- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
قید تنہائی سے نکلنے کیلیے کرکٹرز کی بے تابی بڑھ گئی
لاہور: قید تنہائی سے نکلنے کیلیے قومی کرکٹرز کی بے تابی بڑھ گئی جب کہ زیر تحقیق دونوں کیسز ماضی میں کوروناکا شکار ثابت ہوگئے۔
پاکستانی اسکواڈ کے تمام ارکان اس وقت کرائسٹ چرچ کے نواح میں آئسولیشن مکمل کررہے ہیں، مجموعی طور پر 8 کے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس مثبت آئی تھیں،ان میں سے 2 ماضی میں وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے پازیٹیو آئے تھے، انھیں نان انفیکشیس کیسز قرار دیتے ہوئے دیگر کلیئر کھلاڑیوں کے فلور پر رہنے کی اجازت مل گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق جن 2 ارکان کے کیسز زیر غور تھے انھیں بھی ہسٹورک یعنی ماضی میں وائرس زدہ قرار دیا گیا، اب مجموعی طور پازیٹیو کرکٹرز کی تعداد 10 ہوگئی ہے، ان میں سے 4 ہسٹورک اور کلیئر کھلاڑیوں کے فلور میں واپس آ چکے، باقی 6کو بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے، نیگیٹو ہونے پر ہی ان کے بارے میں سوچا جائے گا۔
دریں اثناء جمعرات کو نویں روز کی ٹیسٹنگ بھی مکمل ہوگئی، کوئی مزید کیس سامنے نہ آیا تو ٹریننگ کی اجازت بھی ملنے کا قوی امکان ہے، پاکستانی اسکواڈ کی آخری کورونا ٹیسٹنگ 12ویں روز اتوار کو شیڈول ہے، دوسری جانب شاہینز کا پہلا میچ منسوخ ہونے کے بعد پورے اسکواڈ کو ایک ساتھ بھرپور پریکٹس کا موقع دینے کا پلان بنایا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ اے کے مابین پہلا 4 روزہ میچ گذشتہ روز پی سی بی کی درخواست پر منسوخ کردیا گیا تھا، مینیجڈ آئسولیشن میں کھلاڑیوں کی پریکٹس میں تاخیر کے سبب تاریخوں میں تبدیلی یا منسوخی کا کہا گیا تھا، قرنطینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد قومی کرکٹرز اب کوئنز ٹاؤن میں متعدد انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچز کھیلنے کو ترجیح دیں گے، تمام ارکان 8 دسمبر کو کوئنز ٹاؤن روانہ ہوں گے مگر اس سے قبل اسکواڈ میں شامل ہر رکن کو انفرادی طور پر نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کی کلیئرنس درکار ہوگی۔
کوئنز ٹاؤن پہنچنے پر قومی کرکٹ ٹیم اور پاکستان شاہینز کا اسکواڈ علیحدہ علیحدہ ہوٹل میں قیام کرے گا، یہاں پریکٹس میچز کے بعد پاکستان شاہینز کا اسکواڈ 14 دسمبر کو وانگرائیاور قومی اسکواڈ اگلے روز آکلینڈ روانہ ہوگا جہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پہلا ٹی ٹوئنٹی 18دسمبر کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان شاہینز اور نیوزی لینڈ اے کے مابین واحد 4 روزہ میچ 17 دسمبر سے شروع ہوگا۔
دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نیوزی لینڈ میں کورونا پروٹوکولز کو انگلینڈ سے بالکل مختلف قرار دے دیا،پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں انھوں نے کہا کہ زندگی میں ہمیں کئی بار مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کرکٹ گراؤنڈ میں ہم مشکل اور چیلنجنگ حالات سے نکلنا ہی تو سیکھتے ہیں، اس صورتحال میں کھلاڑی کے باہمی ربط میں مضبوطی آئی ہے، سینئرز اپنے گروپ میں موجود نوجوان کرکٹرز سے مکمل رابطے میں ہیں، کرکٹ اور فیملی سمیت مختلف معاملات پر بات چیت ہوتی ہے، سب ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم گراؤنڈ میں پریکٹس کی بہت کمی محسوس کررہے ہیں، کرکٹ کی بھوک بڑھ گئی، سب چاہتے ہیں کہ جلد سرگرمیوں کا آغاز کریں، جب پریکٹس شروع ہوگی تو یہ سب کچھ پیچھے رہ جائے گا اور صرف کرکٹ پر توجہ مرکوز ہوگی، ہمارے لیے پاکستان کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں، یہ ایک بہت بڑا اعزاز اور فخر کی بات ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔