عراق میں حکومت مخالف مظاہرین پر مسلح شخص کی فائرنگ 25 افراد ہلاک اور 180 زخمی
عراق میں وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ نہیں رک سکا ہے
3 ماہ میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ فوٹو : فائل
عراق میں مسلح شخص نے حکومت مخالف مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور 180 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کے خیلانی اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین حکومت کے خلاف سراپا احتجاج تھے،اس دوران اچانک ایک مسلح شخص نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور سب جان بچانے کیلیے تحریر اسکوائر کی جانب دوڑے۔
یہ خبر پڑھیں: عراق میں حکومت مخالف پُرتشدد مظاہروں میں 44 افراد ہلاک
ریسکیو ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے میں 25 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہوگئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ زیادہ تر افراد گولیاں لگنے سے جب کہ کچھ بھگدڑ میں کچلے گئے۔
دو روز قبل تحریر اسکوائر میں چاقو بردار شخص نے مظاہرین پر حملہ کردیا تھا جس میں 13 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دونوں حملے حکومت اور فوج کے حامیوں کی جانب سے کیے گئے تاہم کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی حملہ آور کی شناخت ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ تین ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں 500 سے زائد افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوئے جس پر آیت اللہ سیستانی کی جانب سے نئی حکومت سازی کے اعلان کے بعد عراقی وزیراعظم عبد المہدی نے اپنا استعفیٰ دے دیا تھا جسے پارلیمان نے منظور کرلیا تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کے خیلانی اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین حکومت کے خلاف سراپا احتجاج تھے،اس دوران اچانک ایک مسلح شخص نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور سب جان بچانے کیلیے تحریر اسکوائر کی جانب دوڑے۔
یہ خبر پڑھیں: عراق میں حکومت مخالف پُرتشدد مظاہروں میں 44 افراد ہلاک
ریسکیو ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے میں 25 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہوگئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ زیادہ تر افراد گولیاں لگنے سے جب کہ کچھ بھگدڑ میں کچلے گئے۔
دو روز قبل تحریر اسکوائر میں چاقو بردار شخص نے مظاہرین پر حملہ کردیا تھا جس میں 13 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دونوں حملے حکومت اور فوج کے حامیوں کی جانب سے کیے گئے تاہم کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی حملہ آور کی شناخت ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ تین ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں 500 سے زائد افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوئے جس پر آیت اللہ سیستانی کی جانب سے نئی حکومت سازی کے اعلان کے بعد عراقی وزیراعظم عبد المہدی نے اپنا استعفیٰ دے دیا تھا جسے پارلیمان نے منظور کرلیا تھا۔