- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث درجنوں کرنلز کی گرفتاری کا حکم
انقرہ: ترکی کی حکومت نے فوجی بغاوت کی تحقیقات میں مزید فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں درجنوں کرنلوں سمیت 68 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ جن ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ان میں 22 کرنل اور 27 لیفٹننٹ کرنلز شامل ہیں۔ اب تک 19 افسران کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ترکی کے محکمہ قانون نے بتایا کہ یہ ملزمان باغیوں کے مبینہ رہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ بذریعہ فون رابطے میں تھے۔
اقوام متحدہ کے محکمہ انسانی حقوق کے مطابق ترک حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک ایک لاکھ 60 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اتنے ہی سرکاری ملازمین کو بھی ملازمت سے فارغ کیا جاچکا ہے۔ 50 ہزار سے زیادہ ملزمان پر باضابطہ طور پر مقدمے چلا کر مختلف سزائیں سنائی گئیں۔
15 جولائی 2016 کو ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف فوجی بغاوت ہوئی تھی۔ اگرچہ بغاوت کی کوشش ناکام ہوگئی تھی تاہم اس میں 350 سے زائد افراد ہلاک اور 2100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ترک حکومت کا الزام ہے کہ امریکا میں مقیم جلاوطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت گولن موومنٹ اس بغاوت میں ملوث ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔