ولسن بیماری قابل علاج ہے اگراسکی بروقت تشخیص کرلی جائے، ماہرین

اسٹاف رپورٹر  پير 1 اکتوبر 2018
اس بیماری میں مبتلا مریض کے رویے میں جارحیت ،غصہ اور پریشانی بڑھنے لگتی ہے: فوٹو: ایکسپریس

اس بیماری میں مبتلا مریض کے رویے میں جارحیت ،غصہ اور پریشانی بڑھنے لگتی ہے: فوٹو: ایکسپریس

 کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ولسن ڈیزیز(دماغی مرض) ایک موروثی بیماری ہے جو جسم میں کاپر کی مقدار بڑھنے سے جنم لیتی ہے، اس بیماری سے متاثرہ افراد میں کاپر، دماغ، جگر اور گردہ میں جمع ہوجاتا ہے اورمعزوری کا بھی سبب بنتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی آرٹس کونسل میں پر’’ ویلفیئر آرگنائزیشن فارولسن ڈیزیز‘‘، ’’ ولسن ڈیزیز ایسوسی ایشن امریکا‘‘ اور آرٹس کونسل کے اشتراک ’’واک آن ولسن‘‘ کے عالمی دن کے حوالے سے واک اورتقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد اس موذی مرض سے متعلق عوام میں آگاہی فراہم کرنا تھا۔

تقریب میں ڈاکٹرز، طلبہ والدین اورمتاثرہ مریضوں نے شرکت کی اورمسائل کو اجاگرکیا گیا، اس موقع پر برطانوی یونیورسٹی Surrey Guildford اور کلینیکل ڈائریکٹر گیسٹرو اینٹالوجی اینڈ ہیپٹالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر آفتاب آلا نے کہا کہ پاکستان میں آنے کا مقصد اپنی 15 سالہ تحقیق سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے اورعوام کو ولسن بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔  ولسن بیماری قابل علاج ہے اگراسکی بر وقت تشخیص کرلی جائے ۔ انھوں نے کہا کہ جو تھراپی ہم باہر ممالک میں مریضوں کے ساتھ کرتے ہیں وہ ہم پاکستان میں بھی لاسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک موروثی بیماری ہے جو جسم میں اضا فی کاپرکی وجہ سے ہوتی ہے یہ بیماری جگراورجسم کے دوسرے حصوں پراثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے معذوری بھی ہو سکتی ہے اورذہنی صلاحیتوں پربھی اثر پڑتا ہے جیسے ہی بیماری کا معلوم ہو۔  فوری ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا فوری علاج کیا جائے ادویات کاوقت پر روزانہ استعمال کیا جائےاور اگرادویات وقت پرنہیں لی گئیں تو یہ بیماری بہت جلد بڑھ سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عام طور اس بیماری کی علامات نوجوانی میں ظاہرتوہوتی ہیں لیکن یہ ضروری نہیں، کیونکہ مشاہدے میں ہے کہ دماغی مرض (ولسن ڈیزیز) عمرکے کسی بھی حصے میں ظاہر ہوسکتی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں میں جلدی، پیٹ کی سوجن خون کی الٹی اور درد ہوسکتا ہے اس طرح کے مریضوں کو چلنے پھرنے اورنگلنے میں مشکل اورسخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس بیماری میں مبتلا مریض کے رویے میں جارحیت ،غصہ اور پریشانی بڑھنے لگتی ہے۔

ویلفیئرآرگنائزیشن فارولسن ڈیزیزکی صدرعرفانہ جبین خان کا ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں کو ولسن ڈیزیزکے بارے میں معلوم نہیں ہوتا، کچھ عرصہ قبل مجھے بھی اس بیماری سے متعلق کوئی معلومات نہیں تھیں ہماری فیملی ممبرمیں ولسن ڈیزیز کی تشخیص ہوئی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک موروثی بیماری ہے جس کے لیے پاکستان میں خاص ڈاکٹر موجود نہیں ہے دنیا بھر میں اس بیماری پر تحقیقات ہو رہی ہیں ولسن ڈیزیز امریکہ اس حوالے سے بہت کام کر رہی ہے اورمیں رضاکارانہ طور ان کے ساتھ گزشتہ چار سالوں سے کام کر رہی ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت تحقیقات کیں لیکن پاکستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں ملا جوولسن ڈیزی سے متاثرہ مریضوں کے لیئے کام کر رہا ہو یہ بیماری جسم میں کاپر کی مقدارکے بڑھنے سے ہوتی ہے اضافی کاپردماغ یا جگرمیں جمع ہو جاتا ہے جس کے بعد وہ جسم کے دوسرے حصوں پرجانا شروع ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے ہاتھ اوردماغ کی حرکات وسکنات اور بات چیت کرنے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس بیماری پرکوئی تحقیقات نہیں ہوئی آج کا دن منانے کا مقصد اس بیماری سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے اوراس بیماری سے متعلق اس طرح کے ورکشاپ کا انعقاد نہایت ضروری ہے تقریب میں بیماری کی علامات،حفاظتی تدابیر پرلیکچر اور پریزینٹیشن دی گئی جبکہ “پینٹ یور پیشن ود کا پر”مقابلہ جیتنے والوں اوررضاکاروں میں سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔