- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- کہاں لکھا ہے انتخابی نشان نہ ملنے پر سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑسکتی؟ سپریم کورٹ
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
مشورہ حاضر ہے!
زندگی کے بہت سے معاملات میں ہمیں دوسروں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس مددکی ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ جب ہم کسی مسئلے پر شش وپنج کا شکار ہوتے ہیں اور کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں کہ کیا قدم اٹھایا جائے۔ ایسے میں ہمیں ضرورت ہوتی ہے کہ ہم کسی مخلص اور بھروسا مند شخص سے مشورہ لیں اور کوئی بہتر فیصلہ کریں، لیکن کچھ خواتین کی عادت ہوتی ہے کہ جوں ہی ان کے کان میں کوئی بات پڑے، فوراً سے پیش تر وہ مفت مشوروں کی پٹاری لے کر بیٹھ جاتی ہیں اور سامنے والے کی مکمل بات سنے اور سمجھے بغیر صرف اپنی بات کہنے بلکہ مسلط کرنے سے ہی غرض رکھتی ہیں، جس سے ان کا مشورہ کسی طور بھی قابل عمل نہیں رہ جاتا۔ لوگ ایسے افراد کو دیکھ کر ان سے کترانے لگتے ہیں۔ اگر آپ کا شمار بھی ایسی ہی خواتین میں ہوتا ہے تو بس پھر آج سے ہی اس عادت سے چھٹکارا پانے کا تہیہ کر لیجیے، کیوں کہ یہ ایک ایسی عادت ہے جو بھری محفل میں ہمارا اچھا خاصا مذاق بنا دیتی ہے۔
مشورے دینے والی خواتین اکثر اس بات پر خفا رہتی ہیں کہ لوگ ان کی باتوں کا برا مان جاتے ہیں۔ یہ مشورے دینے سے پہلے یہ بھی نہیں سوچتیں کہ مد مقابل ان مشوروں پر کیسا ردعمل ظاہر کریں گے۔ وہ بھاری جسامت کے لوگوں کو ورزش اور دبلے پتلے لوگوں کو وزن میں اضافے کے مختلف مشورے دینے سے بھی کبھی نہیں چوکتیں۔ بغیر کچھ پوچھے مشوروں کے انبار سے لوگ تلملا اٹھتے ہیں۔ اس لیے وہ ایسے بن مانگے مشوروں سے بچنے کے لیے راستہ ہی بدل لیتے ہیں۔ مشورے دینے والے بعض اوقات تجویز پیش کرتے وقت ماحول اور حالات کا بھی خیال نہیں کرتے۔ جیسے کسی بیمار فرد کی عیادت یا کسی انتقال کرجانے والے کی تعزیت کے وقت بھی وہ اس حوالے سے مختلف مشورے پیش کیے بغیر نہیں رہتے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق ہر وقت مشورے دینے والی خواتین کے اندر دوسروںکے سامنے خود کو نمایاں کرنے کی خواہش ہوتی ہے۔ بعض اوقات کسی وجہ سے محسوس ہونے والا اکیلا پن دور کرنا مقصد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے اندریہ عادت پیدا ہوتی ہے اور جب دوسرے اس کے مشورے پر عمل کر لیتے ہیں، تو وہ اسے کام یابی سمجھتے ہیں اور مشورہ رد کرنے کی صورت میں ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
ایسی عادت کی حامل خواتین کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے تو ہر کسی کو مشورہ دینے کی عادت سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں۔ بن مانگے مشورے کسی کو بھی اچھے نہیں لگتے، بالخصوص جب کسی کے لباس اور اس جیسے نجی معاملات پر رائے زنی کی جائے تو سامنے والے کو کبھی بھی اچھا نہیں لگتا۔ بہت سنجیدہ اور نازک مواقع پر بات چیت سے گریز کریں، کیوں کہ ہمیں بعض اوقات اتنی عادت ہو جاتی ہے کہ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ ہماری گفتگو ناصحانہ ہونے لگتی ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ مشورہ دینے کا مقصد حکم نہیں، بلکہ ایک اختیاری تجویز ہوتا ہے، جس میں سامنے والے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ آپ کی بات پر عمل کرے یا نہ کرے۔ اپنے دفتر میں بھی اسی وقت رائے ظاہر کریں، جب آپ کی رائے مانگی جائے اور میٹنگ میں بھی اپنی باتیں مختصر اور منطقی طریقے سے رکھنے کی عادت ڈالیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔