- الخدمت فاؤنڈیشن کا اُردن سے غزہ امدادی سامان بھجوانے کیلیے معاہدہ
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- برازیل میں بارشوں نے تباہی مچادی؛ 29 ہلاک اور 60 لاپتا
- حج آپریشن 9 مئی تا 9 جون جاری رہے گا، فلائٹ شیڈول جاری
- او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس: پاکستان کا غزہ محاصرے کیخلاف مشترکہ جہدوجہد کا مطالبہ
- گیری کرسٹن کی بطور ہیڈکوچ تعیناتی؛ پاکستان کرکٹ کیلئے نئے دور کا آغاز قرار
- عالمی یومِ صحافت پر خضدار میں دھماکا، صدر پریس کلب صدیق مینگل جاں بحق
- سعودی حکمران پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، وزیراعظم
- حسن علی کی سلیکشن! آفریدی نے بھی حیران رہ گئے
- بھارت؛ شیوسینا کی رہنما کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- مخصوص نشستیں؛ پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
کارکردگی عدم تسلسل کا ذمہ دار کون؟ قومی کرکٹ کے ’’بڑے‘‘ دامن جھاڑ کر چل دیئے
لاہور: کارکردگی میں عدم تسلسل کا ذمہ دارکون؟قومی کرکٹ کے ’’بڑے‘‘ دامن جھاڑ کرچل دیئے۔
پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوا،شرکا نے قومی مینز ، ویمنز، انڈر16اور انڈر 19 ٹیموں کی گذشتہ3سال کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے رائے کا اظہارکیا،کمیٹی کی سفارشات چیئرمین بورڈ احسان مانی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
ایم ڈی وسیم خان کی زیرسربراہی ہونے والے اجلاس میں سابق کپتان مصباح الحق، قومی ویمنز ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر شریک ہوئے۔
کینیڈا میں موجود وسیم اکرم ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے،سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد الگ الگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، انھوں نے ٹیم کی کارکردگی اور آئندہ کے امکانات پر بات کی۔
ذرائع کے مطابق تینوں نے اپنی صفائیاں پیش کرتے ہوئے گذشتہ 3 سال میں قومی ٹیم کی پرفارمنس کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مستقبل کیلیے نیا ٹیلنٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا،کارکردگی میں عدم تسلسل کی وجوہات بھی گنوا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے میں پیش آنے والے مسائل کے باوجود پاکستان کرکٹ درست ٹریک پر گامزن ہے،آنے والے وقتوں میں مضبوط ٹیمیں تیار کرنے کے امکانات موجود ہوں گے۔ انضمام الحق نے بابر اعظم، فخرزمان، حسن علی، امام الحق اور آصف علی کی صورت میں قومی ٹیم کیلیے نیا ٹیلنٹ متعارف کرانے کو سلیکشن کمیٹی کا کارنامہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کا مفاد مقدم رکھتے ہوئے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔
سرفراز احمد نے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی ناکامیوں کے بعد گرین شرٹس نے کم بیک کرتے ہوئے مسلسل فتوحات حاصل کیں، مجموعی کارکردگی اچھی رہی، میگا ایونٹ میں بڑی ٹیموں کو ہرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیم میں صلاحیت موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات مرتب ہونے سے پہلے ہی بیشتر فیصلے کرلیے گئے ہیں۔ باقاعدہ اجلاس سے قبل ہی کئی بااثر شخصیات اپنے من پسند عہدیداروں کو لانے کیلیے سرگرم نظر آئیں،وسیم اکرم بھی مکی آرتھر کو کم از کم آئندہ سال ورلڈ ٹوئنٹی تک ہیڈ کوچ برقرار رکھنے کے حامی ہیں،کپتان سرفراز احمد کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تک محدود کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں قیادت کسی اور کو سپرد کرنے کی اطلاعات بھی پہلے ہی گردش میں ہیں۔
نئے چیف سلیکٹر کے حوالے سے وسیم خان کہہ چکے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی فیصلہ کریں گے،اس عہدے کیلیے مضبوط امیدواروں کے نام بھی زیر غور ہیں،ڈومیسٹک اسٹرکچر میں تبدیلی کے فیصلے کرتے ہوئے مشاورت کے قابل بھی نہ سمجھی جانے والی کرکٹ کمیٹی کو وسیم خان کی سرپرستی میں دیا گیا تو اس کو توجہ بھی حاصل ہوگئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔