خزانہ خالی کا رونا بند کریں کچھ کر بھی دکھائیں
سی پیک کے خلاف باتیں کی جا رہی ہیں۔ ماضی کا ہر کام شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
msuherwardy@gmail.com
پتہ نہیں اس حکومت کو کب اور کیسے سمجھ آئے گی کہ اب پچھلی حکومت کی برائیاں کر کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ برائیاں کر کے آپ نے جو حاصل کرنا تھا کر لیا۔ اب کام کرنے کی باری ہے۔وہ چور تھے، غدار تھے، ملک دشمن تھے،کرپٹ تھے۔ مان لیا۔ اب آپ آگئے ہیں۔ اب آپ اپنی بات کریں۔ کیا عمران خان اور ان کی ٹیم سمجھ رہی ہے کہ وہ صرف گزشتہ حکومت کی برائیاں کر کے اپنی مقبولیت قائم رکھ لے گی۔ پتہ نہیں کون مشورے دے رہا ہے؟کون پالیسی بنا رہا ہے؟ کون ان کو اور کیسے یہ یقین دلائے گا کہ اب آپ اپوزیشن میں نہیں ہیں۔
اب آپ حکومت ہیں۔ اب آپ نے سوال نہیں کرنے بلکہ اب آپ نے سوالوں کے جواب دینے ہیں۔کون سمجھائے گا کہ وہی بات کریں جو پوری کر سکیں۔کنٹینر والی تقریر چھوڑ دیں۔آسمان سے تارے توڑ کر لانے والی گفتگو بند کر دیں۔ اب اس کی ضرورت نہیں۔ کس نے کہا تھا کہ میں دو گاڑیوں میں سفر کروں گا۔ میں خصوصی جہاز استعمال نہیں کروں گا۔ اب کہاں ہے دو گاڑیوں کا قافلہ ۔کیوں گئے آپ کراچی خصوصی جہاز پر۔
کیا اسلام آباد سے کراچی عام فلائٹ نہیں جاتی۔ عام جہاز سے جاتے۔ کتنا خرچہ آیا اس خصوصی جہاز کی فلائٹ پر۔کیوں گئے شاہ محمود کابل خصوصی جہاز پر؟ آپ نے تو کہا تھا وزراء عام جہاز پر فرسٹ کلاس میں جائیں گے۔ کابل فلائٹس جاتی ہیں۔ کیا جہاز بھی 55روپے کلومیٹر چلتا ہے۔ کیا یہ بھینسوں کی قیمت سے زیادہ ہے یا کم۔کیوں عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ جن کو آپ چور کہتے نہیں تھکتے تھے۔ وہ جو لوٹ کر کھا گئے۔ ن لیگ جب 2103میں بر سر اقتدار آئی تھی تو ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح یعنی چھ ارب ڈالر تھے۔وہ بھی نومبر 2013میں تین ارب ڈالر کی قسط ادا کرنی تھی جس کی ادائیگی کے بعد یہ صرف تین ارب ڈالر رہ گئے تھے۔ یہ مشرف دور سے بھی کم تھے۔ لیکن ن لیگ کی حکومت نے تو یہ رونا نہیں رویا تھا کہ خزانہ خالی ہے۔ قرضے بڑھ گئے ہیں۔قسط کہاں سے ادا کریں۔ بھائی ملک چلانا ہے۔ مایوسی پھیلا کر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ کبھی حکومتوں نے بھی مایوسی پھیلائی ہے۔
حکومت تو امید کی کرن ہوتی ہے۔ یہ حکومت تو سیاپے والی ماسی بن گئی ہے۔اس وقت جب ن لیگ نے تحریک انصاف کو حکومت دی ہے تو ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر سولہ ارب ڈالر سے زائد ہیں۔ یہ ذخائر 24ارب ڈالر تک بھی گئے ہیں ۔ لیکن آخری سال جو افرا تفری اور سیاسی عدم استحکام رہا۔ اس کی وجہ سے کم ہوئے۔ اب اس کا ذمے دار کون ہے۔ مجھے نہیں معلوم۔ لیکن 2017میں یہ 24ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔لیکن عجیب بات تو یہ ہے کہ پتہ نہیں کس نے ن لیگ کی زبان بندی کر دی ہوئی ہے۔ ان کو تو بولنے کی بھی اجازت نہیں۔ وہ تو اپنا دفاع کرنے کی بھی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
یہ بھی رونا رویا جا رہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے بہت قرض لے لیا ہے۔ سی پیک کے خلاف باتیں کی جا رہی ہیں۔ ماضی کا ہر کام شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ شک انسان کو کھا جا تا ہے۔ شک انسان کے اندر ایک منفی رحجان پیدا کر دیتا ہے۔ یہی اس حکومت اور ان حکمرانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ شک ان کو کھا رہا ہے۔ سی پیک پر شک۔ ہر انسان پر شک۔ یہ ایسے کیسے ملک چلائیں گے۔ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک میں واقعی معاشی بحران تھا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ تھی۔ ملک اندھیروں میں تھا۔ زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے۔
پھر بھی ن لیگ کی حکومت نے ماضی کے تمام قرضوں کی قسطیں بر وقت ادا کیں۔ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک پر ساٹھ ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ جب ن لیگ کی حکومت گئی تو ملک پر 91ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ یعنی ن لیگ نے پانچ سال میں31ارب ڈالر کاقرضہ لیا۔ بارہ ہزار میگا واٹ بجلی کے پلانٹ لگائے۔ اس میں بارہ ارب ڈالر سی پیک کا قرضہ شامل ہے۔ ویسے سی پیک سے 62بلین ڈالر آئے ہیں۔اگر قرضہ بارہ ارب ڈالر ہے کا تو باقی سرمایہ کاری ہوئی کہ نہیں۔ اس 31ارب ڈالر کے قرضے میں سے سیدھے سیدھے تیرہ ارب ڈالر کے تو زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ کو یہ ذخائر نہیں چاہیے۔ آپ ان کے بغیر ملک چلا سکتے ہیں تو بھینسیں بیچنے کے بجائے قرض اداکر دیں۔ پیسے موجود ہیں۔ کون عمران خان اور ان کی حکومت کو ان میگا پراجیکٹس کی تفصیل بتائے گا۔ جو ن لیگ کی حکومت میں مکمل ہوئے۔ ن لیگ کی تو زبان بندی ہے ۔آپ تو پہلے مرحلہ میں ہی 9 رارب ڈالر لینے جا رہے ہیں۔سوال تو یہ بھی ہو سکتا ہے ملک میں آٹا مہنگا ہو رہا ہے۔بیس کلو آٹے کا تھیلہ مہنگا ہو گیا ہے،آپ افغانستان کو تحفہ دے رہیں۔ لیکن دیکھیں آپ سے کوئی سوال نہیں کر رہا ہے کیونکہ سب کی زبان بندی ہے۔
عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ ن لیگ کی دشمنی جتنی بکنی تھی بک گئی۔ مل گئی وزارت عظمیٰ۔ اب ن لیگ کو گالیاں دے کر یہ قائم نہیں رہ سکتی۔ گورنر ہاؤس کے دو باغ دو گھنٹے کے لیے سیر کے لیے کھولنے سے ملک کی تقدیر نہیں بدل جائے گی۔ چند گاڑیاں اور چار بھینسیں بیچنے سے یہ ملک نہیں چل سکتا۔ شائد آپ کو سمجھ آگئی ہو کہ یہ پاکستان ہے شوکت خانم اسپتال نہیں۔ اس لیے یہ ملک چندے سے بھی نہیں چل سکتا۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں یہ سب ماضی میں ہو چکا ہے۔ مختلف حکومتوں نے یہ کوششیں کر کے دیکھ لی ہوئی ہیں۔ نہ ماضی میں کوئی نتیجہ نکلا تھا۔ نہ اب نکلے گا۔
اس حکومت کی گفتگو انداز حکمرانی اور حکمت عملی سے یہ بات صاف نظر آرہی ہے کہ ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ ملک کا بڑا مسئلہ بجلی کے بلوں کی ریکوری ہے۔ یہ حکومت کب تک مفت بجلی دے سکتی ہے۔ لیکن عمران خان کے پاس کے پی، سندھ، بلوچستان سے بجلی کے بل وصول کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ یہ پنجاب کے چند بڑے شہر تو پہلے ہی بل دے رہے ہیں۔ یہاں نئے میٹر لگا دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہمیں بتائیں فاٹا سے بل کیسے لیں گے۔ ہمیں بتائیں کے پی میں بل کیسے لیں گے۔ ہمیں بتائیں اندرون سندھ سے بل کیسے لیں گے۔ بلوچستان سے بل کیسے لیں گے۔ یہ گردشی قرضے کا معاملہ تب تک حل نہیں ہو گا جب تک بل وصول نہیں ہوں گے۔ یہ کنڈے کون اتارے گا؟ کیا آپ میں ہمت ہے؟کیا آپ کے پاس طاقت ہے یاآپ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح نا اہل ہیں؟
یہ چار بھینسیں اور چند گاڑیاں بیچ کر عوام کو گمراہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ یہ بتائیں کہ پاکستان اسٹیل مل جو پاکستان کے خزانے کودیمک کی طرح کھا رہی ہے، اس کا آپ کے پاس کوئی حل ہے؟ کیا آپ اس کو چلا سکتے ہیں۔ ہے کوئی آپ کے پاس فارمولہ کہ یہ چل سکے؟ یا اس کو بیچنا ہے۔ یہ وزیر اعظم ہاؤس ،گورنر ہاؤس کی بات بعد میں نہ کر لیں، پہلے اسٹیل مل کی با ت کر لیں۔
آپ یہ بتائیں کہ آپ کے پاس پی آئی اے کا خسارہ کم کرنے کا کیا پروگرام ہے۔ کیا آپ پی آئی اے کے فالتو ملازمین کو نکالنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ کیا آپ کے پاس پی آئی اے کو چلانے کا کوئی فارمولہ ہے۔ کیا نئے جہاز خریدنے کا کوئی روڈ میپ ہے۔کیا آپ اس کو بیچنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ پاکستان کا بڑا مسئلہ یہ چار بھینسیں نہیں ہیں۔ قوم کا مسئلہ قوم کا خون نچوڑنے والے خسارے میں چلنے والے ادارے ہیں۔ ابھی تک تو آپ کی ان پر ایسے زبان بندی ہے جیسے یہ کوئی مسائل ہی نہیں ہیں۔
ن لیگ کی حکومت جانے سے پہلے اس سال کا بجٹ دے گئی تھی۔ اس میں اس سال کا پورا روڈ میپ موجود ہے۔ مختلف مد میں رقوم کی تقسیم موجود ہے۔ دفاع کا بجٹ موجود ہے۔ ترقیاتی بجٹ موجود ہے۔ صوبوں کا حصہ موجود ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقم موجود ہے۔ یا تو آپ یہ بتائیں کہ ن لیگ جاتی، دفعہ ایک فرضی جھوٹا بجٹ دے گئی۔ اگرآپ اس بجٹ میں رقوم کی تقسیم کار میں کوئی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔ بے شک ترقیاتی بجٹ ختم کر دیں۔ تمام میگا پراجیکٹس بند کر دیں۔ ملک کو بند کر دیں اور کہیں پہلے قرضے ادا ہوںگے، پھر کوئی اور کام ہوگا لیکن رونا بند کریں،کام کریں۔کوئی روڈ میپ دیں۔کوئی قابل عمل پلان دیں۔ بات سمجھ آئے کہ ایسے ہو گا۔
اب آپ حکومت ہیں۔ اب آپ نے سوال نہیں کرنے بلکہ اب آپ نے سوالوں کے جواب دینے ہیں۔کون سمجھائے گا کہ وہی بات کریں جو پوری کر سکیں۔کنٹینر والی تقریر چھوڑ دیں۔آسمان سے تارے توڑ کر لانے والی گفتگو بند کر دیں۔ اب اس کی ضرورت نہیں۔ کس نے کہا تھا کہ میں دو گاڑیوں میں سفر کروں گا۔ میں خصوصی جہاز استعمال نہیں کروں گا۔ اب کہاں ہے دو گاڑیوں کا قافلہ ۔کیوں گئے آپ کراچی خصوصی جہاز پر۔
کیا اسلام آباد سے کراچی عام فلائٹ نہیں جاتی۔ عام جہاز سے جاتے۔ کتنا خرچہ آیا اس خصوصی جہاز کی فلائٹ پر۔کیوں گئے شاہ محمود کابل خصوصی جہاز پر؟ آپ نے تو کہا تھا وزراء عام جہاز پر فرسٹ کلاس میں جائیں گے۔ کابل فلائٹس جاتی ہیں۔ کیا جہاز بھی 55روپے کلومیٹر چلتا ہے۔ کیا یہ بھینسوں کی قیمت سے زیادہ ہے یا کم۔کیوں عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ جن کو آپ چور کہتے نہیں تھکتے تھے۔ وہ جو لوٹ کر کھا گئے۔ ن لیگ جب 2103میں بر سر اقتدار آئی تھی تو ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح یعنی چھ ارب ڈالر تھے۔وہ بھی نومبر 2013میں تین ارب ڈالر کی قسط ادا کرنی تھی جس کی ادائیگی کے بعد یہ صرف تین ارب ڈالر رہ گئے تھے۔ یہ مشرف دور سے بھی کم تھے۔ لیکن ن لیگ کی حکومت نے تو یہ رونا نہیں رویا تھا کہ خزانہ خالی ہے۔ قرضے بڑھ گئے ہیں۔قسط کہاں سے ادا کریں۔ بھائی ملک چلانا ہے۔ مایوسی پھیلا کر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ کبھی حکومتوں نے بھی مایوسی پھیلائی ہے۔
حکومت تو امید کی کرن ہوتی ہے۔ یہ حکومت تو سیاپے والی ماسی بن گئی ہے۔اس وقت جب ن لیگ نے تحریک انصاف کو حکومت دی ہے تو ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر سولہ ارب ڈالر سے زائد ہیں۔ یہ ذخائر 24ارب ڈالر تک بھی گئے ہیں ۔ لیکن آخری سال جو افرا تفری اور سیاسی عدم استحکام رہا۔ اس کی وجہ سے کم ہوئے۔ اب اس کا ذمے دار کون ہے۔ مجھے نہیں معلوم۔ لیکن 2017میں یہ 24ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔لیکن عجیب بات تو یہ ہے کہ پتہ نہیں کس نے ن لیگ کی زبان بندی کر دی ہوئی ہے۔ ان کو تو بولنے کی بھی اجازت نہیں۔ وہ تو اپنا دفاع کرنے کی بھی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
یہ بھی رونا رویا جا رہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے بہت قرض لے لیا ہے۔ سی پیک کے خلاف باتیں کی جا رہی ہیں۔ ماضی کا ہر کام شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ شک انسان کو کھا جا تا ہے۔ شک انسان کے اندر ایک منفی رحجان پیدا کر دیتا ہے۔ یہی اس حکومت اور ان حکمرانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ شک ان کو کھا رہا ہے۔ سی پیک پر شک۔ ہر انسان پر شک۔ یہ ایسے کیسے ملک چلائیں گے۔ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک میں واقعی معاشی بحران تھا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ تھی۔ ملک اندھیروں میں تھا۔ زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے۔
پھر بھی ن لیگ کی حکومت نے ماضی کے تمام قرضوں کی قسطیں بر وقت ادا کیں۔ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک پر ساٹھ ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ جب ن لیگ کی حکومت گئی تو ملک پر 91ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ یعنی ن لیگ نے پانچ سال میں31ارب ڈالر کاقرضہ لیا۔ بارہ ہزار میگا واٹ بجلی کے پلانٹ لگائے۔ اس میں بارہ ارب ڈالر سی پیک کا قرضہ شامل ہے۔ ویسے سی پیک سے 62بلین ڈالر آئے ہیں۔اگر قرضہ بارہ ارب ڈالر ہے کا تو باقی سرمایہ کاری ہوئی کہ نہیں۔ اس 31ارب ڈالر کے قرضے میں سے سیدھے سیدھے تیرہ ارب ڈالر کے تو زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ کو یہ ذخائر نہیں چاہیے۔ آپ ان کے بغیر ملک چلا سکتے ہیں تو بھینسیں بیچنے کے بجائے قرض اداکر دیں۔ پیسے موجود ہیں۔ کون عمران خان اور ان کی حکومت کو ان میگا پراجیکٹس کی تفصیل بتائے گا۔ جو ن لیگ کی حکومت میں مکمل ہوئے۔ ن لیگ کی تو زبان بندی ہے ۔آپ تو پہلے مرحلہ میں ہی 9 رارب ڈالر لینے جا رہے ہیں۔سوال تو یہ بھی ہو سکتا ہے ملک میں آٹا مہنگا ہو رہا ہے۔بیس کلو آٹے کا تھیلہ مہنگا ہو گیا ہے،آپ افغانستان کو تحفہ دے رہیں۔ لیکن دیکھیں آپ سے کوئی سوال نہیں کر رہا ہے کیونکہ سب کی زبان بندی ہے۔
عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ ن لیگ کی دشمنی جتنی بکنی تھی بک گئی۔ مل گئی وزارت عظمیٰ۔ اب ن لیگ کو گالیاں دے کر یہ قائم نہیں رہ سکتی۔ گورنر ہاؤس کے دو باغ دو گھنٹے کے لیے سیر کے لیے کھولنے سے ملک کی تقدیر نہیں بدل جائے گی۔ چند گاڑیاں اور چار بھینسیں بیچنے سے یہ ملک نہیں چل سکتا۔ شائد آپ کو سمجھ آگئی ہو کہ یہ پاکستان ہے شوکت خانم اسپتال نہیں۔ اس لیے یہ ملک چندے سے بھی نہیں چل سکتا۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں یہ سب ماضی میں ہو چکا ہے۔ مختلف حکومتوں نے یہ کوششیں کر کے دیکھ لی ہوئی ہیں۔ نہ ماضی میں کوئی نتیجہ نکلا تھا۔ نہ اب نکلے گا۔
اس حکومت کی گفتگو انداز حکمرانی اور حکمت عملی سے یہ بات صاف نظر آرہی ہے کہ ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ ملک کا بڑا مسئلہ بجلی کے بلوں کی ریکوری ہے۔ یہ حکومت کب تک مفت بجلی دے سکتی ہے۔ لیکن عمران خان کے پاس کے پی، سندھ، بلوچستان سے بجلی کے بل وصول کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ یہ پنجاب کے چند بڑے شہر تو پہلے ہی بل دے رہے ہیں۔ یہاں نئے میٹر لگا دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہمیں بتائیں فاٹا سے بل کیسے لیں گے۔ ہمیں بتائیں کے پی میں بل کیسے لیں گے۔ ہمیں بتائیں اندرون سندھ سے بل کیسے لیں گے۔ بلوچستان سے بل کیسے لیں گے۔ یہ گردشی قرضے کا معاملہ تب تک حل نہیں ہو گا جب تک بل وصول نہیں ہوں گے۔ یہ کنڈے کون اتارے گا؟ کیا آپ میں ہمت ہے؟کیا آپ کے پاس طاقت ہے یاآپ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح نا اہل ہیں؟
یہ چار بھینسیں اور چند گاڑیاں بیچ کر عوام کو گمراہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ یہ بتائیں کہ پاکستان اسٹیل مل جو پاکستان کے خزانے کودیمک کی طرح کھا رہی ہے، اس کا آپ کے پاس کوئی حل ہے؟ کیا آپ اس کو چلا سکتے ہیں۔ ہے کوئی آپ کے پاس فارمولہ کہ یہ چل سکے؟ یا اس کو بیچنا ہے۔ یہ وزیر اعظم ہاؤس ،گورنر ہاؤس کی بات بعد میں نہ کر لیں، پہلے اسٹیل مل کی با ت کر لیں۔
آپ یہ بتائیں کہ آپ کے پاس پی آئی اے کا خسارہ کم کرنے کا کیا پروگرام ہے۔ کیا آپ پی آئی اے کے فالتو ملازمین کو نکالنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ کیا آپ کے پاس پی آئی اے کو چلانے کا کوئی فارمولہ ہے۔ کیا نئے جہاز خریدنے کا کوئی روڈ میپ ہے۔کیا آپ اس کو بیچنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ پاکستان کا بڑا مسئلہ یہ چار بھینسیں نہیں ہیں۔ قوم کا مسئلہ قوم کا خون نچوڑنے والے خسارے میں چلنے والے ادارے ہیں۔ ابھی تک تو آپ کی ان پر ایسے زبان بندی ہے جیسے یہ کوئی مسائل ہی نہیں ہیں۔
ن لیگ کی حکومت جانے سے پہلے اس سال کا بجٹ دے گئی تھی۔ اس میں اس سال کا پورا روڈ میپ موجود ہے۔ مختلف مد میں رقوم کی تقسیم موجود ہے۔ دفاع کا بجٹ موجود ہے۔ ترقیاتی بجٹ موجود ہے۔ صوبوں کا حصہ موجود ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقم موجود ہے۔ یا تو آپ یہ بتائیں کہ ن لیگ جاتی، دفعہ ایک فرضی جھوٹا بجٹ دے گئی۔ اگرآپ اس بجٹ میں رقوم کی تقسیم کار میں کوئی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔ بے شک ترقیاتی بجٹ ختم کر دیں۔ تمام میگا پراجیکٹس بند کر دیں۔ ملک کو بند کر دیں اور کہیں پہلے قرضے ادا ہوںگے، پھر کوئی اور کام ہوگا لیکن رونا بند کریں،کام کریں۔کوئی روڈ میپ دیں۔کوئی قابل عمل پلان دیں۔ بات سمجھ آئے کہ ایسے ہو گا۔