- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث درجنوں کرنلز کی گرفتاری کا حکم
انقرہ: ترکی کی حکومت نے فوجی بغاوت کی تحقیقات میں مزید فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں درجنوں کرنلوں سمیت 68 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ جن ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ان میں 22 کرنل اور 27 لیفٹننٹ کرنلز شامل ہیں۔ اب تک 19 افسران کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ترکی کے محکمہ قانون نے بتایا کہ یہ ملزمان باغیوں کے مبینہ رہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ بذریعہ فون رابطے میں تھے۔
اقوام متحدہ کے محکمہ انسانی حقوق کے مطابق ترک حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک ایک لاکھ 60 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اتنے ہی سرکاری ملازمین کو بھی ملازمت سے فارغ کیا جاچکا ہے۔ 50 ہزار سے زیادہ ملزمان پر باضابطہ طور پر مقدمے چلا کر مختلف سزائیں سنائی گئیں۔
15 جولائی 2016 کو ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف فوجی بغاوت ہوئی تھی۔ اگرچہ بغاوت کی کوشش ناکام ہوگئی تھی تاہم اس میں 350 سے زائد افراد ہلاک اور 2100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ترک حکومت کا الزام ہے کہ امریکا میں مقیم جلاوطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت گولن موومنٹ اس بغاوت میں ملوث ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔