لاہور وکلا کا خواتین ججز کی عدالتوں پر حملہ ایک ریڈرکا سرپھاڑدیا دوسرے کوعمارت سے نیچے پھینک دیا
خواتین سول ججز نے سینئر سول جج کے کمرے میں پناہ لی جب کہ عدالتی عملے نے وکلا گردی کے خلاف مظاہرہ کیا
حبیب الرحمان نامی وکیل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کمرہ عدالت میں داخل ہوکر دھاوا بول دیا۔ فوٹو؛ فائل
PINGRIO:
ایوان عدل میں وکلا نے سول جج عظمیٰ ستار کے ریڈر کو کرسی مار کر سر پھاڑ دیا جب کہ سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر کو تشدد کے بعد اٹھا کر پہلی منزل سے نیچے پھینک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ایوان عدل میں سول جج عظمیٰ ستار کیس کی سماعت کررہی تھیں کہ حبیب الرحمان نامی ایک وکیل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کمرہ عدالت میں داخل ہوکر دھاوا بول دیا اور سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر ادریس کے سر پر کرسی مار کراس کا سر پھاڑ دیا، جس کے بعد عدالت کا دیگر عملہ وہاں پہنچا تو حبیب الرحمان اور اس کے ساتھیوں نے سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر طالب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پہلی منزل سے اٹھا کر نیچے پھینک دیا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگیا۔
وکلا کے ناروا رویئے کے خلاف عدالتی عملے نے ہڑتال شروع کردی اور ایوان عدل کے احاطے میں جمع ہوکر وکلا کے خلاف مظاہرہ بھی کیا جب کہ خواتین سول ججز نے سینئر سول جج کے کمرے میں پناہ لی۔ واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی جب کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھی تحقیقات کے لئے ایوان عدل لاہور پہنچ گئے۔
ایوان عدل میں وکلا نے سول جج عظمیٰ ستار کے ریڈر کو کرسی مار کر سر پھاڑ دیا جب کہ سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر کو تشدد کے بعد اٹھا کر پہلی منزل سے نیچے پھینک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ایوان عدل میں سول جج عظمیٰ ستار کیس کی سماعت کررہی تھیں کہ حبیب الرحمان نامی ایک وکیل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کمرہ عدالت میں داخل ہوکر دھاوا بول دیا اور سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر ادریس کے سر پر کرسی مار کراس کا سر پھاڑ دیا، جس کے بعد عدالت کا دیگر عملہ وہاں پہنچا تو حبیب الرحمان اور اس کے ساتھیوں نے سول جج فوزیہ انجم کے ریڈر طالب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پہلی منزل سے اٹھا کر نیچے پھینک دیا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگیا۔
وکلا کے ناروا رویئے کے خلاف عدالتی عملے نے ہڑتال شروع کردی اور ایوان عدل کے احاطے میں جمع ہوکر وکلا کے خلاف مظاہرہ بھی کیا جب کہ خواتین سول ججز نے سینئر سول جج کے کمرے میں پناہ لی۔ واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی جب کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھی تحقیقات کے لئے ایوان عدل لاہور پہنچ گئے۔