- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
لیبیا میں بسکٹ فیکٹری پر فضائی حملے میں غیرملکی سمیت 10 افراد ہلاک
طرابلس: لیبیا کے دارالحکومت میں بسکٹ بنانے والی ایک فیکٹری پر فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں وادی الربیع میں ایک فیکٹری پر فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 5 غیر ملکی شہریوں سمیت 2 افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جب کہ 3 زخمیوں کے آج اسپتال میں دوران علاج دم توڑ دینے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے جب کہ 31 افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے 5 غیر ملکیوں کا تعلق بنگلادیش اور افریقہ کے ریگستانی علاقے صحارا سے ہے جب کہ دیگر 5 لیبیا کے شہری ہیں۔ زخمیوں میں سے 7 کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
جنگ زدہ لیبیا میں ایک دوسرے سے برسرپیکار فریقین کی جانب سے فضائی حملوں کا سلسلہ کئی مہینوں سے جاری ہے اور اس علاقے میں بھی قبضے کیلیے جنرل حفتر اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ باغی جنرل ہفتر کے عسکری گروہ کی کارروائیوں میں زیادہ تر شہری نشانہ بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل ہفتر کی رہائی اور پھر فوج سے بغاوت کے بعد سے طرابلس پر قبضے کی لڑائی میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔