حکومت کی مثبت پالیسیوں کے باعث عالمی ادارے آج ہمارے پاس خود چل کر آرہے ہیں اسحاق ڈار

رواں برس بجٹ خسارہ 8.8 فیصد ہونے جا رہا تھا تاہم حکومت بچت کرکے اسے 8.2 فیصد پر لے آئی، اسحاق ڈار

سبسڈیز میں جتنا پیسہ دیتے ہیں اتنے ہی ترقیاتی پروگرامز کم ہوتے ہیں ،اسحاق ڈار، فوٹو: ایکسپریس نیوز

KARACHI:
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے ایسے ادارے جو پاکستان سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں تھے آج ہمارے پاس خود چل کرآرہے ہیں جن میں ایک بین الاقوامی مالیاتی ادارہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن بھی ہے جو پاکستان کو 3 ارب ڈالر قرض دے گا۔

لاہور میں صنعت کاروں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نے دورہ امریکا کے دوران صدر براک اوباما سے کوئی مدد مانگنے کے بجائے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ آمدنی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اخراجات بڑھا لینا کسی طرح بھی عقلمندی نہیں، سبسڈی کی رقم جس قدر زیادہ ہوگی اسی قدر ترقیاتی منصوبے بھی کم ہوجاتے ہیں۔ رواں برس بجٹ خسارہ 8.8 فیصد ہونے جا رہا تھا تاہم حکومت بچت کرکے اسے 8.2 فیصد پر لے آئی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کرنے کے لئے محصولات میں اضافہ کیا جارہا ہے اور وہ پر امید ہیں کہ ہر آنے والا دن پچھلے دن سے بہتر ہو گا۔


وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ موبائل فونز کی تعداد موبائلز کی تعداد اور صارفین کے لئے اشیا صرف کی موجودگی سے پاکستان کی ترقی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ ملک کی ترقی کے لئے ہمیں معیشت اور زراعت کو بہتر کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر لے آئیں تو عالمی ادارے اور ترقی یافتہ پاکستان سے بات کرنے کے لئے قطار لگا لیں گے ، یہی وجہ ہے کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے ایسے ادارے جو پاکستان سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں تھے آج ہم سے خود بات کررہے ہیں، جن میں ایک بین الاقوامی مالیاتی ادارہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن بھی ہے جو پاکستان کو 3 ارب ڈالر قرض دے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مروجہ قوانین سے چھوٹ کے لئے جنرل سسٹم آف پریفرینس پلس نظام سے فائدہ اٹھانے سے ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، اس سلسلے میں 10 اور 11 دسمبر کو ہونے والے مذاکرات انتہائی اہم ہیں جس کے بعد پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تمام فائدے حاصل ہونا شروع ہو جائیں گے اور انہیں قوی امید ہے ایک ریویو کے بعد ہی پاکستان کی ریٹننگ بہتر ہو جائے گی۔
Load Next Story