کارکردگی عدم تسلسل کا ذمہ دار کون؟ قومی کرکٹ کے ’’بڑے‘‘ دامن جھاڑ کر چل دیئے

اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 3 اگست 2019
سابق چیف سلیکٹر کارنامے بیان کرتے رہے، کپتان نے ورلڈکپ میں پرفارمنس کو تسلی بخش قرار دیدیا، سفارشات مرتب ہونے سے پہلے ہی بیشتر فیصلے ہو گئے
 فوٹو: فائل

سابق چیف سلیکٹر کارنامے بیان کرتے رہے، کپتان نے ورلڈکپ میں پرفارمنس کو تسلی بخش قرار دیدیا، سفارشات مرتب ہونے سے پہلے ہی بیشتر فیصلے ہو گئے فوٹو: فائل

 لاہور:  کارکردگی میں عدم تسلسل کا ذمہ دارکون؟قومی کرکٹ کے ’’بڑے‘‘ دامن جھاڑ کرچل دیئے۔

پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوا،شرکا نے قومی مینز ، ویمنز، انڈر16اور انڈر 19 ٹیموں کی گذشتہ3سال کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے رائے کا اظہارکیا،کمیٹی کی سفارشات چیئرمین بورڈ احسان مانی کے سامنے رکھی جائیں گی۔

ایم ڈی وسیم خان کی زیرسربراہی ہونے والے اجلاس میں سابق کپتان مصباح الحق، قومی ویمنز ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر شریک ہوئے۔

کینیڈا میں موجود وسیم اکرم ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے،سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد الگ الگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، انھوں نے ٹیم کی کارکردگی اور آئندہ کے امکانات پر بات کی۔

ذرائع کے مطابق تینوں نے اپنی صفائیاں پیش کرتے ہوئے گذشتہ 3 سال میں قومی ٹیم کی پرفارمنس کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مستقبل کیلیے نیا ٹیلنٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا،کارکردگی میں عدم تسلسل کی وجوہات بھی گنوا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے میں پیش آنے والے مسائل کے باوجود پاکستان کرکٹ درست ٹریک پر گامزن ہے،آنے والے وقتوں میں مضبوط ٹیمیں تیار کرنے کے امکانات موجود ہوں گے۔ انضمام الحق نے بابر اعظم، فخرزمان، حسن علی، امام الحق اور آصف علی کی صورت میں قومی ٹیم کیلیے نیا ٹیلنٹ متعارف کرانے کو سلیکشن کمیٹی کا کارنامہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کا مفاد مقدم رکھتے ہوئے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔

سرفراز احمد نے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی ناکامیوں کے بعد گرین شرٹس نے کم بیک کرتے ہوئے مسلسل فتوحات حاصل کیں، مجموعی کارکردگی اچھی رہی، میگا ایونٹ میں بڑی ٹیموں کو ہرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیم میں صلاحیت موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات مرتب ہونے سے پہلے ہی بیشتر فیصلے کرلیے گئے ہیں۔ باقاعدہ اجلاس سے قبل ہی کئی بااثر شخصیات اپنے من پسند عہدیداروں کو لانے کیلیے سرگرم نظر آئیں،وسیم اکرم بھی مکی آرتھر کو کم از کم آئندہ سال ورلڈ ٹوئنٹی تک ہیڈ کوچ برقرار رکھنے کے حامی ہیں،کپتان سرفراز احمد کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تک محدود کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں قیادت کسی اور کو سپرد کرنے کی اطلاعات بھی پہلے ہی گردش میں ہیں۔

نئے چیف سلیکٹر کے حوالے سے وسیم خان کہہ چکے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی فیصلہ کریں گے،اس عہدے کیلیے مضبوط امیدواروں کے نام بھی زیر غور ہیں،ڈومیسٹک اسٹرکچر میں تبدیلی کے فیصلے کرتے ہوئے مشاورت کے قابل بھی نہ سمجھی جانے والی کرکٹ کمیٹی کو وسیم خان کی سرپرستی میں دیا گیا تو اس کو توجہ بھی حاصل ہوگئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔