مسلم لیگ ن نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر حقائق نامہ جاری کردیا
حکومت کی آمدن کم اور اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کے ساتھ 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، مسلم لیگ (ن)
ہماری قومی سلامتی، خودمختاری اور خارجہ پالیسی کے متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہیں، شاہد خاقان عباسی۔ فوٹو: فائل
مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف کی ایک سالہ کارکردگی پر حقائق نامہ کردیا جس کے مطابق ایک سال میں حکومتی آمدن میں کمی اور اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دیگر رہنماؤں مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی ایک سال کی کارکردگی پر حقائق نامہ جاری کیا جس کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے 9 ماہ میں حکومت کی آمدن کم اور اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کے ساتھ 18 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ایک سال میں مجموعی قومی قرض میں 15 فیصد، قرض اور ادائیگیوں میں 17 فیصد، حکومتی بجٹ خسارے میں 28 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سرکاری شعبہ کے وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں منفی 30 فیصد کمی ہوئی، ٹیکس ریونیو میں ایک فیصد اضافہ ہوا، پالیسی ریٹ (شرح سود) میں 88 فیصد، افراط زرمیں 92 فیصد، مئی سے مئی تک افراط زر میں 127 فیصد اضافہ ہو، پالیسی ریٹ شرح سود) مئی 2018ء میں 6 فیصد تھا جس میں 12.25 فیصد اضافہ ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات جنہیں اخراجات جاریہ کہا جاتا ہے 2018ء میں ختم ہونے والے مالی سال میں حکومتی اخراجات 5 ہزار 700 ارب تھے، اس مالی سال میں بڑھ کر 7 ہزار ارب روپے تک جا پہنچے ہیں، یعنی حکومتی اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ ان لوگوں کے دور میں ہوا ہے جو کفایت شعاری اور اخراجات میں کمی کے دعوے کیا کرتے تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تمام اعداد وشمار ہمارے بنائے ہوئے نہیں بلکہ حکومت اور بینک ذرائع کے ہیں، ہم قوم کے سامنے ایک واضح تصویر اور موازنہ رکھنا چاہتے ہیں کہ وہ تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے کہ حکومت اخراجات میں کمی کررہی ہے لیکن اس کے برعکس آمدنی وہی اور حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے، یہ پیسہ مزید قرض کی صورت آئے گا، بھینسیں اور سرکاری گاڑیاں بیچنے سے حکومتی اخراجات میں بہتری نہیں ہوتی، اس کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 ماہ میں حکومت نے اپنی نالائقی اور نااہلی سے ابھرتی ہوئی معیشت کو ڈوبتی ہوئی معیشت میں تبدیل کردیا، قومی ترقی میں کمی اور سست روی آچکی ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دیگر رہنماؤں مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی ایک سال کی کارکردگی پر حقائق نامہ جاری کیا جس کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے 9 ماہ میں حکومت کی آمدن کم اور اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کے ساتھ 18 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ایک سال میں مجموعی قومی قرض میں 15 فیصد، قرض اور ادائیگیوں میں 17 فیصد، حکومتی بجٹ خسارے میں 28 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سرکاری شعبہ کے وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں منفی 30 فیصد کمی ہوئی، ٹیکس ریونیو میں ایک فیصد اضافہ ہوا، پالیسی ریٹ (شرح سود) میں 88 فیصد، افراط زرمیں 92 فیصد، مئی سے مئی تک افراط زر میں 127 فیصد اضافہ ہو، پالیسی ریٹ شرح سود) مئی 2018ء میں 6 فیصد تھا جس میں 12.25 فیصد اضافہ ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات جنہیں اخراجات جاریہ کہا جاتا ہے 2018ء میں ختم ہونے والے مالی سال میں حکومتی اخراجات 5 ہزار 700 ارب تھے، اس مالی سال میں بڑھ کر 7 ہزار ارب روپے تک جا پہنچے ہیں، یعنی حکومتی اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ ان لوگوں کے دور میں ہوا ہے جو کفایت شعاری اور اخراجات میں کمی کے دعوے کیا کرتے تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تمام اعداد وشمار ہمارے بنائے ہوئے نہیں بلکہ حکومت اور بینک ذرائع کے ہیں، ہم قوم کے سامنے ایک واضح تصویر اور موازنہ رکھنا چاہتے ہیں کہ وہ تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے کہ حکومت اخراجات میں کمی کررہی ہے لیکن اس کے برعکس آمدنی وہی اور حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے، یہ پیسہ مزید قرض کی صورت آئے گا، بھینسیں اور سرکاری گاڑیاں بیچنے سے حکومتی اخراجات میں بہتری نہیں ہوتی، اس کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 ماہ میں حکومت نے اپنی نالائقی اور نااہلی سے ابھرتی ہوئی معیشت کو ڈوبتی ہوئی معیشت میں تبدیل کردیا، قومی ترقی میں کمی اور سست روی آچکی ہے۔