کراچی میں بم دھماکا

ایڈیٹوریل  اتوار 18 نومبر 2018
دہشتگردی کی واردات کا خطرہ ایک بار پھر شہری علاقوں پر سایہ فگن ہے۔ فوٹو: اسکرین گریب

دہشتگردی کی واردات کا خطرہ ایک بار پھر شہری علاقوں پر سایہ فگن ہے۔ فوٹو: اسکرین گریب

شہر قائد کے علاقے قائد آباد چوک پر بم دھماکے ہوا، جس کے باعث دو افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔ علاقے کے عوام اور کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی واردات کا خطرہ ایک بار پھر شہری علاقوں پر سایہ فگن ہے، میڈیا کراچی میں دہشتگردی کے ذریعہ تباہی پھیلانے کی کوشش کو ناکام بنانے کی خبر دے چکا ہے، تاہم رینجرز اور پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ شر پسند عناصر تجاوزات ہٹائے جانے کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی سازش کر سکتے ہیں۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق دھماکا خیز مواد قائد آباد چوک پر نجی اسپتال کے سامنے فلائی اوور کے نیچے ہوا تھا تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکا سلنڈر کا تھا یا بارودی مواد کا، تعین کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کر دیاگیا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ سانحہ ہونے سے قبل تمام حفاظتی تدابیر بروئے لائی جائیں، شہر قائد کی حساسیت اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت شہر کی خوبصورتی اور ایمپریس مارکیٹ کی زیب و زینت کی کارروائی کے سبو تاژ کیے جانے کے خطرہ پر کڑی نظر رکھی جائے اور مجرم گینگز کے خلاف مکمل کارروائی کو یقینی بنایا جائے، شہر کے مختلف مارکیٹوں میں تجاوزات کی کارروائی کے پیش نظر مافیائیں شہر میں کسی بھی وقت کچھ کرسکتی ہیں۔

قائد آباد واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے امن وامان اور دہشتگردی کے ہر امکان کو ناکام بنانے کے لیے اپنی چابکدستی کا یہی معیار برقرار رکھیں تو شہر قائد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔