اس نے اپنا عضو دیا اور پھر۔۔۔

مرزا ظفر بیگ  اتوار 24 نومبر 2013
اعضا کی پیوند کاری نے انسانیت کو نئی زندگی کی نوید دی ہے۔ فوٹو: فائل

اعضا کی پیوند کاری نے انسانیت کو نئی زندگی کی نوید دی ہے۔ فوٹو: فائل

اعضا کی ٹرانسپلانٹیشن کی سہولت نے ان لوگوں کو نئی زندگی کی نوید دی ہے جو اپنے جسم کا کوئی اہم عضو ناکارہ ہوجانے کے باعث تیزی سے موت کی طرف بڑھ رہے تھے یا صحت کے شدید مسائل کا شکار ہوگئے تھے۔  یہاں ہم ٹرانسپلانٹیشن سے جُڑے  کچھ دل چسپ واقعات پیش کر رہے ہیں۔

1 ۔خودکشی کرنے والے کا دل:

جس کے یہ دل لگا اس نے بھی۔۔۔

یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کے سینے میں ایک خودکشی کرنے والے شخص کا دل لگایا گیا تھا۔  اس نے نہ صرف ڈونر کی بیوہ سے شادی کی بلکہ اس کے آنجہانی شوہر کے انداز میں خودکشی بھی کرلی۔ گویا ایک عورت کو دو شوہروں کو ایک ہی انداز سے کھونا پڑا اور دو بار بیوہ ہونا پڑا۔

سونی گراہم نامی شخص کے ٹیری کوٹل نامی شخص کا دل لگایا گیا تھا۔ سونی اپنے آنجہانی محسن کا اتنا ممنون تھا کہ اس نے ڈونر کی بیوہ سے شادی بھی کرلی۔ یہ دل ٹرانسپلانٹ ہونے کے بعد سونی گراہم میں ایک یہ تبدیلی بھی آئی کہ وہ انہی کھانوں اور مشروبات کو پسند کرنے لگا جو ٹیری کوٹل کو پسند تھے۔ جب سونی گراہم کے ٹیری کوٹل کا دل لگایا گیا تو اس نے  ٹیری کی بیوہ کو شکریہ کا خط لکھا۔ نئے دل کے ساتھ سونی گراہم خوش اور مطمئن تھا، مگر بارہ سال بعد اسے نہ جانے کیا ہوا کہ اس نے عجیب حالات میں خود کو گولی مارکر ہلاک کرلیا اور کوٹل کی بیوہ کو دوسری بار بیوہ کردیا۔ سونی گراہم کی بیوہ اس عجیب حادثے پر حیران اور پریشان تھی۔ 1995میں سونی گراہم کے دل میں ایسی پیچیدگی پیدا ہوئی کہ وہ کسی بھی وقت فیل ہوسکتا تھا، گویا اس کے سر پر موت کھڑی تھی۔  ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس کے پاس صرف چھے ماہ ہیں۔ ایسے میں جنوبی کیرولینا کی میڈیکل  یونیورسٹی سے فون آیا، جس میں اسے یہ اطلاع دی گئی تھی ٹیری کوٹل نامی ایک 33سالہ شخص نے اپنے سر میں گولی مارکر خود کشی کرلی  ہے، اس کا جوان دل ٹرانسپلانٹیشن کے لیے موجود ہے۔ اس طرح  ٹیری کا جوان دل سونی گراہم کو مل گیا، مگر سونی بھی  بالکل ٹیری کے انداز میں خود کو گولی مارکر ہلاک کرلیا۔

2 ۔بیوی کے لیے گُردہ چاہیے:

لیری سویلنگ نامی امریکی نے اپنی بیوی سے محبت کا جو اظہار سادی دنیا کے سامنے کیا ہے، اس نے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔ اس نے مسلسل چار سال تک اپنی مرتی ہوئی بیوی کے لیے گردے کا عطیہ مانگا۔  78سالہ لیری کو اپنی بیوی جیمی سو سے بہت محبت تھی۔ جیمی کا ایک گردہ ناکارہ ہوگیا تھا، جس کے بعد اس کے زندہ بچنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی تھی، مگر اس کا دیوانہ شوہر اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھا، چناں چہ اس نے یہ کیا کہ اپنے گلے میں ایک بڑا سا بورڈ لٹکایا اور پورے ایک سال تک جنوبی کیرولینا کی گلیوں میں گھومتا رہا۔ اس بورڈ پر یہ عبارت درج تھی:’’میری بیوی مررہی ہے، اس کی جان بچانے کے لیے مجھے ایک گردہ چاہیے۔‘‘

لیری کی بیوی 76سالہ جیمی سو صرف ایک گردے کے ساتھ پیدا ہوئی تھی۔ جب اس کا یہ واحد گردہ خراب ہوگیا تو ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ فوری طور پر کسی ڈونر کا انتظام کرے، ورنہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔ اس کے پاس چند ماہ ہی بچے تھے۔ لیری اور اس کے تینوں بچوں نے سب سے پہلے خود کو پیش کیا مگر ان چاروں کے گردوں کو جیمی کے لیے ناموزوں قرار دے دیا گیا۔ اب کیا کریں؟ لیری کو اپنی بیوی جیمی سے بہت محبت تھی۔ ان کی شادی کو 57سال گزر چکے تھے۔ اتنی مدت کے بعد لیری اس سے جدا ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ اس لیے اس نے اپنے شہر کی سڑکوں پر گردے کے لیے بھیک مانگنی شروع کردی۔ اس دیوانی محبت کو دیکھ کر سیکڑوں لوگ آگے آئے اور انہوں نے لیری کو اپنے گردے عطیہ کرنے کی پیشکش کی۔ ستمبر 2013میں ایک ریٹائرڈ نیوی لیفٹیننٹ کمانڈر کیلی ویورلنگ نے  ایک طویل آپریشن کے بعد اپنا ایک گردہ جیمی کے لیے عطیہ کردیا۔ یہ آپریشن کام یاب رہا۔ بعد میں جیمی اور اس کے شوہر لیری نے کیلی ویورلنگ سے  ملاقات کی اور اس فیاضانہ عطیے پر اس کا شکریہ ادا کیا۔

3 ۔باپ کی آزمائش

اپنا گردہ بیٹے کو دے یا بیٹی کو

کسی بھی باپ کے لیے اس سے بڑی آزمائش اور کیا ہوگی جب اس سے یہ کہا جائے کہ تمہارے گردے کی ضرورت تمہارے بیٹی کو بھی ہے اور بیٹی کو بھی۔ وہ کس کے حق میں فیصلہ دے گا؟ دونوں اس کی اولاد ہیں۔ دونوں اسے عزیز ہیں۔

یہ آزمائش47سالہ انتھونی لیون کے سامنے اس وقت آن کھڑی ہوئی جب پہلے اس کی بیٹی جیڈ اور اس کے ایک سال بعد  اس کے بیٹے کیگن کو گردے کی ٹرانسپلانٹیشن کی ضرورت تھی۔

انتھونی ایک ہوٹل میں منیجر تھا۔ وہ بیٹے یا بیٹی میں سے کسی ایک کو ہی بچاسکتا تھا۔

بعد میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اسے دے گا جسے اس کی ضرورت پہلے پڑی تھی۔ ظاہر ہے وہ جیڈ تھی۔ جیڈ کو 2004 میں ڈی جنریٹو کڈنی ڈزیز تشخیص ہوئی تھی۔ یہ ایک موروثی کیفیت ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے انتھونی اور اس کی بیوی وکٹوریا دونوں ہی اس بیماری کے حامل تھے۔ ان کی شادی تو ہوگئی مگر ہر بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی صورت حال خراب ہوتی چلی گئی۔  سب سے بڑے بیٹے جیس میں جس کی عمر اب 18سال ہے، اس کی کوئی علامات نہیں تھیں۔ 13سالہ کیگن جو چار سال بعد پیدا ہوا، اس میں بیماری کے اثرات تھے مگر وہ سامنے نہیں آئے۔ گیارہ سالہ جیڈ جب سے پیدا ہوئی،  بیمار تھی ۔ لیکن سب سے زیادہ وہی اس سے متاثر ہوئی تھی۔ گردے کی ٹرانسپلانٹیشن کے بعد جیڈ کافی بہتر ہے، مگر کیگن ابھی گردے کے عطیے کا منتظر ہے۔

4 ۔اجنبی کو گردہ دیا، چار سال بعد اسی سے شادی کرلی:

کیل فرولچ شدید بیمار تھا اور خدا کے کسی بندے کا منتظر تھا جو اسے اپنا گردہ عطیہ کردے۔ ایسے میں ایک اجنبی نوجوان عورت چلیسی کلیئر  نے اسے اپنا گردہ ڈونیٹ کردیا جسے کیل جانتا تک نہیں تھا۔ چلیسی کلیئر  اور کیل فرولچ پہلی بار 2009میں ایک کار شو میں ملے تھے۔ اس وقت  چلیسی 22کی اور کیل 19سال کا تھا۔ وہ شدید بیمار تھا۔ اس کا گردہ ناکارہ ہوچکا تھا۔ ڈاکٹروں نے اسے امید دلائی  تھی کہ اس کے لیے ڈونر کی تلاش جاری ہے، وہ ناامید نہ ہو۔ اسی دوران چیلسی کی ملاقات ریاست انڈیانا میں کیل سے ہوئی اور چیلسی نے اس کی مدد کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹروں نے ٹیسٹ کے بعد چیلسی کے گردے کو کیل کے لیے موزوں ترین  قرار دے دیا تھا۔ اس کے بعد یہ مرحلہ مکمل ہوگیا۔ چلیسی نے اپنا گردہ کیل کو عطیہ کردیا اور کیل نے اسے پورے جوش کے ساتھ قبول کرلیا۔ اسپتال میں ان دونوں کی ملاقاتیں  ہوتی رہیں اور انہیں پتا بھی نہیں چلا کہ کب وہ دونوں ایک دوسرے کی محبت کے اسیر ہوتے چلے گئے۔

12اکتوبر2013کو ان کی شادی ہوگئی۔ شادی کا پروپوزل دیتے وقت کیل نے چیلسی سے کہا تھا:’’تمہارا گردہ میرے پاس بالکل محفوظ ہے، اس لیے میں اپنا ہاتھ، اپنا دل  اور اپنی روح تمہارے حوالے کررہا ہوں اس امید پر کہ یہ تمہارے پاس بالکل محفوظ رہیں گے۔‘‘

5۔باس کو گردہ ڈونیٹ کیا اور باس سے ملازمت سے نکال دیا:

نیویارک کی ایک جوان عورت ڈیبی اسٹیونز نے اپنی باس کو نئی زندگی کا تحفہ دیا اور بدلے میں اسے ملازمت سے ہی فارغ کردیا گیا۔ ڈیبی کی باس جیکی  کافی عرصے سے بیمار تھی۔ اس کا گردہ ناکارہ ہوچکا تھا، اسے کسی ڈونر کا انتظار تھا۔  ڈیبی نے اپنی 61سالہ باس جیکی بروشیا کو اپنا گردہ عطیہ کردیا ۔ لیکن  اس کی باس اس قدر ناشکری اور خود غرض نکلی کہ اس نے ڈیبی کا کوئی احسان نہیں مانا، بلکہ بدلے میں الٹا اسے پریشان کرنا شروع کردیا۔

جیکی کا کہنا تھا کہ ڈیبی مجھے گردہ دے چکی ہے، اس کا  کام مکمل  ہوچکا ہے، اس لیے اسے فوری طور پر اپنی ڈیوٹی پر واپس آجانا چاہیے۔ حالاں کہ ڈیبی کی طبیعت خاصی خراب تھی۔ جیکی کو گردہ دینے کے لیے اسے کافی طویل اور تکلیف دہ آپریشن سے گزرنا پڑا تھا۔ اس نے جیکی سے اس کی شکایت کی تو جیکی نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ ڈیبی نے اس سلسلے میں اپنے وکیل سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ ڈیبی کو پہلے ہی ملازمت سے فارغ کیا جاچکا ہے۔ اب ڈیبی نے جیکی سے یہ مطالبہ کیا ہے:’’میرا گردہ مجھے واپس دو ورنہ میں تمہیں عدالت میں لے جائوں گی۔‘‘

6 ۔بھائی نے بہن کو گردہ دیا

نرس نے غلطی سے پھینک دیا

امریکی ریاست اوہایو کے شہر ٹولیڈو کی  Sarah Fudacz نامی عورت اور اس کی فیملی  ایک اسپتال کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے جارہی ہے جس نے ایک گردے کو پھینک کر ضائع کردیا۔ وہ گردہ اس عورت کے بھائی نے اسے ڈونیٹ کیا تھا۔   Sarah Fudacz کی عمر اس وقت 24سال تھی جب یہ واقعہ  پیش آیا۔ اس کا ایک گردہ خراب ہوچکا تھا۔ وہ اپنے چھوٹی بھائی Paul Fudacz Jr کی جانب سے گردے کے عطیے کا انتظار کررہی تھی۔ لیکن یونیورسٹی آف ٹولیڈو کی  کی میڈیکل سینٹر کی ایک نرس نے غلطی سے اس گردے کو پھینک دیا۔ وہ گردہ  وہاں ایک ٹمپریچر کنٹرولڈ سلش مشین میں رکھا ہوا تھا۔ اسے بعد میں ایک آپریشن کے ذریعے سارہ کے  لگانا تھا۔

اتفاق سے ڈیوٹی پر موجود نرس لنچ کے لیے چلی گئی تھی اور اس کی جگہ دوسری نرس نے لی اور اسی دوران یہ واقعہ پیش آگیا۔ سلش مشین کی صفائی کے دوران دوسری نرس نے اس گردے کو اٹھاکر پھینک دیا۔ بعد میں گردہ تو مل گیا مگر اس وقت تک وہ ناکارہ ہوچکا تھا یعنی ٹرانسپلانٹیشن کے قابل نہیں رہا تھا۔ اسپتال کی انتظامیہ نے سارہ کے لیے دوسرے گردے کا انتظام کردیا تھا اور اس کے وہ گردہ لگا بھی دیا گیا تھا مگر اب سارہ اپنے بھائی کے گردے کا اس انداز سے ضائع کیے جانے پر اسپتال پر مقدمہ کرنے جارہی ہے۔

7 ۔ملازمین کی غفلت

ایئرپورٹ  پر ڈونر کا ’’دل‘‘ گرادیا

دنیا میں بہت احتیاط سے لے جائی جانے والی چیزوں میں ’’دل‘‘ سب سے اہم ہے۔

میکسیکو سٹی کے ایک اسپتال میں  مریضہ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے ’’دل‘‘ کی منتظر ہے۔  اس کے لیے دل لایا جارہا ہے۔ لانے والے ملازم نے عجلت کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے وہ ’’دل‘‘ زمین پر گرپڑا۔ مگر یہ مریض کی خوش قسمتی تھی کہ اس دل کو اٹھالیا گیا اور کام یابی کے ساتھ منتظر مریضہ کے سینے میں فٹ بھی کردیا گیا۔ ڈونر کے دل کو بہت احتیاط سے پیک کرکے ایک چارٹرڈ ہیلی کاپٹر کے ذریعے  بھجوایا گیا تھا۔

اس دل کو جلد از جلد مریضہ کے پاس پہنچانا تھا، مگر اسی جلدبازی میں مذکورہ بالا حادثہ پیش آیا اور ایک کارگو ملازم ٹھوکر کھاکر زمین پر گرگیا جس کے نتیجے میں وہ پیکیج کھل گیا اور ’’دل‘‘ زمین پر گرپڑا۔ لیکن یہ اس 20سالہ مریضہ کی خوش قسمتی تھی کہ دل کا کچھ بھی نہ بگڑا اور چار گھنٹے طویل  آپریشن کے بعد وہ دل مریضہ کے سینے میں فٹ ہوکر دھڑکنے لگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔