پہلی سہ ماہی، 20 کے بجائے صرف 3.3 فیصد ترقیاتی فنڈ کا اجرا

حسیب حنیف  پير 1 اکتوبر 2018
طے شدہ طریقہ کار نظرانداز،  2018-19کیلیے مختص ترقیاتی بجٹ میںسے صرف 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے جا ری کیے گئے۔ فوٹو: فائل

طے شدہ طریقہ کار نظرانداز،  2018-19کیلیے مختص ترقیاتی بجٹ میںسے صرف 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے جا ری کیے گئے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے طے شدہ طریقہ کا ر کے مطابق پہلی سہ ماہی میں 20فیصد فنڈ ز جاری نہیں کیے جا سکے.

رواں مالی سال 2018-19 کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ میںسے صرف 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے جا ری کیے گئے۔ این ایچ اے ، پیپکو ، این ٹی ڈی سی ، وزارت غذائی تحفظ ، صنعت و پیداوار ، تجا رت ، موسمیاتی تبدیلی سمیت 17وزارتوں اور ذیلی اداروں کے لیے ایک پائی ترقیاتی فنڈ بھی جا ری نہیں ہو سکا۔

دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2018-19کے ترقیاتی بجٹ کے اجرامیں طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 20فیصد ترقیاتی فنڈ ز کے اجرا کو یقینی نہیں بنایا جا سکا بلکہ تمام وزارتوں اور خصوصی پروگرامز کے فنڈ ز کو ملا کر صرف 3.3فیصد فنڈ ز کا اجرا کیا گیا ہے جس کی ایک بڑی وجہ نئی حکومت کی جانب سے سابقہ حکومت کے ترقیاتی بجٹ کو ریوائز کرنے کی جانب توجہ بتائی جا تی ہے۔

سابق حکومت نے 1030ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھا تھا تاہم تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے اس بجٹ پر کٹ لگانے کی تجویز ہے  جس پر ورکنگ مکمل کر لی گئی ہے ، تاہم مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1030ارب کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے کے ترقیاتی فنڈز کا اجرا کیا جا سکا ہے ، فنڈ ز کااجرا  نہ ہونے کے باعث نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے شاہراہوں کی تعمیر ومرمت کے منصوبوں سمیت دیگر منصوبے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

اس وقت این ایچ اے ، پیپکو ، این ٹی ڈی سی ، وزارت غذائی تحفظ ، صنعت و پید اوار ، تجا رت ، موسمیاتی تبدیلی سمیت 17وزارتوں اور ذیلی اداروں کے لیے ایک پائی ترقیاتی فنڈ بھی جا ری نہیں ہو سکے جبکہ حکومت کی جانب سے ترقیاتی بجٹ پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میںمنصوبوں کی کٹوتی بھی کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔