ڈیم کی بالکل سیدھی دیواروں پر چڑھنے والے مارخور

اٹلی کے پہاڑی بکرے ڈیم کی کششِ ثقل کو مات دیتے ہوئے 50 میٹر تک جاکر نمک چاٹتے ہیں۔

اٹلی کے مارخور ڈیم کی عمودی دیواروں پر 50 میٹر کی بلندی تک چڑھ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پہاڑی بکرے اور مارخور اپنی پھرتی اور دشوار گزار سیدھی دیواروں پر چلنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ تاہم اٹلی میں پائے جانے والے ایلپائن آئی بیکس اتنے پھرتیلے ہیں کہ وہ بالکل سیدھی دیواروں پر بھی چڑھ جاتے ہیں جسے دیکھ کر خود ماہرین بھی حیران ہیں۔

ایلپائن کے پہاڑی بکرے اتنے ماہر ہیں کہ وہ اپنے نوکیلے کھروں سے دیوار کو گرفت کرلیتےہیں اور بڑٰی پھرتی سے اس پر چڑھتے اور اترتے ہیں۔ یہ ہنر انہیں اپنے شکاریوں سے بچاتا ہے لیکن وہ بالکل عمودی دیواروں پر بھی آسانی سے چل سکتے ہیں۔



جسم میں نمک کی کمی واقع ہوجائے تو آئی بیکس کمزور اور لاغر ہوجاتے ہیں۔ ان کی ہڈیاں بُھربُھری ہوجاتی ہیں جس کے بعد چلنے پھرنے میں دقت پیدا ہوتی ہے۔ نمک کی کمی سے ان کا اعصابی نظام اور پٹھے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ موسمِ بہار میں وہ پہاڑوں سے اتر کر سڑک کو چاٹتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ وہاں برف گھلانے والا نمک پڑا ہوتا ہے۔ اس دوران وہ مٹی بھی چاٹ جاتے ہیں اور یوں بیمار ہوجاتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مارخور کے لیے نمک کا حصول آسان نہیں ہوتا۔




اٹلی میں سنجینو ڈیم کی دیواروں پر نمک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور اس کے لیے یہ بکرے اوپر تک جاتے ہیں۔ اس نمک کو کینڈلوٹ سالٹ کہا جاتا ہے جو کیمیائی زبان میں کیلشیئم ایلیمینو سلفیٹ کہلاتا ہے۔ یہ سیمنٹ پر پانی پڑنے کی وجہ سے بنتا ہے اور بکرے اسے بڑے شوق سے چاٹتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=RG9TMn1FJzc&feature=emb_logo

لیکن اس کٹھن مشن میں سب سے اہم کردار اس کے کھروں کا ہوتا ہے جو نوکیلے اور دوحصوں میں بٹے ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے مارخور دیوار کو گرفت کرکے اوپر چڑھتا جاتا ہے۔

لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں آئی بیکس کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے اور ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
Load Next Story