سرمایہ کاری، آئی ٹی زرعی سیکٹر کو فروغ، برآمدات اور ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے، ماہرین

حسیب حنیف / ثاقب بشیر  ہفتہ 4 اگست 2018
آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، اقتصادی ماہر صبور غیور، 6 ماہ مشکلات رہیں گی، فاریکس ٹریڈر شاہان محمود، ایکسپریس فورم میں اظہار خیال۔ فوٹو : فائل

آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، اقتصادی ماہر صبور غیور، 6 ماہ مشکلات رہیں گی، فاریکس ٹریڈر شاہان محمود، ایکسپریس فورم میں اظہار خیال۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ملک کے معروف معاشی، قانونی اور ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چندروز میں قائم ہونے والی حکومت کیلیے ملکی و خطے کی ترقی  کے محور سی پیک، رواں مالی سال کے دوران اربوں ڈالر کے قرضوں کی واپسی، مالی و اقتصادی بحران اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے سمیت دیگر بڑی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

مالی بحران سے نمٹنے کیلیے آنے والی حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ ماہرین نے کہا ہے آئی ایم ایف کو دھمکانے کی امریکی کوشش پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی سازش ہے تاہم ملک کا معاشی پہیہ چلانے کیلیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحیدنے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، ہمسایہ ملک 10 ارب ڈالر سے زائد آئی ٹی کی برآمدات کر رہا ہے، حکومت  نوجوانوں کو اپنا اثاثہ بنائے اور ایس ایم ای سیکٹر کو مضبوط کرے ، گھریلو صنعت کاری پر توجہ دی جائے ، سی پیک کو گیم چینجر بنانا ہے یا صرف راہداری کے طور پر استعمال کرنا ہے یہ ہم پر ہے ، آئندہ حکومت برآمدات کے فروغ کیلیے کاروباری طبقے کو مراعات دے ،ٹیکسیشن سسٹم میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔

ڈاکٹر صبور غیور نے کہا کہ پاکستان کا اہم مسئلہ یہ ہے کہ جو مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے 5سالہ دور میں جو قرض لیے انھیں ایسی جگہوں پر لگایا گیا جن کی واپسی نہیں تھی،ملک کاقرض ستر فیصد جی ڈی پی سے بڑھ چکا ہے ،قرض واپس کرنے ہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا نا گزیر ہوچکاہے جتنی دیرکریں گے اتنی شرائط بڑھتی جائیں گی۔

راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر فراز فضل شیخ نے کہاکہ پاکستان میں ٹیکس بچانا آسان اور دینا مشکل ہے، ٹیکس ادائیگی آسان بنائی جائے ،کاروباری افرادکیلیے آسانیاں پیداکرنے سے ریونیو بڑھے گا۔

فاریکس ٹریڈر شاہان محمود نے کہا اپنے ذرائع پر انحصارکرنے کے بجائے گزشتہ 20سال سے حکومتیں قرضوں پر انحصار کر رہی ہیں، حکومت کو زرعی سیکٹر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ،کاشتکاروںکو مراعات دی جانی چاہیے۔ آنے والی حکومت کو 6ماہ شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، قرضے کے حصول کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ آئندہ حکومت کے پاس کوئی حل نہیں ہے،انھوں نے کہا اگر حکومت آئی ایم ایف سے قرض حاصل کر بھی لے تو اس کا30فیصد پرانے قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا جس سے آنے والی حکومت کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔