- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، اب تک 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ میں مذاکرات، غریب افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- ہم ترقی یافتہ قوم کب بنیں گے؟
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
لاہورچیمبرکا بجٹ میں کالا باغ ڈیم کیلیے رقم رکھنے کا مطالبہ
لاہور: ایوان صنعت و تجارت لاہور نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں صوبوں کو اپنی بجلی خود پیدا اور تقسیم کرنے کی اجازت دی جائے۔
توانائی کے بحران کو ختم کرنے کیلیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں،کالا باغ ڈیم سمیت تمام بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے، واپڈا اور آئی پی پیز کے تمام پاور پلانٹس فوری طور پر کوئلے پر منتقل کیے جائیں، صنعتوں کو بلا تعطل بجلی اور گیس فراہم کی جائے، ایل این جی درآمد کی جائے، بھارت اور ایران سے فوری بجلی خریدی جائے۔ لاہور چیمبر کی یہ تجاویز وزارت خزانہ اورایف بی آرکو بھجوا دی گئی ہیں۔
بجٹ تجاویز میں کہا گیا کہ نئی منتخب حکومت آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینے کے بجائے خود انحصاری اپنائے، بجٹ میں ترسیلات زر، غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافے کیلیے خصوصی اقدامات کیے جائیں، خسارے میں جانیوالے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے صوبوں کی سطح پر زرعی ٹیکس نافذ کیا جائے، ٹیکسوں اور آن لائن ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا طریقہ کار آسان بنایا جائے، نیا ٹیکس نہ لگایا جائے، موجودہ ٹیکسوں کی شرح کم اوردائرہ کار وسیع کیا جائے، دہرے ٹیکس ختم، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس شرح، صنعتی خام مال پر ڈیوٹی زیرو، ایگرو بیس انڈسٹری کو فروغ، گندم، چاول، گنا اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلیے اقدامات ، کم آمدن طبقے کو ریلیف ،اقتصادی ترقی کی شرح 3.5 فیصد سے بڑھا کر کم از کم 6 فیصد تک لانے کے لیے بجٹ میں خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔