- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
دماغ کی اندرونی چوٹ کا پتا لگانے کے ’سونگھنے کے ٹیسٹ‘ میں پیش رفت
کیمبرج: سر کی اندرونی چوٹوں کو ابتدائی طور پر مریض کے ہوش اور شعور کے تحت بھی پرکھا جاتا ہے لیکن اب ایک مطالعے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کے بعض ٹیسٹ اس ضمن میں بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں اور مریض کے دماغی چوٹ اور کیفیت کا بہتر اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
یہ سروے کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت مریضوں کے شعور اور ہوش کے تحت دماغی چوٹ کا جو اندازہ لگایا جاتا ہے اس میں غلطی کا 40 فیصد تک امکان ہوتا ہے۔ اس سے مریض کا علاج مشکل سے ہوتا ہے بلکہ اس کی بحالی میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔ اس ضمن میں کیمبرج کےماہرین نے ایک سروے کیا ہے جو کہنے کو تو بہت چھوٹا مطالعہ ہے لیکن اس سے بعض نئے انکشافات ہوئے ہیں۔
مایرین کے مطابق اگر بو خوشگوار نہ ہو تو انسان چھوٹے چھوٹے سانس لیتا ہے کیونکہ دماغ بدبو کو مسترد کرتا ہے۔ دوسری جانب سونگھنے کے ٹیسٹ کی بدولت دماغ کے جاگنے، سونے اور بے ہوشی کے مختلف مدارج کو معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے 43 مریضوں کو بوتلوں میں بند مختلف اقسام کے اشیا سونگھائی گئیں۔ ناک میں جانے والی ایک چھوٹی ٹیوب کے ذریعے ان میں سانس لینے کا دورانیہ نوٹ کیا گیا۔ ان میں خوشبودار شیمپو اور بدبودار مچھلی کی بو بھی شامل تھی اور ایک ایسی درمیانی بو بھی تھے جو نہ تو خوشبو تھی اور نہ ہی بدبو تھی۔ اس دوران سانس لینے کا عمل نوٹ کیا گیا۔
جو مریض معمولی ہوش میں تھے انہوں نے ساری بو پر ایک جیسا ردِ عمل ظاہر کیا۔ بعض مریضوں نے گہرے سانس لیے اور بعض نے کم گہرے سانسوں کا مظاہرہ کیا۔
یہ سروے ساڑھے تین برس تک جاری رہا۔ جن مریضوں نے سونگھنے کے ٹیسٹ میں اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ان کی 100 فیصد تعداد ہوش میں آئی اور 91 فیصد اب بھی زندہ ہے۔ لیکن کسی بھی خوشبو یا بدبو پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہ کرنے والے 63 فیصد افراد لقمہ اجل بن گئے۔
اس لحاظ سے سونگھنے کے ٹیسٹ کی زبردست افادیت سامنے آئی ہے جس کی بدولت دماغی چوٹوں میں مبتلا افراد کے ٹھیک ہونے کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔