طالبان کے حملے میں افغان سیکیورٹی فورس کے 13 اہلکار ہلاک متعدد زخمی
ایک ہفتے کے دوران طالبان حملوں میں 100 سے زائد افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے
حملہ صوبے بدغیث کی چیک پوسٹ پر کیا گیا، فوٹو : فائل
افغانستان میں طالبان جنگجوؤں نے فوجی چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 13 اہلکار اور متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے بدغیث کے فوجی چیک پوسٹ پر طالبان جنگجوؤں نے حملہ کردیا، سیکیورٹی اہلکاروں نے ایک گھنٹے تک سخت مزاحمت کی لیکن چند اہلکاروں کے جنگجوؤں سے جا ملنے پر سیکیورٹی اہلکار پسپا ہوگئے۔
ترجمان گورنر بدغیث نے بتایا کہ دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جب کہ جنگجوؤں نے اسلحہ اور فوجی گاڑیاں قبضے میں لیکر چیک پوسٹ پر قبضہ کرلیا۔ سیکیورٹی فورسز کے چند اہلکاروں نے طالبان میں شمولیت اختیار کرلی۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان جنگجوؤں کے افغان فوج پر حملوں میں 19 اہلکار ہلاک، 22 زخمی
ایک ہفتے کے دوران صوبے تخار، قندھار، لوگار، سرپل، بلخ اور بدغیث کی چیک پوسٹوں پر طالبان حملوں میں ہلاک ہونے والے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔ جب کہ صرف صوبے بدغیث میں 13 مرتبہ حملہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود تاحال افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا ہے جس کا ذمہ دار طالبان نے اقتدار کے لیے لڑتے افغان قیادت کو قرار دیا جب کہ صدر اشرف غنی نے اس کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے بدغیث کے فوجی چیک پوسٹ پر طالبان جنگجوؤں نے حملہ کردیا، سیکیورٹی اہلکاروں نے ایک گھنٹے تک سخت مزاحمت کی لیکن چند اہلکاروں کے جنگجوؤں سے جا ملنے پر سیکیورٹی اہلکار پسپا ہوگئے۔
ترجمان گورنر بدغیث نے بتایا کہ دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جب کہ جنگجوؤں نے اسلحہ اور فوجی گاڑیاں قبضے میں لیکر چیک پوسٹ پر قبضہ کرلیا۔ سیکیورٹی فورسز کے چند اہلکاروں نے طالبان میں شمولیت اختیار کرلی۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان جنگجوؤں کے افغان فوج پر حملوں میں 19 اہلکار ہلاک، 22 زخمی
ایک ہفتے کے دوران صوبے تخار، قندھار، لوگار، سرپل، بلخ اور بدغیث کی چیک پوسٹوں پر طالبان حملوں میں ہلاک ہونے والے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔ جب کہ صرف صوبے بدغیث میں 13 مرتبہ حملہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود تاحال افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا ہے جس کا ذمہ دار طالبان نے اقتدار کے لیے لڑتے افغان قیادت کو قرار دیا جب کہ صدر اشرف غنی نے اس کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی۔