ایتھوپیا میں نوبل انعام یافتہ وزیراعظم ابی احمد کیخلاف مظاہروں میں 67 افراد ہلاک
سماجی کارکن جوار احمد نے وزیراعظم ابے احمد پر آمرانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے
ملک میں نسلی فسادات بھی پھوٹ پڑے۔ فوٹو : ٹویٹر
ایتھوپیا میں وزیراعظم ابی احمد کیخلاف ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 67 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایتھوپیا میں وزیراعظم ابی احمد کے خلاف سماجی کارکن جوار محمد کی اپیل پر ہونے والے مظاہروں نے تشدد کی صورت اختیار کر لی ہے اور اسی دوران نسلی جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے جس میں 67 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 5 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں امن کی کاوشوں پر نوبل کا انعام حاصل کرنے والے وزیراعظم ابی احمد کیخلاف عوامی مظاہروں کی قیادت سماجی کارکن جوار احمد کر رہے ہیں، جنہوں نے ابی احمد پر مخالفین کے ساتھ آمرانہ رویہ رکھنے اور سیکیورٹی فورسز کے ذریعے دھمکانے اور تشدد کرانے کا الزام بھی عائد کیا۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا اور اورمیا میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں لاٹھی بردار شہری جوار احمد کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ سرکاری عمارتوں اور کئی گھروں کو جلانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
ملک میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے جب کی حکومت کی جانب سے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مزید نفری تعینات کردی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایتھوپیا میں وزیراعظم ابی احمد کے خلاف سماجی کارکن جوار محمد کی اپیل پر ہونے والے مظاہروں نے تشدد کی صورت اختیار کر لی ہے اور اسی دوران نسلی جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے جس میں 67 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 5 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں امن کی کاوشوں پر نوبل کا انعام حاصل کرنے والے وزیراعظم ابی احمد کیخلاف عوامی مظاہروں کی قیادت سماجی کارکن جوار احمد کر رہے ہیں، جنہوں نے ابی احمد پر مخالفین کے ساتھ آمرانہ رویہ رکھنے اور سیکیورٹی فورسز کے ذریعے دھمکانے اور تشدد کرانے کا الزام بھی عائد کیا۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا اور اورمیا میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں لاٹھی بردار شہری جوار احمد کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ سرکاری عمارتوں اور کئی گھروں کو جلانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
ملک میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے جب کی حکومت کی جانب سے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مزید نفری تعینات کردی گئی ہے۔