جلد زیرو صحیح کریں

سید نور اظہر جعفری  جمعرات 27 ستمبر 2018

شاعر نے کہا ’’ ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھرکی رونق‘‘ وہ ہنگامہ ختم ہوا، الیکشن سے صدارت، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات ، 6 ستمبرکی شاندار تقریب، ایرانی، چینی وزیر خارجہ سے ملاقات ، ٹاسک فورسز اور بہت کچھ ۔ امریکی وزیر خارجہ کو اس طرح سادہ میز پر بغیر ریڈ کارپٹ استقبال کے کبھی کسی نے نہ بٹھایا ہوگا ، سادہ پانی کی بوتل کے ساتھ ۔

ہر وہ شخص جس نے اس ملک سے ناجائز فائدے حاصل کیے ہیں ، وہ موجودہ حکومت کے وژن کے خلاف کمربستہ ہے۔ جیل کو گھر بنایا ہوا ہے تمام مجرم عوام کے ٹیکس پر عیش کر رہے ہیں ۔ مجرموں کو بھی کلاس کے حساب سے سزا ملی ہے۔ عوام مر رہے ہیں، پینے کا صاف پانی نہیں ہے، سارے فنڈزکھا گئے جیل یاترا والے ۔ اور وہ جو جیل جانے والے ہیں جن پر ریفرنسز قائم ہوگئے، JIT تشکیل پاگئی۔

جب تک چیف جسٹس ڈیم کے لیے رقم جمع کر رہے تھے کسی کوکوئی تکلیف نہیں تھی ۔ وزیر اعظم نے قوم سے مدد مانگی تو وہ بھی جاگ پڑے جن کے والد سابق وزیراعلیٰ تقریبات میں سو جایا کرتے تھے اور انھوں نے بھی ایک فیملی ازم کے تحت اپنے دور میں ان کو بہت نوازا ’’ گھر کا گھر میں‘‘ نیب چیک کر لے تو وہاں بھی بہت کچھ نکل آئیگا جو تحقیقات کی صورت میں ’’سیاسی انتظام‘‘ کہلائیگا ۔ فرماتی ہیں’’ڈیم چندے سے نہیں بنتے عوام کے ٹیکس سے بنتے ہیں۔‘‘ آپ کی پارٹی نے اپنے ادوار میں کتنے ڈیم بنائے؟ اور یہی سوال دوسری ’’عیش پارٹی‘‘ سے بھی ہے سندھ کوکچرے کا ڈھیر کس نے بنایا؟ سب سے طویل دور وزارت اعلیٰ تو آپ کے والد کا تھا۔

بھارتی ٹرمپ کے حلف اٹھانے کی تقریب میں دوڑے چلے گئے تھے، جواباً بھارتی ٹرمپ نے جاتی امرا آکر احسان اتار دیا۔ اپنی ذات کے علاوہ اور اس سے آگے کچھ نہ دیکھا،، وزارت خارجہ اپنے پاس رکھ کر امریکا اور بھارت کو کھلی چھٹی دے دی، کشمیر اور افغانستان اور پاکستان میں جو چاہے کریں نام نہاد کشمیر کمیٹی کی رقم اس شخص کو دے دی جسکا شاید سب کچھ پیسہ ہی ہے۔ قبر میں بھی جائیدادوں کے کاغذات اورکرنسی نوٹ لے کر جائیںگے شاید۔

لاحاصل کو اب کچھ حاصل نہیں، اچک اچک کر نواز شریف کی حمایت کرنے والے بھی اب مولانا کے لطیفے بنانے کے علاوہ کسی کام کے نہیں، قوم نے سارا گند ووٹ کے ذریعے صاف کردیا، نام اور بھی ہیں پرکیا فائدہ آپ جانتے ہیں نہ پاکستان کے تھے نہ ہیں نہ ہوںگے۔ یوم آزادی نہیں منائیںگے، پہلے افغان ہوں پھر پاکستانی اور ایسے بے شمار بیان ریکارڈ پر ان کا منہ چڑا رہے ہیں مگر ریشہ دوانیاں رکیں گی نہیں ،کبھی مذہب کے نام پرکبھی سیاست کے نام پرکاروبار چلتا رہے گا۔ قیامت تک کا وعدہ ہے۔

بھارت اسرائیل کے راستے پر ہے اور حکومت پاکستان کوکشمیرکے سلسلے میں طاقتور رویہ اختیارکرنا چاہیے۔ پانی اورکشمیر کا ایک دوسرے سے تعلق گہرا ہے اور حکومت کو اب دنیا بھرکے فورم پرکشمیر اور پانی کا مسئلہ اٹھانا چاہیے یہ دو ٹرمپ اور اسرائیل دنیا کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ان کی بقا اس میں ہے کہ ان کے علاقوں اور دنیا میں انتشار رہے۔ بھارت اگر مفاہمت کی طرف آیا بھی تو اپنے مفاد کے تحت آئے گا ۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم نے تو خود کو بچانے کے لیے بھارت کے ڈرامے، ممبئی حملہ پٹھان کوٹ میں پاکستان کے کردار پر دھبہ لگانے کی بھی کوشش کی، ایک طرح سے اس پر غداری کا مقدمہ نہیں چلتا ۔ پرویز مشرف نے ان دونوں کے یعنی دونوں پارٹیوں کے خواب خرگوش میں دخل دیا، لہٰذا اس پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ یہ گلا پھاڑ پھاڑ کر چلا رہے ہیں سب ۔ بینظیرکے قاتل کی طرف پرویز مشرف نے انگلی اٹھا دی ہے، اس کا بھی فیصلہ ہونا چاہیے اور اسے بھی چیک کرنا چاہیے کہ کہاں تک درست ہے اور غلط ہے تو پرویز مشرف پر ایک اور مقدمہ ہونا چاہیے۔

مسلمانوں اور مسلمان ملک کے خلاف غیر اعلانیہ صلیبی جنگ نوگیارہ سے چل رہی ہے، جس کا اعلان اور اعتراف اس وقت کے امریکی صدر نے کیا تھا جو ریکارڈ پر ہے، بھارت بھی اب اس میں شریک ہے، اسرائیل تو صدر ہے اس سازش کا۔ دنیا کا امن خطرے میں ہے حسب معمول اور تاریخ کے مطابق کچھ مسلم ملک، مسلمان ملکوں کے خلاف ذاتی بادشاہت کی وجہ سے ان کے شریک ہیں۔ پاکستان میں بھی اب جمہوریت آئی ہے، اس نے پہلے تو اس نام پر آلوگوشت اور اینٹ سے اینٹ نے بادشاہت کی ہے سپریم کورٹ کو مقدمات جلد ختم کرنے چاہئیں اور سزا دے کر لوگوں کو بتا دینا چاہیے کہ اب صرف انصاف ہوگا۔

احتساب کے نتائج چاہیے ہیں قوم کو اور جلد چاہیے ہیں۔ لفافہ جرنلزم کو بھی منطقی انجام تک پہنچایا جائے، یہ لوگ آج بھی اپنا کام کررہے ہیں، افواہیں پھیلانا، غلط رپورٹنگ، عوام کوگمراہ کرنا اس کا سدباب کرنے کے لیے قانون بنایا جائے، صرف کسی ایک اینکرکو سزا دے کر صحافتی جمہوریت کو پروان نہ چڑھایا جائے۔ انصاف کرنیوالے ادارے کا جھکاؤ کسی ایک اینکر کی طرف نہ ہو تو بہت اچھا ہے،اس سے اداروں کی ساکھ بحال رہے گی۔ لطیفے تو بہت ہیں مگر تازہ ترین مریم اورنگزیب نے بیان کیا کہ ان کی حکومت نے ڈیم کے لیے رقم مختص کی تھی رقم تو وہ ہر کام کی مختص کرتے تھے جاتی کہاں تھی عوام کو بھی کچھ ملنا تھا سوائے ظلم و انصافی کے کھاتے کھل گئے ہیں ۔ بیگناہ لوگوں پر لشکرکشی کے مجرم بھی سزا پائینگے۔

انشا اللہ ظلم جب حد سے گزرتا ہے تو مٹ جاتا ہے لگتا یہ ہے کچھ اور لوگوں کے جیل میں گنگنانے کا موسم آنیوالا ہے، گلا صاف کرلیں دو چارسبق موسیقی کے لیں بس وقت اچھا گزر جائے گا ۔ ہر طرف انبار ہے مسائل کا ، آدمی نے 100 دن کہہ دیے تو ہر ایک اس کام کو 108 دن میں کرنے کا مذاق اڑاتے رہے اب کرکے دکھانے کو کر رہے ہیں کم سے کم ’’ہزار دن‘‘ میں یہ گند صاف ہو جائے گا جو دو جماعتیں پھیلاکر گئی ہیں۔

100 دن میں ٹارگٹ طے ہوجائینگے اور ہو رہے ہیں۔ قوم کا پیسہ جلد واپس لایا جائے تاکہ قرض سے گردن آزاد ہو، قوم اور ملک کی ۔ اللہ کی پکڑ میں ہیں یہ لوگ اور اللہ نے اس حکومت کو یہ اعزاز دینا ہے انشا اللہ کرپٹ سزا پائیں اورکرپشن کا خاتمہ ہو، پاکستان کے پاس آخری آپشن ہے کہ جمہوریت کو ڈرائی کلین کر لیا جائے اور پاکستانیوں کی جمہوریت قائم کی جائے۔

پاکستان اور جمہوریت کے دشمنوں کو سزا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور سب سے پہلے عوام کو طاقت اور شعور دیا کہ عوام نے ووٹ کی طاقت کو درست استعمال کیا۔ اب عوام ڈیم بنائیںگے، ملک بچائیںگے اور لٹیرے سیاست دانوں کا کڑا احتساب ہوگا۔ لندن سے منی لانڈرنگ کرنے والوں کو لایا جائے کوئی بھی ہوں اور ان کا حساب کتاب کیا جائے وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں تو پاکستان کا نام اور دولت واپس کریں کیونکہ ان کے بغیر وہ صرف ایک Bigzero ہیں چاہے کوئی بھی ہوں اب یہ کام ہوجائے زیرو اکٹھ کریں تاکہ کھربوں کا لوٹا مال واپس ملے ملک قرضوں سے آزاد ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔