پولیو کا مکمل خاتمہ، ایک قومی فریضہ

ایڈیٹوریل  جمعـء 23 اگست 2019
بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت نے انسداد پولیو مہم میں پاک فوج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے، پولیو حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان ملک میں پولیوکیسز میں حالیہ اضافے پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس کی روک تھام کے لیے مکمل آگاہی اور قطرے پلانے کی موثر مہمات چلائی جائیں۔دنیا بھر میں پولیوکا خاتمہ ہوچکا ہے، ماسوائے چند ایک ممالک کے جن میں پاکستان اورافغانستان بھی شامل ہیں۔

صورتحال تاحال الارمنگ ہے کیونکہ پاکستان میں اس وقت 53 پولیو کیسز ہیں، جس میں سے 41 خیبر پختونخوا میں ہیں اور ان میں سے بھی 30کیسزصرف بنوں کے ہیں۔ہمیں فوری طور پر ان عوامل کا انتہائی گہری نظر سے جائزہ لینا ہوگا کہ آخر پولیو مہم کا بائیکاٹ جو عناصرکرتے ہیں ان کا ایجنڈا کیا ہے؟

وہ عوام کے ذہنوں میں ابہام کیسے پیدا کرتے ہیں اور پھر بزورطاقت اس مہم میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ پولیو ورکرزکو فائرنگ کرکے قتل کردیتے ہیں۔گزشتہ کئی برسوں سے بعض عناصر پولیوکے قطرے پلانے کی مخالفت کررہے ہیں وہ یقینا کسی اورکے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ ورنہ کون سے ایسے والدین ہونگے جو یہ چاہتے ہوں کہ ان کا بچہ عمر بھر کے لیے معذور یا محتاج ہو۔

دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر پولیو بل اینڈ ملنڈا گیٹس ڈاکٹر ٹم پیٹرسن نے بل گیٹس کی جانب سے وزیراعظم کو انسداد پولیو کے حوالے سے کوششوں پر ستائشی خط بھی پیش کیا۔ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کے خط جو مندرجات سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں بڑھتے ہوئے پولیوکیسز پر اجلاس طلب کرنے پر بل گیٹس نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پولیو کوختم کرنے کے لیے والدین کے ذہنوں سے شکوک وشبہات نکالنا انتہائی ضروری ہیں جب کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام پرحکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے۔

بل گیٹس نے ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقعے پر عمران خان سے ملاقات کی خواہش ظاہرکی۔ ہمیں قومی سطح پر پولیوکے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کو زائل کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا، عوام الناس کو بتاناہوگا کہ وائرس کے خاتمہ کے لیے پولیو ویکسین واحد اور آخری حل ہے۔

پولیوکی جدید ترین لیبارٹری اسلام آباد میں موجود ہے اور انھی قطروں سے تمام مسلمان ممالک میں پولیوکا خاتمہ کیا گیا ہے۔ پولیو ویکسین مسلمان ملک انڈونیشیا سے منگوائی جاتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو ہر بار پولیو کے قطرے پلانا ضروری ہے کیونکہ یہ پولیو وائرس بار بار حملہ کرتا ہے۔

بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ پولیوکا خاتمہ ہمارے لیے بہت بڑا قومی چیلنج ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سماجی ، دینی ، سیاسی اور عسکری حلقوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا، کیونکہ یہ ملی فریضہ ہے، سماج میں شعور وآگاہی بیدارکرکے ہی ہم منفی پروپیگنڈے کو زائل کرسکتے ہیں تب ہی حقیقی معنوں میں پولیوکی بیماری کا وطن عزیز سے قلع قمع ممکن ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔