- شادی کی تقریب میں ایک عجیب و غریب بن بلائے مہمان کی آمد
- ڈھلتی عمر میں ذہنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کیلئے کیا کریں؟
- چاند پر پانی کی موجودگی کے متعلق اہم انکشاف
- طاقتور شمسی طوفان کے اثرات آسمان پر نمودار
- گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کی خبروں پر بلوچستان حکومت کا ردعمل
- آزاد کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر پی پی اور پی ٹی آئی کا اظہار تشویش
- کراچی میں اینٹی نارکوٹکس کی کارروائی میں منشیات کے دو مرکزی ڈیلر گرفتار
- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
- گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا میں لفظی جنگ، ایک دوسرے کو دھمکیاں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جاپان نے پاکستان کو شکست دے دی
- ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک، 5 ہزار کو خبردار کردیا گیا
- مردار جانور کا 10 من گوشت لاہور منتقل کرنے کی کوشش ناکام
- انٹربورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات کا شیڈول جاری کردیا
- کراچی میں گرمی کی لہر پیر تک برقرار رہنے کا امکان
- فیض آباد دھرنا کیس؛ سپریم کورٹ نے رپورٹ ٹی او آرز کے برخلاف قرار دے دی
اونٹ کی کھال جیسا جیل جو غذا اور دواؤں کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے
بوسٹبن: سائنسدانوں نے قدرت کے کارخانے سے کئی راز فاش کرکے ان سے فائدہ اٹھایا ہے اور اب اونٹ کی کھال کی طرز پر ایک ہائیڈروجیل بنایا گیا ہے جو بجلی کے بغیر کئی روز تک ادویہ اور غذا کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔
جیل کی باریک جھلی عین اونٹ کی کھال جیسا کام کرتی ہے اور کئی روز تک انسولیشن یعنی ٹھنڈک فراہم کرتی ہے جس کی وجہ سے اس میں رکھی جانے والی اشیا بجلی کے بغیر بھی بہت دنوں تک سرد درجہ حرارت پر رکھی جاسکتی ہیں۔
دنیا بھر کے تجربہ خانوں میں ہائیڈروجیل پر کام ہورہا ہے۔ پانی بھرے یہ مادے کہیں زخم کو نم رکھ رہے ہیں، کہیں دوا خارج کررہے ہیں تو کہیں اشیا کو کم درجہ حرارت دے رہے ہیں۔ پانی کی وجہ سے یہ کسی برقی توانائی کے بغیر دھیرے دھیرے نمی خارج کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ان کا یہ اثر جلد ہی ختم ہوجاتا ہے اور ماہر چاہتے ہیں کہ ہائیڈروجیل کی نمی اور ٹھنڈک دینے کا وقت طویل کیا جاسکے۔ اب صحرائی جہاز اونٹ کی کھال پر غور کرنے کے بعد سائنسدانوں نے طویل عرصے تک سرد رہنے والے ہائیڈروجیل کا خواب ممکن بنایا ہے۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کےجیفری گراسمین اور ان کے ساتھیوں نے پہلے اونٹوں کا بغور مطالعہ کیا کہ وہ کس طرح سخت گرمی میں خود کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ اس کے بعد انہوں اس کی کھال کو دیکھا تو اسے دو پرتوں میں پایا۔ اس کے بعد انہوں نے اس عمل کی مصنوعی طور پر نقل کی کوشش کی یعنی پہلے ایک ہائیڈروجیل بنایا اور اسے ایک اور باریک ایئرو جیل میں رکھا لیکن دوسری تہہ میں خردبینی چھید بنائے جس سے پانی رس رس کر باہر آتا رہتا ہے۔ اس طرح یہ دوہری پرت والے ہائیڈرجیل عین اونٹ کی کھال کی طرح کام کرتے ہیں۔
پہلا ہائیڈروجیل اونٹ کے جسم میں پسینے کے غدودکی طرح ہی کام کرتا ہے یعنی پانی کو بخارات بن کر اڑاتا رہتا ہے اور خود کو سرد رکھتا ہے۔ لیکن اس کے اوپر کی ایک اورہوا بھرا ایئروجیل اونٹ کی کھال کی طرح کام کرتا ہے۔ اس طرح زبردست انسولیشن ملتی ہے، پانی دھیرے دھیرے ضائع ہوتا ہے اور اس میں رکھی اشیا کسی بجلی کے بغیر بہت دیر تک ٹھنڈی رکھی جاسکتی ہیں۔
یعنی اس عمل میں بخارات بننے (ایوپوریشن) اور حرارت کے باہر کی آمدورفت (انسولیشن) کو روکنے کا دوہرا نظام ایک ہی وقت میں کام کرتا ہے۔ اسے تجربہ گاہ میں آزمایا گیا تو معلوم ہوا کہ ہائیڈروجیل اور ایئروجیل میں رکھی گئی اشیا بقیہ ماحول سے سات درجے سینٹی گریڈ تک سرد رہ سکتی ہیں۔ جبکہ عام ہائیڈروجیل یہ کام نہیں کرسکتا اور نہ ہی بہت دیر تک ٹھنڈا رہ سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف ایک ہائیڈروجیل میں اگر ایئروجیل کی چادر لپیٹ دی جائے تو اس سے 250 گھنٹے کی ٹھنڈک ملتی ہے جو دس دنوں کے لیے کافی ہے۔ اس دوران غذا کو سرد رکھا جاسکتا ہے، ویکسین ایک سے دوسری جگہ پہنچائی جاسکتی ہے اور غریب علاقوں میں ادویہ کو مناسب درجہ حرارت پر رکھا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔