زمینیں چوروں اور لٹیروں کو الاٹ کر دی گئی ہیں، سندھ ہائیکورٹ

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سائنسی تجربہ گاہ کے لیے مختص اراضی پر قبضے سے متعلق 30 دن میں متبادل زمین کی تمام دفتری کارروائی مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو سائنسی تجربہ گاہ کے لیے مختص اراضی پر قبضے سے متعلق سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر سعید سیفی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ملیر میں 7 ایکٹر اراضی سائنسی تجربہ گاہ کے لیے مختص کی گئی جس پر لینڈ مافیا نے قبضہ کر لیا اب متبادل اراضی دی جا رہی ہے، بورڈ آف ریونیو کے افسران متبادل اراضی کی فراہمی کے لیے دفتری کارروائی مکمل نہیں کر رہے، لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ چوروں اور لٹیروں کو زمینیں الاٹ کر دی گئی ہیں، وکیل بورڈ آف ریونیو نے موقف دیاکہ سابق سیکریٹری آفتاب میمن کو نیب نے حراست میں لے رکھا ہے، موجودہ سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن دانش کواینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہوا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے جوزمینوں پر قبضے کرائے گا اسے جیل جانا ہوگا، لگتا ہے قبضوں کے سارے کام لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ میں ہو رہے ہیں، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوکسی سینئر افسر کو مقرر کرے اور30 دن میں متبادل زمین کی تمام دفتری کارروائی مکمل کی جائے۔