- کراچی اسٹاک ایکس : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہم پر پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان نے شیر افضل مروت کو پورس کے ہاتھی سے تشبیہہ دے دی
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ میں مذاکرات، غریب افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
فیس بک پوسٹس دیکھ کر 21 بیماریوں کی شناخت ممکن
نیویارک: فیس بک پر صارفین جو کچھ بھی پوسٹ کرتے ہیں اس کا بغور مطالعہ کرکے 21 امراض اور جسمانی و ذہنی کیفیات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے جن میں ذیابیطس، ڈپریشن، بلڈ پریشر، اور دماغی تناؤ وغیرہ شامل ہیں۔
پبلک لائبریری آف سائنس (پی ایل او ایس) ون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہرین نے فیس بک استعمال کرنے والے 999 افراد سے ان کی پوسٹ اور میڈیکل ریکارڈ مانگا جو انہوں نے دیدیا۔ اس میں ماہرین نے پوسٹ کئے جانے والے دو کروڑ الفاظ کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین نے باریکی سے جملے، الفاظ، متعلقہ الفاظ کے مجموعے اور ان کے معنی وغیرہ کو دیکھا۔ پھر ان کی شماریاتی نسبت کو میڈیکل ریکارڈ کی 21 کیفیات اور امراض سے وابستہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس رپورٹ کے مرکزی مصنف اینڈریو شوارٹز ہیں جو اسٹونی بروک یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’ زبان اور الفاظ دیکھ کر ہم جو پیشگوئی کرتے ہیں اس میں پوسٹ کرنے والے میں ذیابیطس اور باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کی کیفیت بھی شامل ہے۔ پھر الفاظ اور زبان کے استعمال سے بھی اس بات پر روشنی پڑتی ہے کہ آیا وہ کس بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔
یہ طریقہ نفسیاتی اور دماغی عارضوں کو بھانپنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ فیس بک پر جو کچھ پوسٹ کیا جاتا ہے وہ اس شخص کی دماغی کیفیات کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر اینڈریو نے بتایا کہ ڈجیٹل زبان روایتی میڈیکل ڈیٹا سے بھی قدرے مختلف انداز میں ہماری زندگی کو ظاہر کرسکتی ہے۔ اس سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے امراض کی شناخت میں بھی بہت مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ ’بوتل‘ اور ’پینے‘ جیسے الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کوئی شخص شراب نوشی کا عادی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص بار بار سخت الفاظ استعمال کررہا ہے اور ان سے دشمنی ظاہر ہوتی ہے تو وہ منشیات کا عادی یا دماغی عارضے میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
فیس بک پر لوگ اکثر اپنی زندگی، احساسات اور خیالات کے بارے میں پوسٹ کرتے رہتے ہیں جس سے ان کی اپنی کیفیات کے بارے میں جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس سے قبل خود فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اعلان کیا تھا کہ خاص اے آئی الگورتھم اور پروگرام کسی صارف کی مایوسی بھری پوسٹ دیکھ کر اس میں زندگی سے بیزاری یا خودکشی کے رحجان کا پتا لگا سکیں گے اور اسی بنا پر کئی لوگوں کی جان بچانا ممکن ہوجائے گا۔
تاہم ماہرین کے ایک پینل نے کہا ہے کہ فیس بک پوسٹس کی بنا پر کسی بھی مرض کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اسے روایتی تشخیص کے برابر قرار دیا جاسکتا ہے۔ تاہم یہ ممکن ہے کہ پیشگوئی کے مطابق کئی افراد مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔