ہوا میں ڈرون اور زمین پر کار بن جانے والا روبوٹ
ایف اسٹار کواڈ کوپٹر جیسے ہی زمین پر اترتا ہے اس کے پروپیلر پہیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں
اسرائیلی ماہرین کا ایف اسٹار ڈرون کو زمین پر کار کی مانند دوڑتا بھی ہے۔ فوٹو: نیواٹلس
کچھ ماہ قبل پانی میں تیرنے اور ہوا میں پرواز کرنے والے ڈرون کا تذکرہ سننےمیں آیا تھا اور اب اسرائیلی ماہرین نے ایسا ڈرون بنایا ہے جو ایک جانب تو ہوا میں پرواز کرتا ہے تو دوسری جانب زمین پر کارکی طرح دوڑتا ہے۔
یہ کواڈکاپٹر قسم کا ڈرون ہے لیکن زمین کو چھوتے ہی اس کے پروپیلر بازو خمیدہ ہوکر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اسے ایف اسٹار (فلائنگ اسپرول ٹیونڈ آٹونامس روبوٹ) کا نام دیا گیا ہے۔
اسرائیل میں واقع بین گوریو یونیورسٹی کے ماہرین نے چار پروپیلر والے کواڈ کاپٹر کو ایک کار میں تبدیل کرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ اس پر چار افقی پروپیلر (پنکھڑیاں) اٹھان کی قوت فراہم کرتی ہیں اور ڈرون کسی بھی سمت باآسانی پرواز کرسکتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=xLuQifpJv_8
لیکن پروپیلر کے بازوؤں کے ساتھ چار گھومتے پہیے بھی نصب ہیں جس پر برش لیس موٹریں لگی ہیں جو پروپیلر کو پہیوں کی صورت میں چلاتی ہیں اور کار آٹھ فٹ سیکنڈ کی رفتار سے دوڑتی ہے۔ اس کا عملی مظاہرہ نیچے کی ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ زمین پر ٹکتے ہی اس کے پروپیلر 55 درجے پر خمیدہ ہوکر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اسطرح کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں بھی یہ آگے بڑھتی جاتی ہے اور چھوٹی موٹی رکاوٹوں کو عبور کرجاتی ہے۔
ایک مرتبہ چارج ہونے پر یہ 20 منٹ تک فعال رہتا ہے اور اسے کسی حادثے کےبعد تلاش اور بحالی (سرچ اینڈ ریسکیو) کے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ملبے اور تنگ جگہوں پرباآسانی 400 کلوگرام وزنی اشیا، دوا یا خوراک لےجاسکتا ہے۔ مختلف اطلاقات کے لیے ڈرون روبوٹ کے کئی ورژن پر کام ہورہا ہے۔
بین گوریون یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈیوڈ زروک کہتے ہیں کہ اگلے مرحلے میں بہتر پروگرام اور الگورتھم بنا کر اس کی رفتاراور کارکردگی کومزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔
یہ کواڈکاپٹر قسم کا ڈرون ہے لیکن زمین کو چھوتے ہی اس کے پروپیلر بازو خمیدہ ہوکر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اسے ایف اسٹار (فلائنگ اسپرول ٹیونڈ آٹونامس روبوٹ) کا نام دیا گیا ہے۔
اسرائیل میں واقع بین گوریو یونیورسٹی کے ماہرین نے چار پروپیلر والے کواڈ کاپٹر کو ایک کار میں تبدیل کرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ اس پر چار افقی پروپیلر (پنکھڑیاں) اٹھان کی قوت فراہم کرتی ہیں اور ڈرون کسی بھی سمت باآسانی پرواز کرسکتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=xLuQifpJv_8
لیکن پروپیلر کے بازوؤں کے ساتھ چار گھومتے پہیے بھی نصب ہیں جس پر برش لیس موٹریں لگی ہیں جو پروپیلر کو پہیوں کی صورت میں چلاتی ہیں اور کار آٹھ فٹ سیکنڈ کی رفتار سے دوڑتی ہے۔ اس کا عملی مظاہرہ نیچے کی ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ زمین پر ٹکتے ہی اس کے پروپیلر 55 درجے پر خمیدہ ہوکر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اسطرح کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں بھی یہ آگے بڑھتی جاتی ہے اور چھوٹی موٹی رکاوٹوں کو عبور کرجاتی ہے۔
ایک مرتبہ چارج ہونے پر یہ 20 منٹ تک فعال رہتا ہے اور اسے کسی حادثے کےبعد تلاش اور بحالی (سرچ اینڈ ریسکیو) کے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ملبے اور تنگ جگہوں پرباآسانی 400 کلوگرام وزنی اشیا، دوا یا خوراک لےجاسکتا ہے۔ مختلف اطلاقات کے لیے ڈرون روبوٹ کے کئی ورژن پر کام ہورہا ہے۔
بین گوریون یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈیوڈ زروک کہتے ہیں کہ اگلے مرحلے میں بہتر پروگرام اور الگورتھم بنا کر اس کی رفتاراور کارکردگی کومزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔