یوم سیاہ کشمیر

وجیہہ تمثیل مرزا  ہفتہ 26 اکتوبر 2019
کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا تسلسل گزشتہ 70 سال سے جاری ہے۔ (فوٹو: فائل)

کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا تسلسل گزشتہ 70 سال سے جاری ہے۔ (فوٹو: فائل)

”کشمیر بنے گا پاکستان“ پہلے ایک آرزو تھی، ایک حق کی آواز تھی، آزادی کی ایک آس تھی۔ لیکن اب کشمیر ایک خواب ہے، جس کے مکمل ہونے کی تعبیر بھی بس خواب ہی دکھائی دیتی ہے۔

مسلمانوں کی آہ و بکا کا یہ تسلسل پچھلے 70 سال سے جاری ہے، تاہم کسی بحالی کے بارے میں تصور کرنا بے کار ہے۔ کیونکہ ہمارا پاکستان چاہے نیا ہو یا پرانا، کشمیر کی دہائی تو پرانی ہی رہے گی اور ایک خون ریزی کی داستان کی طرح سب لوگ اسے پڑھا کریں گے۔ جیسے آج کشمیریوں کی دہائی ہر ریاست کےلیے صرف ایک مشہور ”گوسپ“ کی مانند ہے کیونکہ ہر ہفتے یا ہر ماہ کچھ عالمی تنظیمیں مسئلہ کشمیر کےلیے متحد تو ضرورہوتی ہیں، لیکن بنا کسی مثبت اقدام کے ہاتھ جھاڑتے ہوئے ان عالمی کانفرنسوں کو خیر باد کہہ دیا جاتا ہے۔

کشمیریوں پر لگے اس کرفیو کو اپنا کردار نبھاتے ہوئے 84 دن بیت چکے ہیں۔ ظلم اور ستم کی یہ بھیانک فلم نجانے کتنے روز تک چلے گی اور کس قسم کا انجام پائے گی، یہ کسی کو کیا معلوم؟

لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ کشمیریوں پر مظالم کا چاہے کوئی تصویری خاکہ آنکھوں کے سامنے سے گزرے، یا کوئی لفظی کہانی، ہر طرح سے انسان کی روح کانپ اٹھتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی حسین وادیوں کو ایک اندوہ ناک جیل کی صورت ڈھالے تقریباً 70 سال بیت چکے ہیں۔ 70 سال قبل 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر کی خوبصورت وادی پر ہندوستان کی مسلح افواج نے قدم جما دیے تھے۔ جس کو دنیا بھر میں اموات کی ایک لمبی فہرست والے جھگڑے سے منسوب کیا جاتا ہے۔

قیام پاکستان کے موقع پر کشمیریوں کی زیادہ تر شہادتیں جموں کے علاقے میں ہوئیں۔ پہلے اعلانات کیے گئے کہ پاکستان جانے والے تمام کشمیری جموں کے پولیس لائنز ایریا میں اکھٹے ہوجائیں۔ وہاں سے انہیں ٹرکوں میں ڈالا گیا کہ آپ کو پاکستان لے جایا جارہا ہے۔ لیکن آبادی سے دور لے جاکر پاکستان کا خواب دیکھنے والے معصوم کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا۔ اس سارے واقعے کے دوران 7 دنوں کے اندر چھ لاکھ کشمیریوں کی شہادتیں ہوئیں۔ ایسے دردناک واقعات پیش آئے جن کو کئی غیر ملکی اخبارات نے اپنے کیمروں میں محفوظ کروا کر اخبارات کے تصویری حصوں میں جگہ دی۔

کشمیر کے اس یوم سیاہ پر ان ہی چند تصویروں کو منظرعام پر لانے کا اس سے بہترین موقع شاید کوئی اور نہ ہوگا۔

قیام پاکستان کے بعد سے کشمیریوں کی ہر صبح لاشوں کے ڈھیر کا نظارہ کرتے شروع ہوتی تھی۔

کچرے کے ہر ڈھیر سے کشمیری مسلمانوں کے اعضا دستیاب تھے۔

ہر وادی گولی، بارود، تلواروں کے خوف سے لرز اٹھتی تھی۔

مختلف مسلم پارٹیاں روز کشمیریوں کو اُن کے حق کے متعلق آواز اٹھانے کےلیے یکجا کرتی تھیں۔

جس بھی ویرانے میں کشمیریوں کو پناہ ملتی تھی، وہیں پر سونے کو عافیت سمجھتے تھے لیکن ان بےکسوں کو کیا معلوم تھا کہ یہ سوتے سوتے بھی صبح کو ایک لاش کا ڈھیر بنے ہوں گے۔

وقت گزرتا گیا اور کشمیریوں کو ظلم کا سامنے کرتے آج کا دن آگیا ہے۔ آج بھی ان پر پھر سے وہی مظالم مسلط کردیئے گئے ہیں جو آج سے ستر سال قبل تھے۔ ظلم کی ایک نئی داستان تو ہر کشمیری آئے روز سہتا ہی ہے مگر اس کرفیو کو کشمیریوں پر کیوں نافذ کیا گیا؟ اس پر کوئی مسلم اور غیر مسلم ملک تو کیا پاکستان بھی کوئی خاص اقدام نہیں کررہا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

وجیہہ تمثیل مرزا

وجیہہ تمثیل مرزا

بلاگر جامعہ پنجاب میں صحافت (جرنلزم) کی طالبہ ہیں۔ ٹیم پیغام پاکستان اور ڈیفنس پاکستان کے تحت منعقد ہونے والے مقابلہ نظم و نثر میں تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔ قبل ازیں آپ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کے تحت تحریری مقابلے میں پہلی پوزیشن کے علاوہ اسلام آباد اسکول آف انٹرنیشنل لاء کے تحت منعقدہ مقابلہ مضمون نگاری میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔