این ایل سی اسکینڈل کرپشن کی راہ ہموار کرنیوالے کو چیئرمین نیب بنا دیا گیا سپریم کورٹ
نیب مقدمہ ہاتھ میں لے کر پیسے واپس لائے، سارے مقدمات اسے منتقل کرنیوالے ہیں،چیف جسٹس،ایف آئی اے پربرہمی
مونس الٰہی کے علاوہ کسی کاٹرائل نہیں ہوا،عدالت،ایف آئی اے افسران چڑیاگھردیکھنے اسلام آبادآتے ہیں،سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل
KARACHI:
سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کر نے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ این آئی سی ایل اسکینڈل میں قوم کے کئی ارب روپے باہرکے بینکوں میں پڑے ہیں مگر ریکوری کرنے والے افسران کو رات کے اندھیرے میں تبدیل کر کے ملزمان کی پشت پناہی کی گئی جس میں تمام اعلیٰ حکام ملوث ہیں۔
عدالت نے کہاکہ چوہدری شجاعت اور رحمٰن ملک نہیں آتے تو نہ آئیں، عدالت اس کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچائے گی، ایف آئی اے کے افسران عدالت کے احکام پر عمل کرنے کے بجائے اس کیس کو التوا میں ڈالنے کی کوشش کر تے رہے، سابقہ پالیسیاں ابھی تک جاری ہیں، عدالت نے جن افسران کے خلاف توہین عدالت کے احکام دیے انھیں چیئرمین نیب لگا دیا گیا،کیوں نہ تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے والے افسران کے خلاف مقدمات نیب کو بھیج دیے جائیں۔آن لائن کے مطابق عدالت نے اس کیس میں ایف آئی اے سے اب تک کی پیش رفت کی رپورٹ 24 گھنٹے میں طلب کرلی ہے۔
جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ ایف آئی اے افسران کیس کی وجہ سے نہیں بلکہ فیصل مسجد اور چڑیا گھر دیکھنے اسلام آباد آتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ بڑے بڑے عمائدین کی جیب میں پیسہ گیا ہے، برطانیہ سمیت کئی ملکوں میںاکاؤنٹس ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب یہ مقدمہ اپنے ہاتھ میں لے اور پیسے واپس لائے، ہم سارے مقدمات نیب کو منتقل کرنے والے ہیں۔
اب یہ مقدمہ چلے گا اور اس کا فیصلہ بھی ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی آے نے ہمیں زیرو پروگریس دکھائی ہے، مونس الہیٰ کا ٹرائل ہوا ہے باقی ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں، ظفر قریشی جب تک رہے، کام ہوتا رہا اس کے جانے کے بعد معاملات خراب ہیں، قمر زمان چوہدری پر توہین عدالت کاالزام ہے اور وہی آج چیئرمین نیب بنے ہوئے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ 2010 سے کیس چل رہا ہے اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حبیب اللہ وڑائچ کے چیک بھی جعلی ثابت ہوچکے ہیں ۔
سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کر نے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ این آئی سی ایل اسکینڈل میں قوم کے کئی ارب روپے باہرکے بینکوں میں پڑے ہیں مگر ریکوری کرنے والے افسران کو رات کے اندھیرے میں تبدیل کر کے ملزمان کی پشت پناہی کی گئی جس میں تمام اعلیٰ حکام ملوث ہیں۔
عدالت نے کہاکہ چوہدری شجاعت اور رحمٰن ملک نہیں آتے تو نہ آئیں، عدالت اس کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچائے گی، ایف آئی اے کے افسران عدالت کے احکام پر عمل کرنے کے بجائے اس کیس کو التوا میں ڈالنے کی کوشش کر تے رہے، سابقہ پالیسیاں ابھی تک جاری ہیں، عدالت نے جن افسران کے خلاف توہین عدالت کے احکام دیے انھیں چیئرمین نیب لگا دیا گیا،کیوں نہ تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے والے افسران کے خلاف مقدمات نیب کو بھیج دیے جائیں۔آن لائن کے مطابق عدالت نے اس کیس میں ایف آئی اے سے اب تک کی پیش رفت کی رپورٹ 24 گھنٹے میں طلب کرلی ہے۔
جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ ایف آئی اے افسران کیس کی وجہ سے نہیں بلکہ فیصل مسجد اور چڑیا گھر دیکھنے اسلام آباد آتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ بڑے بڑے عمائدین کی جیب میں پیسہ گیا ہے، برطانیہ سمیت کئی ملکوں میںاکاؤنٹس ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب یہ مقدمہ اپنے ہاتھ میں لے اور پیسے واپس لائے، ہم سارے مقدمات نیب کو منتقل کرنے والے ہیں۔
اب یہ مقدمہ چلے گا اور اس کا فیصلہ بھی ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی آے نے ہمیں زیرو پروگریس دکھائی ہے، مونس الہیٰ کا ٹرائل ہوا ہے باقی ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں، ظفر قریشی جب تک رہے، کام ہوتا رہا اس کے جانے کے بعد معاملات خراب ہیں، قمر زمان چوہدری پر توہین عدالت کاالزام ہے اور وہی آج چیئرمین نیب بنے ہوئے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ 2010 سے کیس چل رہا ہے اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حبیب اللہ وڑائچ کے چیک بھی جعلی ثابت ہوچکے ہیں ۔