- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
آئی سی سی میں پھر امیر اور غریب بورڈز مدمقابل
دبئی: آئی سی سی میں پھر امیر اور غریب بورڈز مدمقابل ہیں، چیئرمین الیکشن میں گریگ برکلے ’بگ تھری‘ کے نمائندے کی حیثیت سے سامنے آئے، عمران خواجہ چھوٹے بورڈز کے مفادات کی رکھوالی کریں گے، دوتہائی اکثریت کی شرط بڑے بورڈز کیلیے مشکل پیدا کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیئرمین کیلیے 2 امیدواروں میں مقابلہ جاری ہے،ان میں سے ایک نیوزی لینڈ کے گریگ برکلے اور دوسرے سنگاپور سے تعلق رکھنے والے قائم مقام کونسل چیئرمین عمران خواجہ ہیں،انتخاب کے پہلے راؤنڈ میں برکلے واضح اکثریت ثابت نہیں کر رہے، جون میں ششانک منوہر کی جانب سے عہدے پر تیسری مدت میں عدم دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے سبکدوش ہونے کے بعد سے یہ پوسٹ خالی ہے۔ چیئرمین سے قبل آئی سی سی کا کنٹرول صدر کے پاس ہوتا اور پہلے سے ہی تعین ہوجاتا تھا کہ نیا سربراہ کون ہوگا،2016 میں غیرجانبدار چیئرمین کی صورت میں پہلی بارمنوہر کا انتخاب ہوا جو اس ذمہ داری پر 4 برس تک فائز رہے۔ دونوں مدت کیلیے ان کا انتخاب متفقہ طور پر ہوا مگر اس بات کسی ایک امیدوار پر بورڈز میں اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن ہو رہے ہیں۔
دونوں امیدوار الگ الگ مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں، بگ تھری کے حمایت یافتہ برکلے بڑے بورڈز کی طرح باہمی سیریز کو اہمیت دیتے اور زیادہ آئی سی سی ایونٹس کے حق میں نہیں ہیں، عمران خواجہ ان چھوٹے بورڈز کا نمائندہ بن کر سامنے آئے جن کا انحصار آئی سی سی کی آمدنی پر ہوتا ہے، وہ زیادہ عالمی ٹورنامنٹس کے حامی ہیں تاکہ کونسل کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ کسی ایک امیدوار پر متفق ہونے کا امکان بدستور موجود تاہم الیکشن کی صورت میں برکلے کو چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کیلیے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے، اگر وہ 2 کوششوں میں خفیہ رائے شماری میں دوتہائی اکثریت حاصل نہیں کرتے تو پھر عمران خواجہ ہی آئی سی سی بورڈ کی تعین کردہ مدت تک بطور چیئرمین کام جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔