’’مائنڈفل نیس‘‘ سے شخصیت میں نکھار پیدا کیجیے
بین الاقوامی اداروں میں اپنے اسٹاف کو مائنڈفلنیس سکھانے اور اس کی مشقیں کرانے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے
’’مائنڈفل‘‘ انداز سے سوچنا ایک مہارت ہے، جسے آپ سیکھ سکتے اور بہتر کرسکتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
BEIJING:
''مائنڈفل'' انداز سے سوچنا ایک مہارت ہے، جسے آپ سیکھ سکتے اور بہتر کرسکتے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وقت کارپوریٹ لیول پر بھی اس مائنڈ تکنیک کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ گوگل، مائیکروسافٹ وغیرہ سمیت بہت سے بین الاقوامی اداروں میں اپنے اسٹاف کو مائنڈفلنیس سکھانے اور اس کی مشقیں کرانے کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کے لیے باقاعدہ ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں۔
مائنڈفلنیس ایک خاص سوچ اور مزاج انسان کے اندر پیدا کرتی ہے۔ میں ذاتی طور پر، باقاعدہ روزانہ تقریباً تیس منٹ مائنڈفلنیس مراقبہ کرتا ہوں۔ اس لیے میں خود کو ایک مائنڈفل فرد سمجھتا ہوں۔ لیکن، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں کبھی پریشان نہیں ہوتا؟ نہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی میں پریشان ہوتا ہوں تو اس برتاؤ کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا، بلکہ شعوری طور پر اس منفی رویے اور برتاؤ کا انتخاب کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتا ہوں۔ میں اس میں ہمیشہ فوری کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ تاہم، حالات کیسے ہی ہوں، اپنے تئیں جذباتی اور ردِعمل مزاج سے خود کو بچاتا ہوں۔ منفی یا پست جذباتی کیفیت میں بھی مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میری زندگی میرے کنٹرول میں ہے۔
ماہرین کے مطابق، مائنڈفل سوچ رکھتے ہوئے جب آدمی اپنی زندگی گزارتا ہے تو اس کی سوچ میں دس خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ چونکہ انسانی سوچ براہِ راست انسان کے مزاج اور شخصیت و کردار پر اثرانداز ہوتی ہے، لہٰذا سوچ کی یہ دس خوبیاں شخصیت کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ آئیے، دیکھیں کہ وہ دس خوبیاں کیا ہیں؟
1- نیت وہ پہلی بنیاد ہے جو دیگر تمام رویوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ آپ کی نیت یہ تعین کرتی ہے کہ آپ مائندفل طرزِ خیال اختیار کریں گے یا نہیں۔ اگر آپ مائنڈفل سوچ اختیار کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو بتدریج آپ کے منفی جذبات ختم ہوتے ہیں اور آپ کو کشادگی، آزادی اور سکون ملتا ہے۔
2- مبتدی کا دماغ ایک تصور ہے جس کے تحت آدمی نئے زاویہ نظر سے چیزوں کو دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ اگر آدمی اس زاویے سے اپنی پریشانی کا سامنا کرے تو وہ اپنے منفی تجربے کو نیا رنگ دے سکتا ہے۔ جب آپ ایک اور زاویہ نظر سے دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں تو آپ کو موجودہ تجربے میں، نئے امکانات دکھائی دیتے ہیں اور یوں آپ اپنے پریشان کن خیالات و احساسات کو چیلنج کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
3- صبر کی خصوصیت پریشانی اور تشویش کے احساس کے دوران آدمی کو مستقل مزاج رکھتی ہے۔ صبر کرنے والے لوگوں کی نظر بہت وسیع ہوتی ہے اور انھیں یہ یقین ہوتا ہے کہ موجودہ تجربہ خواہ کتنا ہی سخت اور خطرناک ہو، یہ تجربہ (حالات) گزر ہی جائے گا۔
4- تسلیم؛ ایک خاصیت جس کی بدولت آپ اپنے پیش آمدہ تجربات کو جیسے ہیں، جہاں ہیں کی بنیاد پر تسلیم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ کسی وجہ سے پریشان ہیں یا اپنے ہدف کی تکمیل نہیں کرسکے ہیں تو اس سے نمٹنے کے بجائے اس تجربے کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہاں، میں اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔ یہی حقیقت ہے اور مجھے یہ تسلیم کرنا چاہیے۔ آپ جس وجہ سے بھی پریشان ہیں، اسے قبول کیجیے کہ آپ پریشان ہیں... خواہ آپ کو یہ کتنا ہی برا لگے۔ اس کا آخری درجہ یہ ہے کہ آپ تنہائی میں بیٹھ کر خود سے کہیں کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ''میں پریشان ہوں؛ لیکن یہ وقت بھی گزر جائے گا۔''
5- عدم اندازیت (Non-judgment) کا مطلب ہے کہ آپ جو کچھ حال میں تجربہ کررہے ہیں، اس تجربے کو کسی تجزیے اور تخمینے کے بغیر کریں۔ یہ عین ممکن ہے کہ آدمی پریشانی کی حالت میں اگر اس پریشانی کا تجزیہ اور تخمینہ شروع کردے (یعنی یہ کیوں ہوا اور کیسے ہوا؟ اس کا سبب کیا ہے) تو پریشانی اور کرب مزید بڑھ جاتے ہیں۔ آدمی مزید بے آرامی محسوس کرنے لگتا ہے۔ جب آپ اپنے تجربے کے بارے میں کسی قسم کے تجزیے سے ٹھہر جاتے ہیں تو آپ اس تجربے کو کہیں واضح طور پر، غیر جانب دار ہوکر جانچنے اور سمجھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ یوں، بیشتر پریشان کن ذرائع خود ہی ہوا ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں آدمی کہیں متوازن اور غیر جانب دار نتیجہ اخذ کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔
6- عدم مشقت (Non-striving) وہ خصوصیت ہے جس کی موجودگی میں آدمی زندگی کے تجربات کو جیسے کہ وہ ہیں، ان سے اسی کیفیت میں سامنا کرنے کو تیار ہوتا ہے۔ وہ انھیں بدلنے کی کوشش نہیں کرتا۔ مائنڈفلنیس کی رو سے یہ زیادہ وسیع مفہوم رکھتی ہے۔ اس رو سے، آدمی کم محنت کرکے زیادہ کارکردگی اور نتائج حاصل کرتا ہے۔ لیکن، یہ تبھی ممکن ہوتا ہے کہ آدمی کے اندر صبر، تسلیم اور عدم اندازیت کی خصوصیات پائی جائیں۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ عدم مشقت درج بالا تین خصوصیات کی ضمن میں حاصل ہوتی ہے۔
7- خوداعتمادی سے تو سبھی واقف ہیں۔ مائنڈفل سوچ خوداعتمادی پیدا کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔ مائنڈفلنیس کی باقاعدہ مشق کی مدد سے آپ خود پر اعتماد کرنا سیکھتے ہیں اور پھر اپنی اینزائٹی، اسٹریس وغیرہ کو اسی اعتماد سے دیکھنے اور سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ چنانچہ آپ کے اندر آرام پیدا ہوتا ہے۔ یہ اعتماد اور آرام زندگی کے بہت سے عملی معاملات میں مددگار ہوتا ہے۔
8- اجازت دینا۔ عموماً لوگ اپنی منفی جذباتی کیفیات کے مقابلے میں مزاحمت اختیار کرتے ہیں۔ کیوں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ اپنے اَ ن چاہے احساس سے نجات پالیں گے۔ لیکن، حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ منفی اور بے آرام احساسات و جذبات کو روکنے اور ان کے خلاف مزاحمت دکھانے سے ان کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مائنڈفلنیس سوچ کی مشق سے آدمی اپنے منفی احساس کو خوش آمدید کہتا ہے۔ منفی احساس کو اپنے اندر آنے کی اجازت دینے سے اس کی شدت میں کمی ہوجاتی ہے۔
9- خود پر شفقت سے آدمی خود پر شفیق ہوجاتا ہے۔ مائنڈفل سوچ آدمی کو خود سے مشفق بناتی ہے۔ اس کے برخلاف، آدمی اپنے تئیں خود کو کوستا رہتا ہے کہ فلاں کام نہیں کرپایا، فلاں کام ایسا کرڈالا، وغیرہ وغیرہ۔ جیسے جیسے آپ کی مائنڈفلنیس مراقبہ کی مشق بڑھتی جائے گی، آپ کے اندر خود پر شفقت کا رویہ بھی بڑھتا جائے گا۔ یہ رویہ آپ کے منفی احساسات کو کم اور ختم کرنے میں معاون ہوگا۔
10- توازن کا مطلب ہے کہ آپ کہیں واضح اور وسیع تناظر میں زندگی کے معاملات کو دیکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔ اس تناظر میں، آپ یہ قانونِ فطرت سمجھ جائیں گے کہ ہر شے تبدیل ہوتی ہےا ور یہ موجودہ منفی تجربہ (مشکل، مسئلہ، پریشانی) بھی بدلے گا، یعنی یہ بھی ختم ہوجائے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
''مائنڈفل'' انداز سے سوچنا ایک مہارت ہے، جسے آپ سیکھ سکتے اور بہتر کرسکتے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وقت کارپوریٹ لیول پر بھی اس مائنڈ تکنیک کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ گوگل، مائیکروسافٹ وغیرہ سمیت بہت سے بین الاقوامی اداروں میں اپنے اسٹاف کو مائنڈفلنیس سکھانے اور اس کی مشقیں کرانے کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کے لیے باقاعدہ ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں۔
مائنڈفلنیس ایک خاص سوچ اور مزاج انسان کے اندر پیدا کرتی ہے۔ میں ذاتی طور پر، باقاعدہ روزانہ تقریباً تیس منٹ مائنڈفلنیس مراقبہ کرتا ہوں۔ اس لیے میں خود کو ایک مائنڈفل فرد سمجھتا ہوں۔ لیکن، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں کبھی پریشان نہیں ہوتا؟ نہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی میں پریشان ہوتا ہوں تو اس برتاؤ کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا، بلکہ شعوری طور پر اس منفی رویے اور برتاؤ کا انتخاب کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتا ہوں۔ میں اس میں ہمیشہ فوری کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ تاہم، حالات کیسے ہی ہوں، اپنے تئیں جذباتی اور ردِعمل مزاج سے خود کو بچاتا ہوں۔ منفی یا پست جذباتی کیفیت میں بھی مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میری زندگی میرے کنٹرول میں ہے۔
ماہرین کے مطابق، مائنڈفل سوچ رکھتے ہوئے جب آدمی اپنی زندگی گزارتا ہے تو اس کی سوچ میں دس خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ چونکہ انسانی سوچ براہِ راست انسان کے مزاج اور شخصیت و کردار پر اثرانداز ہوتی ہے، لہٰذا سوچ کی یہ دس خوبیاں شخصیت کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ آئیے، دیکھیں کہ وہ دس خوبیاں کیا ہیں؟
1- نیت وہ پہلی بنیاد ہے جو دیگر تمام رویوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ آپ کی نیت یہ تعین کرتی ہے کہ آپ مائندفل طرزِ خیال اختیار کریں گے یا نہیں۔ اگر آپ مائنڈفل سوچ اختیار کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو بتدریج آپ کے منفی جذبات ختم ہوتے ہیں اور آپ کو کشادگی، آزادی اور سکون ملتا ہے۔
2- مبتدی کا دماغ ایک تصور ہے جس کے تحت آدمی نئے زاویہ نظر سے چیزوں کو دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ اگر آدمی اس زاویے سے اپنی پریشانی کا سامنا کرے تو وہ اپنے منفی تجربے کو نیا رنگ دے سکتا ہے۔ جب آپ ایک اور زاویہ نظر سے دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں تو آپ کو موجودہ تجربے میں، نئے امکانات دکھائی دیتے ہیں اور یوں آپ اپنے پریشان کن خیالات و احساسات کو چیلنج کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
3- صبر کی خصوصیت پریشانی اور تشویش کے احساس کے دوران آدمی کو مستقل مزاج رکھتی ہے۔ صبر کرنے والے لوگوں کی نظر بہت وسیع ہوتی ہے اور انھیں یہ یقین ہوتا ہے کہ موجودہ تجربہ خواہ کتنا ہی سخت اور خطرناک ہو، یہ تجربہ (حالات) گزر ہی جائے گا۔
4- تسلیم؛ ایک خاصیت جس کی بدولت آپ اپنے پیش آمدہ تجربات کو جیسے ہیں، جہاں ہیں کی بنیاد پر تسلیم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ کسی وجہ سے پریشان ہیں یا اپنے ہدف کی تکمیل نہیں کرسکے ہیں تو اس سے نمٹنے کے بجائے اس تجربے کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہاں، میں اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔ یہی حقیقت ہے اور مجھے یہ تسلیم کرنا چاہیے۔ آپ جس وجہ سے بھی پریشان ہیں، اسے قبول کیجیے کہ آپ پریشان ہیں... خواہ آپ کو یہ کتنا ہی برا لگے۔ اس کا آخری درجہ یہ ہے کہ آپ تنہائی میں بیٹھ کر خود سے کہیں کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ''میں پریشان ہوں؛ لیکن یہ وقت بھی گزر جائے گا۔''
5- عدم اندازیت (Non-judgment) کا مطلب ہے کہ آپ جو کچھ حال میں تجربہ کررہے ہیں، اس تجربے کو کسی تجزیے اور تخمینے کے بغیر کریں۔ یہ عین ممکن ہے کہ آدمی پریشانی کی حالت میں اگر اس پریشانی کا تجزیہ اور تخمینہ شروع کردے (یعنی یہ کیوں ہوا اور کیسے ہوا؟ اس کا سبب کیا ہے) تو پریشانی اور کرب مزید بڑھ جاتے ہیں۔ آدمی مزید بے آرامی محسوس کرنے لگتا ہے۔ جب آپ اپنے تجربے کے بارے میں کسی قسم کے تجزیے سے ٹھہر جاتے ہیں تو آپ اس تجربے کو کہیں واضح طور پر، غیر جانب دار ہوکر جانچنے اور سمجھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ یوں، بیشتر پریشان کن ذرائع خود ہی ہوا ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں آدمی کہیں متوازن اور غیر جانب دار نتیجہ اخذ کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔
6- عدم مشقت (Non-striving) وہ خصوصیت ہے جس کی موجودگی میں آدمی زندگی کے تجربات کو جیسے کہ وہ ہیں، ان سے اسی کیفیت میں سامنا کرنے کو تیار ہوتا ہے۔ وہ انھیں بدلنے کی کوشش نہیں کرتا۔ مائنڈفلنیس کی رو سے یہ زیادہ وسیع مفہوم رکھتی ہے۔ اس رو سے، آدمی کم محنت کرکے زیادہ کارکردگی اور نتائج حاصل کرتا ہے۔ لیکن، یہ تبھی ممکن ہوتا ہے کہ آدمی کے اندر صبر، تسلیم اور عدم اندازیت کی خصوصیات پائی جائیں۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ عدم مشقت درج بالا تین خصوصیات کی ضمن میں حاصل ہوتی ہے۔
7- خوداعتمادی سے تو سبھی واقف ہیں۔ مائنڈفل سوچ خوداعتمادی پیدا کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔ مائنڈفلنیس کی باقاعدہ مشق کی مدد سے آپ خود پر اعتماد کرنا سیکھتے ہیں اور پھر اپنی اینزائٹی، اسٹریس وغیرہ کو اسی اعتماد سے دیکھنے اور سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ چنانچہ آپ کے اندر آرام پیدا ہوتا ہے۔ یہ اعتماد اور آرام زندگی کے بہت سے عملی معاملات میں مددگار ہوتا ہے۔
8- اجازت دینا۔ عموماً لوگ اپنی منفی جذباتی کیفیات کے مقابلے میں مزاحمت اختیار کرتے ہیں۔ کیوں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ اپنے اَ ن چاہے احساس سے نجات پالیں گے۔ لیکن، حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ منفی اور بے آرام احساسات و جذبات کو روکنے اور ان کے خلاف مزاحمت دکھانے سے ان کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مائنڈفلنیس سوچ کی مشق سے آدمی اپنے منفی احساس کو خوش آمدید کہتا ہے۔ منفی احساس کو اپنے اندر آنے کی اجازت دینے سے اس کی شدت میں کمی ہوجاتی ہے۔
9- خود پر شفقت سے آدمی خود پر شفیق ہوجاتا ہے۔ مائنڈفل سوچ آدمی کو خود سے مشفق بناتی ہے۔ اس کے برخلاف، آدمی اپنے تئیں خود کو کوستا رہتا ہے کہ فلاں کام نہیں کرپایا، فلاں کام ایسا کرڈالا، وغیرہ وغیرہ۔ جیسے جیسے آپ کی مائنڈفلنیس مراقبہ کی مشق بڑھتی جائے گی، آپ کے اندر خود پر شفقت کا رویہ بھی بڑھتا جائے گا۔ یہ رویہ آپ کے منفی احساسات کو کم اور ختم کرنے میں معاون ہوگا۔
10- توازن کا مطلب ہے کہ آپ کہیں واضح اور وسیع تناظر میں زندگی کے معاملات کو دیکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔ اس تناظر میں، آپ یہ قانونِ فطرت سمجھ جائیں گے کہ ہر شے تبدیل ہوتی ہےا ور یہ موجودہ منفی تجربہ (مشکل، مسئلہ، پریشانی) بھی بدلے گا، یعنی یہ بھی ختم ہوجائے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔