امریکا ایران میں لفظی جنگ یا ’’ڈیل‘‘

زمینی حقائق کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے نکل چکا ہے۔

زمینی حقائق کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے نکل چکا ہے۔ فوٹو:فائل

KARACHI:
ایک ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر امریکا اور ایران کے تعلقات تاریخ کے نازک ترین موڑ پر ہیں، لفظی جنگ عروج پر ہے، خدشات میں جنگ کے خطرات بھی منڈلاتے نظر آرہے ہیں،کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ انتہائی جارحانہ نظر آرہا تھا،دھمکیاں دینے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ایران کے ساتھ ''حقیقی ڈیل''کے لیے دوبارہ تیار ہوگئے، یہ خبر اور اس کے مندرجات انتہائی تحیر انگیز ہیں۔

بقول امریکی صدر ٹرمپ ''ہم ایران کے ساتھ ایسا معاہدہ نہیں کریں گے جیسا اوباما انتظامیہ نے کیا تھا'' اس بیان کے بین السطور میں جایا جائے تو فی الحال ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جنگ کے سائے ٹل گئے ہیں اور امریکی صدر مسئلے کو اپنی شرائط پر مذاکرات میں لانا چاہتے ہیں ۔


امریکی صدر دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں، ان کا اپنا انداز گفتگو ہے جسے بہت زیادہ تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ تمام تر تنقید کے باوجود امریکی عوام میں مقبول بھی ہیں ۔ یہ دیکھ لیجیے کہ چند روز پیشتر انھوں نے ایران کوخبردارکرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا کے خلاف سخت زبان کے استعمال سے اجتناب کرے ورنہ اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ جب کہ جوابا ایران نے کہا کہ '' اگر امریکا نے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوشش کی، تو اس کا برابری کی سطح پر جواب دیا جائے گا۔'' دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ چند روز سے الفاظ کی شدید جنگ نے دیگر ممالک کی سنجیدہ قیادت کو ایک گہری تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔

چند ماہ قبل بالکل ایسی ہی صورتحال امریکا اور شمالی کوریا کے صدورکے درمیان تھی ایسا لگتا تھا کہ ایٹمی جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے، امریکا ، شمالی کوریا پر حملہ کردے گا اور اپنے دفاع میں شمالی کوریا کچھ بھی کرسکتا ہے اور پھر اقوام عالم نے دیکھا کہ دونوں صدور کے درمیان ملاقات ہوئی، نہ صرف لفظی جنگ بندی ہوئی بلکہ ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی پر بھی اتفاق رائے ہونے پر دنیا نے سکھ کا سانس لیا ۔

اس وقت زمینی حقائق کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے نکل چکا ہے اور اب ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے جا رہا ہے، دوسری جانب یورپی یونین سے پائیدار تعلقات اورحمایت کے باعث ایران نہ صرف اپنے موقف پر قائم اوراس کے لیے لڑنے کے لیے بھی تیار ہے ۔ موجودہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ دونوں ممالک اپنے معاملات مذاکرات کی میز پر احسن طریقے سے حل کریں تاکہ عالمی امن قائم کرے ۔
Load Next Story