شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا عمل شروع 360 ٹن کیمیائی مواد ہم نے بھی دیا تھا جرمنی کا اعتراف

ماہرین کے20 افراد کے گروپ نے کام کاآغازکردیا، ایک اور گروپ جلد روانہ ہوگا

یکم اکتوبر کو شروع کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا یہ عمل اگلے سال کے وسط تک مکمل کیا جائے گا۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان مارٹن نیسیرکی کے مطابق ان کے ماہرین کا پہلا گروپ 20 افراد پر مشتمل ہے جو دمشق پہنچ رہا ہے، ساتھ ہی ایک اور بڑا گروپ دمشق جانے کے لیے تیار ہے جو آئندہ چند مہینوں میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کاکام کرے گا۔ اندازہ ہے کہ یکم اکتوبر کو شروع کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا یہ عمل اگلے سال کے وسط تک مکمل کیا جائے گا۔ اس بات کا تذکرہ 27 ستمبر کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظورکردہ قرارداد میں بھی ہے۔ تاہم اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں مل سکا ہے کہ شام میں ہوئے کیمیائی حملوں میں کس کا ہاتھ ہے، اقوام متحدہ کے ماہرین کا ایک مقصد اس سوال کا جواب ڈھونڈنا ہے۔




توقع ہے کہ ان کی حتمی رپورٹ ماہ اکتوبرکے آخرمیں منظر عام پرلائی جائے گی۔ ادھرجرمن حکومت نے شام کو1998ء سے2011 تک 360 ٹن کیمیائی مواد فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا۔ جرمنی کی وزارت معاشیات کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق جرمنی کی کمپنیوں نے شام کو1998 سے2011 کے درمیان 360 ٹن کیمیائی مواد فراہم کیا جسے سول اور فوجی استعمال میں لایا جا سکتا تھا تاہم شام کو فراہم کیے جا نیوالے کیمیائی مواد کو اسلحے کی تیاری میں استعمال ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

جرمن حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ برآمد کیا جانے والا کیمیائی مواد نجی صنعتوں نے سول مقاصد کے لیے استعمال کیا ۔ جرمنی کی جانب سے کیمیائی مواد فراہم کرنے والی کمپنیوں کے نام نہیں بتائے گئے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ مئی2011ء میں شام پرلگنے والی معاشی پابندیوں کے بعد شام کو ہر قسم کی برآمدات روک دی گئی تھیں۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمے داروں کا نام رپورٹ میں شامل کیے جانے سے روکا۔
Load Next Story