آپریشن ردالفساد کے تین سال مکمل

ایڈیٹوریل  پير 24 فروری 2020
دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں پر پاک فوج کی مہارت اور جرات کا پوری دنیا نے اعتراف کیا۔
 فوٹو: فائل

دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں پر پاک فوج کی مہارت اور جرات کا پوری دنیا نے اعتراف کیا۔ فوٹو: فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آپریشن ردالفساد کے3سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کا ٹیررازم سے ٹورازم تک سفر انتہائی قربانیوں سے مکمل ہوا، تاہم ان کامیابیوں کی قیمت بھاری جانی اور مالی نقصان سے ادا کی گئی، دہشت گردی کے بیانیے کو شکست دینے پر قوم کو سلام اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جنھوں نے اپنا خون دے کر اس وطن کی آبیاری کی، ہمیں اپنے شہیدوں پر فخر ہے، جس طرح انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قوم نے بھرپور حمایت کی، وہ لائق تحسین ہے، انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں قوم کو سلام پیش کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں تک لڑی جانے والی جنگ کے نتائج خطے میں امن کی صورت ظاہر ہورہے ہیں، پاکستان اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام تقویت پارہا ہے، پاک فوج تمام خطرات سے آگاہ ہے، ان سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے،اور ہر قیمت پر وطن کا دفاع یقینی بنائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے ٹویٹ کے مطابق آپریشن ردالفساد 22فروری2017کو ملک بھر میں شروع کیا گیا، جس کا مقصد ماضی کے آپریشنز کے دوران ملنے والی کامیابیوں کو استحکام دینا اور بلا تفریق دہشت گردوں کا خاتمہ تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور سرحدوں کے دفاع کے لیے آپریشن ردالفساد کے پائیدار نتائج سامنے آئے۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی اور صبر آزما جنگ لڑی‘ دہشت گردوں کو شکست دینے اور ملک میں قیام امن کے استحکام اور سلامتی کے لیے لازوال قربانیوں کی نہ صرف روشن مثال قائم کی بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا وقار بلند کیا۔

آج اسی کا ماحصل ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کبڈی کا انعقاد ہوا اور اب پرامن ماحول میں کرکٹ میچ ہو رہے جسے پوری قوم انجوائے کر رہی ہے،اور پوری دنیا کو یہ واضح پیغام گیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی سے سیاحت تک کا کٹھن سفر کامیابی سے طے کر لیا اور یہ اب کھیلوں اور سیاحت کے لیے ایک پرامن ملک بن چکا ہے۔

ایک وہ وقت تھا کہ پاکستان میں ٹڈی دل کی طرح دہشت گرد اور انتہا پسند انتہائی طاقتور ہو گئے اور انھوں نے خفیہ طور پر پورے ملک میں اپنے جال بچھا لیے جس سے یوں معلوم ہونے لگا کہ پورا ملک دہشت گردوں کے حوالے ہو چکا اور قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی بالخصوص سوات میں شریعت کے نام پر صوفی محمد کے قبضے کے بعد اس امر کو تقویت ملی کہ حکومت رٹ کمزور ہو چکی اور یہ گروہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر چڑھائی کرکے پورے ملک پر قبضہ کر سکتا ہے۔

اس صورت حال میں پوری قوم میں تشویش کا ابھرنا قدرتی امر تھا اور ہر وقت یہی دھڑکا لگا رہتا کہ کسی بھی وقت انتہا پسندوں کا گروہ آگے بڑھ کر عنان اقتدار اپنے ہاتھ میں لے کر اپنے نظریاتی مخالفین کا قتل عام شروع کر سکتا ہے۔ سول حکومت اور اس کے ماتحت سول سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی اور مشکل صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ مایوسی کی اس فضا میں پاک فوج نے آگے بڑھ کر قوم کو حوصلہ دیا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کر دیا۔

شمالی وزیرستان کے دشوار گزار اور محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کا یہ گمان تھا کہ کوئی انھیں شکست نہیں دے سکتا اور جو قوت بھی ان کی جانب قدم بڑھائے گی وہ بالآخر بھاری نقصان اٹھا اور اپنے زخم چاٹتے ہوئے واپس لوٹ جائے گی۔

مگر آفرین ہے پاک فوج پر جس نے ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے وطن دشمنوں سے ٹکرا گئی اور دہشت گردوں کے ناقابل تسخیر محفوظ ٹھکانوں پر قبضہ کرکے امن و امان کو یقینی بنا دیا اور اس جنگ میں پاک فوج کے پرعزم‘ بہادر اور جذبہ شہادت سے سرشار افسروں اور جوانوں نے بڑی تعداد میں قربانیوں کی نئی داستان رقم کی۔

اتنی بڑی تعداد میں قربانیاں دینے کے باوجود پاک فوج کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آئی اور اس نے ہر شہادت کے بعد اپنے اس عزم کو دہرایا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔ دہشت گردوں کے شکست خوردہ گروہ شمالی وزیرستان سے نکل کر ملک کے دیگر علاقوں میں جا چھپے اور اپنے سہولت کاروں کی مدد سے دہشت گردی کے سلسلے کو آگے بڑھانے میں جت گئے۔

یہ ایک نئی پریشان کن صورت حال تھی، یوں معلوم ہوتا تھا کہ دہشت گردوں نے گوریلہ وار شروع کر دی مگر ان حالات میں بھی پاک فوج کا عزم غیرمتزلزل رہا اور اس نے سیکیورٹی چیک پوسٹوں، گشت پر مامور جوانوں پر حملوں میں ہونے والی شہادتوں کے باوجود پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا اور آپریشن ردالفساد کے نام پر دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا۔

دہشت گردوں کا گمان تھا کہ ان کے بزدلانہ حملوں میں افسروں اور جوانوں کی شہادتوں سے گھبرا کر پاک فوج کی قیادت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے گی اور وہ پھر سے اپنی کارروائیوں کی بدولت غلبہ پا لیں گے مگر قربانیوں اور شہادتوں کے شروع ہونے والے اس نئے سلسلے میں بھی پاک فوج نے اپنا عزم بلند رکھا اور وطن دشمنوں پر واضح کر دیا کہ ان کا مقابلہ ایک جرات مند‘ بہادر اور ہرمشکل سے ٹکرا جانے والی قوت سے ہے جس کا ماٹو شہید یا غازی ہے۔ پاک فوج نے آپریشن ردالفساد کے تحت اپنی کارروائیوں کو تیز سے تیز تر کر دیا اور نہ صرف  دہشت گردوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا بلکہ ان کے سہولت کاروں کو بھی اپنے شکنجے میں لیا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق دہشت گردوں کے بچے کھچے گروہوں کے پیچھے غیرملکی قوتیں کارفرما ہیں جو پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی درپے ہیں۔ ان دہشت گردوں کے بے چہرہ سہولت کار انھیں تقویت پہنچا رہے ہیں۔ آج ملک میں امن و امان کی جو بہتر صورت حال نظر آتی ہے اس کے پیچھے پاک فوج کی انھیں عظیم جانی اور مالی قربانیوں کی داستان ہے‘ دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہمارے یہ ہیروز ہمارے لیے قابل فخر ہیں اور پوری قوم انھیں سلام پیش کرتی ہے۔

دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں پر پاک فوج کی مہارت اور جرات کا پوری دنیا نے اعتراف کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سول اداروں‘ دانشوروں اور علمائے کرام کو بھی آگے بڑھ کر نظریاتی اور عملی ہر دو محاذ پر لڑنا ہو گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔