- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
4 بڑے شہروں کے 14 جیولرز کروڑوں کی ٹیکس چوری میں ملوث، ایف بی آر کو تحقیقات کا حکم
اسلام آباد: ملک کے 4 بڑے شہروں سے تعلق رکھنے والے سونے، ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں اورجیولری کے تاجروں کے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے نوٹس لے کر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل آڈٹ کسٹمزکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور سے تعلق رکھنے والے سونے، ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں اورجیولری کے تاجروں کی جانب سے جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کیلیے متعارف کروائے جانے والے رعایتی ایس آر او 266(I)/2001 کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا گیا ہے جس میں سب زیادہ لاہور کے جیولری کے امپورٹر کم ایکسپورٹرز ملوث ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے ان 3 بڑے شہروں کے 14بڑے جیولرزکی جانب سے مذکورہ رعایتی ایس آر او کے غلط استعمال کے کیسوں کی مالیت 63 ارب روپے ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل آڈٹ کسٹمزنے اپنی رپورٹ میں گولڈ اور جیولری سیکٹر سے کروڑوں روپے کی ریکوری کی تجویز دی تھی جو کہ زیر التوا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا گیا تھا کہ کئی سونے، ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں اورجیولری کے تاجروں کی جانب سے رعایتی ایس آر او کے تحت درآمد کیے جانے والے سونے اور اس سے بنے زیورات کی برآمد سے زرمبادلہ و ترسیلات زر پاکستان نہیں لائی گئی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے حکام نے حدود کے آپسی تنازعے کے باعث اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا ہے اور کسٹمز حکام کسٹمز ایکٹ 1969کے تحت امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی آرڈر کی خلاف ورزی کے مرتکب سونے، ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں اورجیولری کے تاجروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران ایک کیس خراب سونے کی کلاسیفکیشن سے متعلق بھی سامنے آیا ہے۔ مذکورہ کیس پر وفاقی ٹیکس محتسب نے نوٹس لیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں اور ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ کیس کے بارے میں 17 جولائی تک اپنا جواب جمع کروایا جائے جس میں اس کیس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے کہ ایف بی آر نے اب تک اس حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔