خالی میدانوں پر میلہ سجانے کی تجویز مسترد

سلیم خالق  منگل 7 اپريل 2020
آسٹریلیا میں فی الحال وائرس کا اتنا پھیلاؤنہیں ہوا، ورلڈ کپ تک حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔ فوٹو: فائل

آسٹریلیا میں فی الحال وائرس کا اتنا پھیلاؤنہیں ہوا، ورلڈ کپ تک حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: وقار یونس نے خالی میدانوں پر میلہ سجانے کی تجویز مستردکردی۔

آسٹریلوی ٹیم کے کوچ جسٹن لینگر نے کہا تھاکہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کرکٹ کی دنیا کو بحران سے بچانے کیلیے خالی اسٹیڈیمز میں میچز  کے منصوبے پر کام شروع کر دینا چاہیے۔

قومی ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ابھی کسی ایک ملک کو نہیں پوری دنیا کو کورونا وائرس کے چیلنج کا سامنا ہے، ابھی ایسی باتوں کا سوچنے کا وقت نہیں، 4،5 ماہ بعد حالات قابو میں آ جائیں تو کوئی حل نکل آئے گا، ہو سکتا ہے اس وقت خالی اسٹیڈیمز میں میچز کرانے کا فیصلہ بھی مناسب لگے، ابھی جلدی میں کوئی قدم اٹھانے کی ضرورت نہیں۔

ویڈیوکانفرنس میں انھوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا میں فی الحال کورونا کا اتنا زیادہ پھیلاؤ نظر نہیں آ رہا، امید ہے کہ حالات جلد بہتر اور دنیا بھی نارمل ہوگی، صورتحال دیکھ کر میگا ایونٹ کرانے کا فیصلہ کرنا ہوگا، انعقاد تھوڑی تاخیر سے بھی کرایا جاسکتا ہے۔

ایک سوال پر وقاریونس نے کہا کہ پی ایس ایل کے بعد فارغ وقت کا بہترین استعمال کرنے کیلیے ہم نے ایک اچھا پلان وضع کر رکھا تھا، دورہ انگلینڈ کی تیاریوں کے لیے بہت کچھ کر سکتے تھے لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا، پاکستان کی انگلینڈ میں کارکردگی ہمیشہ اچھی رہتی اور کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے، اب یہ موقع ہاتھ سے نکلتا نظر آرہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس نے ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی کے بل بوتے پر جیتیں، میں ہمیشہ سے ہی نوجوان کرکٹرز کو مواقع دینے کے حق میں رہا ہوں، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور محمد حسنین سمیت پیسرز کے پاس اسپیڈ  کا ہتھیار اور مہارت موجود ہے، ابھی نو عمر ہونے کی وجہ سے انجریز کے مسائل بھی ہیں جو وقت کے ساتھ ختم ہوں گے، ہمیں بھی نوجوانی میں یہ مسائل پیش آتے رہے، ینگ پیسرز  کو تجربہ بھی حاصل ہوتا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ یارکر کرنا انتہائی مہارت کا کام ہے، پی ایس ایل میں شاہین شاہ آفریدی نے اس ہنر کا بخوبی استعمال کیا، دیگر بولرز کو بھی سکھانے کی کوشش کریں گے، وطن واپسی کے بعد مزید جونیئر بولرز کی صلاحیتیں بھی نکھارنا چاہوں گا، ہماری پالیسی ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بولنگ اٹیک میں زیادہ تبدیلیاں نہ کریں، محدود اوورز کے مقابلوں میں روٹیشن پالیسی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ ہمارے پاس 8 سے 10 بولرز کی کھیپ موجود ہو۔

وقار یونس نے کہا کہ پاکستان کرکٹ اور بولنگ درست سمت میں گامزن ہے، بولرز ردھم میں آرہے تھے، جیت کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا تھا،1،2 ماہ میں حالات ٹھیک ہوگئے تو پیسرز کے ردھم پر اتنا زیادہ فرق نہیں پڑے گا، فی الحال ٹریننگ جاری رکھنے کے ممکنہ طریقے بھی بتا دیے لیکن جو مشقیں میدان میں اتر کر ہوسکتی ہیں وہ گھر پر ممکن نہیں، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کے پاس ایک مکمل پلان موجود ہے،جیسے ہی موقع پیدا ہوا وہ کھلاڑیوں کی ٹریننگ کا سلسلہ شروع کرادیں گے، میں خود بھی بولرز کے ساتھ رابطے میں رہوں گا۔

بولنگ کوچ نے کہا کہ میں نے اپنے طور پر جو اہداف سیٹ کیے ان کے مطابق ہمیں 18 ماہ میں 10 بولرز تیار کرنا ہے، ان کو ہم فارمیٹ کی ضروریات کے مطابق استعمال کرسکیں گے، ہمارے دور میں میرے اور وسیم اکرم کے علاوہ بھی اتنے بولرز تھے کہ مزید2 ٹیمیں بن سکتیں، انھوں نے کہا کہ میں بطور کھلاڑی یا کوچ  کبھی میگا ایونٹ نہیں جیت سکا،کوشش ہوگی کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں یہ خواب پورا ہو، ہم بہترین بولرز کو ساتھ لے کر جائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔