار دے کر انھیں غیرت کے نام پر قتل کرنے کا غیرقانونی حکمنامہ جاری کیا تھا۔
ندا نے موقف اختیار کیا کہ قتل کے خوف سے اس نے اپنے سسرال مہراب پور ضلع نوشیرو فیروز میں رہائش اختیار کی لیکن پنچائیت کے وفد نے مہراب پور کے ویڑے سے رجوع کیا کہ انھیں انکے حوالے کیا جائے، جرگے میں کاروکاری قرار دیدیا گیا،وہ اپنی جان بچا نے کیلیے بڑی مشکلوں سے کراچی پہنچے، انھوں نے وکیل کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو درخواست میں تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی ہے۔
پسند کی شادی کرنے والے پریمی جوڑے نے پنجاب میں غیرت کے نام پر پنچایت کی طرف سے قتل کا حکم جاری ہونے اور اندورن سندھ میں کاروکاری قرار دیے جانے پر در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد تحفظ کیلیے کراچی کی عدالت سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کبیروالا ضلع خانیوال پنجاب کی رہائشی مسماۃ ندا نے وکیل ناصر احمد ایڈووکیٹ کے توسط سے تحفظ فراہم کرنے سے متعلق درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس نے وٹہ سٹہ کے فرسودہ رسم و رواج کو مسترد کرتے ہوئے کبیروالا گاؤں کے رہائشی بوڑھے شخص سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا اور راہ فرار اختیار کرلی تھی۔
اس نے نوشیرو فیروز اندرون سندھ کے رہائشی جاوید علی کے ہمراہ26 اپریل کو سٹی کورٹ کراچی کے اعزازی مجسٹریٹ سے خودمختاری حاصل کرکے پسند کی شادی کرلی تھی جس پر کبیروالا کے چوہدری کی زیر صدارت پنچائیت نے ان کے والد عبدالمجید و دیگر اہل خانہ کو پنچایت میں بے غیرت قرار دے کر انھیں غیرت کے نام پر قتل کرنے کا غیرقانونی حکمنامہ جاری کیا تھا۔
ندا نے موقف اختیار کیا کہ قتل کے خوف سے اس نے اپنے سسرال مہراب پور ضلع نوشیرو فیروز میں رہائش اختیار کی لیکن پنچائیت کے وفد نے مہراب پور کے ویڑے سے رجوع کیا کہ انھیں انکے حوالے کیا جائے، جرگے میں کاروکاری قرار دیدیا گیا،وہ اپنی جان بچا نے کیلیے بڑی مشکلوں سے کراچی پہنچے، انھوں نے وکیل کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو درخواست میں تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی ہے۔