قیدیوں کو جیلوں میں تحفظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے چیف جسٹس
آرٹیکل 9 کے تحت قیدیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور قیدیوں کو معاشرے کا بہتر اور فعال شہری بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، چیف جسٹس فوٹو: ایکسپریس نیوز
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ جیلوں میں قید قیدیوں سے حسن سلوک کیا جانا چاہئے اور انہیں تحفظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہئے۔
اسلام آباد میں قیدیوں کے حالت زار کے حوالے سے منعقد کئے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں ہر فرد کو بنیادی حقوق حاصل ہیں اور اسلام میں قیدیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے لہٰذا ان کا جیلوں میں ایک انسان کے طور پر خیال رکھا جائے حالانکہ سزائے موت کے منتظر قیدی کے حقوق کم ہوجاتے ہیں لیکن ان کا بھی خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مساوی سلوک کیا جانا چاہئے، قیدیوں سے حسن سلوک کے بارے میں اسلام کا نظریہ بالکل واضح ہے لہٰذا قیدیوں پر تشدد سے گریز کرنا چاہیے، انہیں ان کے خاندان تک آسان رسائی دینی چاہئے اور انہیں جیلوں میں تحفظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے قیدیوں کی حالت زار میں بہتری کسی بھی حکومت کے ایجنڈے میں شامل نہیں رہا اور قیدیوں کی حالت بہتر بنانے میں کسی حکومت نے کوشش نہیں کی حالانکہ جیل میں اصلاحات اور قانونی تقاضے پورے کرنے سے صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ یہ ججوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ قیدیوں کی حالت پر توجہ دیں اور ان کے حقوق کا خیال رکھیں، آرٹیکل 9 کے تحت قیدیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور قیدیوں کو معاشرے کا بہتر اور فعال شہری بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام قیدیوں کے کیسوں کی سماعت جلد ہونی چاہئے، کئی قیدیوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا اس لئے قیدیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور پھر تعداد میں اضافے اور دیگر وجوہات کے باعث جیل میں تشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ 9 نومبر کا دن عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے اہم ہے، عدالت انصاف کی فراہمی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے، سپریم کورٹ انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اور عدالت کی خواہش ہے کہ قیدیوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔