ہانگ کانگ کے ہنگاموں میں شدت

ایڈیٹوریل  جمعرات 14 نومبر 2019
ہانگ کانگ کی انتظامیہ کو اس بحران کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔ فوٹو:سی این این

ہانگ کانگ کی انتظامیہ کو اس بحران کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔ فوٹو:سی این این

ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران تشدد میں مزید تیزی پیدا ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں ہانگ کانگ انتظامی اعتبار سے مفلوج ہونے کے کنارے تک پہنچ گیا ہے۔ مظاہرین کے ہنگاموں پر قابو پانے والی پولیس کے ساتھ لڑائی میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے۔ یونیورسٹی میں ان جھڑپوں کے نتیجے میں ہانگ کانگ کی سپر مارکیٹ کا کاروبار مکمل طور پر بند ہو کر رہ گیا ہے۔

گزشتہ پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ سے جاری رہنے والے ان پر تشدد ہنگاموں کے باعث پورے شہر میں ایک بحران پیدا ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز ان مظاہروں میں اس وقت مزید شدت پیدا ہو گئی جب پولیس نے احتجاجی مظاہرین میں شریک ایک شخص کو گولی مار دی جب کہ ایک اور شخص کو زندہ جلا دیا گیا، دوسری طرف چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی حکمرانی کے خلاف اس چیلنج کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔ ہانگ کانگ میں جاری ان ہنگاموں پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

ہانگ کانگ کی انتظامیہ کو اس بحران کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔شہر کی یونیورسٹی میں بھی پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور تقریباً تمام مادر علمی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ یونیورسٹی کے بڑے کیمپس میں پہلی مرتبہ اس قدر شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان تمام ہنگاموں کا مرکزی پوائنٹ ہانگ کانگ کی چینی یونیورسٹی ہے جو میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے۔

پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور ان کو ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تاکہ ربڑ کی گولی لگنے سے کسی کی ہلاکت نہ ہو۔ مظاہرین نے پولیس کی کارروائی سے بچنے کے لیے جگہ جگہ مورچے قائم کر رکھے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین پولیس پر خشت باری کر رہے ہیں لیکن ان کی طرف سے پٹرول بمبوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کی بوچھاڑ سے بھی کام لینے کی کوشش کی مگر مظاہرین پولیس کے حملے سے بچنے کے لیے اپنے عارضی مورچوں میں چھپ کر جان بچاتے رہے۔ شام کے وقت ہنگاموں میں ایک بار پھر مزید شدت پیدا ہو گئی جس کے ساتھ ہی فضا میں شعلے بھی بلند ہونے لگے جس سے رات کی تاریکی میں روشنی پھیل گئی۔ مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر مختلف اشیاء پھینک کر ریل گاڑیوں کو روکنے کی کوشش بھی کی۔

چین کے ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین کو پیپلز لبریشن آرمی کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔عوامی جمہوریہ چین ہانگ کانگ میں بدامنی میں غیرملکی ہاتھ قرار دیتا ہے۔ بہرحال چین ہانگ کانگ میں سختی کرنے سے گریز کررہا ہے جس کا فائدہ مظاہرین اٹھا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔