- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ایران کا مسائل کے حل کیلیے سعودیہ کیساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار
تہران: ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ کو درپیش مسائل اور خطرات کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کیساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر حسن روحانی کے چیف آف اسٹاف محمود واعظی نے کہا ہے کہ ایران کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ایسے نہیں ہونے چاہیئے جیسے ہمارے امریکا کی طرح ہیں۔
محمود واعظی نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ ایران اور سعودی عرب سے زیادہ مشرق وسطیٰ کے حالات کو کوئی دوسرا ملک نہیں سمجھ سکتا اس لیے مشرق وسطیٰ کو درپیش مسائل اور خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیئے جس کے لیے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات اچھے ہونا ضروری ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے چیف آف اسٹاف کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے سعودی عرب سے تعلقات کا بہتر ہونا خطے کے امن کے لیے بھی اہم ہے اور دونوں کو مشرق وسطیٰ سے امریکی اثر ورسوخ کا خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیئے۔
ایران کا یہ بیان امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے ہلاک ہونے اور ردعمل میں ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کے بعد سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہونے کے بعد سامنے آیا ہے جب کہ سعودی عرب نے ایران اور امریکا حالیہ تناؤ پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب اور خمینی حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات زیادہ تر کشیدہ ہی رہے ہیں جب کہ یمن کی صورت حال پر بھی دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔