5 روزہ عالمی کتب میلہ سج گیا ہزاروں شہری اُمڈ آئے
ایکسپوسینٹرمیں ایران، بھارت، ترکی، چین،برطانیہ ،متحدہ عرب امارات ودیگر ممالک کے 40 پبلشرز کے ناشران نے اسٹالز لگائے۔
ایکسپوسینٹرمیں ایران، بھارت، ترکی، چین،برطانیہ ،متحدہ عرب امارات ودیگر ممالک کے 40 پبلشرز کے ناشران نے اسٹالز لگائے۔ فوٹو: فائل
ایکسپو سینٹر میں 14واں عالمی کتب میلہ شروع ہوگیا ہے جس میں17ممالک کے پبلشرز کے علاوہ ملک بھر سے 110 معروف ناشران نے بھی اسٹال لگائے ہیں۔
ایکسپوسینٹر میں5روزہ کراچی بین الاقوامی کتب میلہ شروع ہوگیا جس کا افتتاح وزیرتعلیم سید سردار علی شاہ نے کیا ،میلے میں330 اسٹال لگائے گئے ہیں،ایران، بھارت، ترکی، سنگاپور، چین، ملائیشیا، برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات کے پبلشرز سمیت 17 ممالک کے 40 پبلشرز اداروں نے اسٹال لگائے ہیں جب کہ پاکستان بھر سے 110 نامور پبلشرز نے بھی اپنے اسٹال سجائے ہیں۔
پہلے روز گورنر سندھ عمران اسماعیل، ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر عامر خان، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے علاوہ ہزاروں شہریوںنے ایکسپوسینٹر کا رخ کیااور میلے میں لگائے گئے ملکی وغیر مکی اسٹال سے اپنی پسندکی کتابیں خریدیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امن وا مان کی بہتر صورتحال نے شہر کی رونق کو بڑھا دیا، ہزاروں کی تعداد میں طلبہ کی آمد اس بات کا مظہر ہے کہ بچوں میں مطالعے کی عادت پختہ ہوتی جارہی ہے،کراچی کے علاوہ حیدرآباد، لاڑکانہ، میر پورخاص، سکھر اور اندرون سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی کتب میلے کا انعقاد ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ میں خود کتاب دوست ہوں اور زمانہ طالب علمی میں پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ہم کتابیں چراکرپڑھتے تھے،آج مجھے کتابیں خرید کر پڑھنے والوں سے ہمدری اور چراکر پڑھنے والوں کے ذوق کو سلام پیش کرتا ہوں۔
کتب میلے کے کنوینر اویس مرزا جمیل، ڈپٹی کنوینر وقار متین پاکستان پبلشر اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد سمیت دیگرشخصیات نے شرکت کی،میلے کے پہلے روز گورنر عمران اسماعیل نے بھی ایکسپو سینٹر کا دورہ کیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ عالمی میلہ قابل ستائش ہے ڈیجیٹل میڈیا کے دورمیں کتابوں کے میلے کا قیام ایک اچھا اقدام ہے جسے ملکی سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے ،ہماری اجتماعی کوشش ہونی چاہیے کہ کتاب سے محبت کریں ڈیجیٹل دورمیں اکثریت کمپیوٹرزاورموبائل فون پر کتابیں ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھتے ہیں مجھے کتاب پڑھنے میں مزہ آتا ہے ،اردو ادب اورکتابوں کی تشہیر ہمارے لیے قابل فخرہونا چا ہیے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں اردوکے نسبت انگریزی بولنے کوقابل فخرسمجھاجاتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ہر سو تاریکی نظر آتی ہے جو لوگ کتاب کا ذوق رکھتے ہیں ان کے لیے یہ میلہ امید کی کرن ہے۔
بلوچستان سے خصوصی طور پر میلے میں شرکت کرنے کے لیے آنے والی طالبہ زارا نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ہی چھت تلے لاکھوں کتابیں موجود ہیں ،سمجھ نہیں آرہا کہ کونسی خریدیں اور کونسی چھوڑیں۔
ایکسپوسینٹر میں5روزہ کراچی بین الاقوامی کتب میلہ شروع ہوگیا جس کا افتتاح وزیرتعلیم سید سردار علی شاہ نے کیا ،میلے میں330 اسٹال لگائے گئے ہیں،ایران، بھارت، ترکی، سنگاپور، چین، ملائیشیا، برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات کے پبلشرز سمیت 17 ممالک کے 40 پبلشرز اداروں نے اسٹال لگائے ہیں جب کہ پاکستان بھر سے 110 نامور پبلشرز نے بھی اپنے اسٹال سجائے ہیں۔
پہلے روز گورنر سندھ عمران اسماعیل، ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر عامر خان، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے علاوہ ہزاروں شہریوںنے ایکسپوسینٹر کا رخ کیااور میلے میں لگائے گئے ملکی وغیر مکی اسٹال سے اپنی پسندکی کتابیں خریدیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امن وا مان کی بہتر صورتحال نے شہر کی رونق کو بڑھا دیا، ہزاروں کی تعداد میں طلبہ کی آمد اس بات کا مظہر ہے کہ بچوں میں مطالعے کی عادت پختہ ہوتی جارہی ہے،کراچی کے علاوہ حیدرآباد، لاڑکانہ، میر پورخاص، سکھر اور اندرون سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی کتب میلے کا انعقاد ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ میں خود کتاب دوست ہوں اور زمانہ طالب علمی میں پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ہم کتابیں چراکرپڑھتے تھے،آج مجھے کتابیں خرید کر پڑھنے والوں سے ہمدری اور چراکر پڑھنے والوں کے ذوق کو سلام پیش کرتا ہوں۔
کتب میلے کے کنوینر اویس مرزا جمیل، ڈپٹی کنوینر وقار متین پاکستان پبلشر اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد سمیت دیگرشخصیات نے شرکت کی،میلے کے پہلے روز گورنر عمران اسماعیل نے بھی ایکسپو سینٹر کا دورہ کیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ عالمی میلہ قابل ستائش ہے ڈیجیٹل میڈیا کے دورمیں کتابوں کے میلے کا قیام ایک اچھا اقدام ہے جسے ملکی سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے ،ہماری اجتماعی کوشش ہونی چاہیے کہ کتاب سے محبت کریں ڈیجیٹل دورمیں اکثریت کمپیوٹرزاورموبائل فون پر کتابیں ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھتے ہیں مجھے کتاب پڑھنے میں مزہ آتا ہے ،اردو ادب اورکتابوں کی تشہیر ہمارے لیے قابل فخرہونا چا ہیے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں اردوکے نسبت انگریزی بولنے کوقابل فخرسمجھاجاتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ہر سو تاریکی نظر آتی ہے جو لوگ کتاب کا ذوق رکھتے ہیں ان کے لیے یہ میلہ امید کی کرن ہے۔
بلوچستان سے خصوصی طور پر میلے میں شرکت کرنے کے لیے آنے والی طالبہ زارا نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ہی چھت تلے لاکھوں کتابیں موجود ہیں ،سمجھ نہیں آرہا کہ کونسی خریدیں اور کونسی چھوڑیں۔