- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
’’ماں‘‘
ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے لیکن یہ لفظ اپنے اندر کل کائنات سموئے ہوئے ہے۔ہر رشتے کی محبت کو الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے مگر ماں کی محبت ناقابل ِ بیاں ہے۔ ماں کی عظمت اور بڑائی کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ بھی انسان سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے ماں ہی کو مثال بناتا ہے ۔ماں مجسم محبت اور تحفظ ہے۔
میری والدہ محترمہ29رمضان المبارک 2015) ( جمعۃ الوداع کو تہجد کے وقت تقریباً پونے دوبجے صبح اس جہاں فانی میںایک سو ایک سال چھ ماہ اور سولہ دن گزار کر ابدی زندگی کے لیے روانہ ہوئیں۔رب ذوالجلال و اکرام ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کی بلندی سے نوازے( آمین)۔ ماں سے جدائی ایک ایسا خلا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا۔ان کی رحلت کے موقعہ پر جن صاحبان نے میری والدہ محترمہ کے لیے فاتحہ خوانی اورہمدردی کا اظہار کیا میں ان سب کا ممنون ہوں۔
ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کا نعم البدل دنیا بھر میں کوئی نہیں۔ ماں کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ماں اٹھارہ، بیس سال کی بھی ہوتی ہے اور سو سال کی بھی ۔اولاد کی جنت ماں کے قدموں میں قرار دی گئی ہے۔ایک صاحب نظربتا رہے تھے کہ ’’حسد کی آگ کو کوئی وظیفہ نہیں کاٹ سکتا، حتیٰ کہ مرشد کی دعائیں بھی حسد کا علاج نہیں، لیکن ماں کی دعا میں یہ تاثیر ہے کہ وہ حسد کی آگ کو بھی بجھا سکتی ہیں‘‘۔
اولاد کے لیے ماں کے مقام اور احترام کے حوالے سے محد ثین نے بیان کیا ہے کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا، میری ماں چھ سال کی عمر میںرحلت فرما گئیں۔ اگروہ زندہ ہوتیں اور مجھے کسی کام سے آواز دے کر بلاتیں اور میں نماز کی ادائیگی کر رہا ہوتا تو نمازتوڑ کر ان کی بات سنتا ۔پھر آ کر دوبارہ نما زکی نیت کرتا۔نبی پاکﷺ کا یہ فرمان ماں کے درجے اور اس ہستی کے احترام کے لیے ابدی پیغا م ہے۔
والدین جب بڑھاپے کو پہنچتے ہیں تو اولاد کی اصل آزمائش ہوتی ہے۔ وہ لوگ خوش نصیب کہلاتے ہیں جنھیں والدین کی خدمت کا موقعہ ملے۔ بڑھاپے میں دل وجان سے ماں باپ کی خدمت کرنے والے لوگوں کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جاتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ نے انسان کے لیے جو رشتے بنائے ہیں، ان میں سب سے عظیم رشتہ ماں ہی کا ہے۔
مفسرین کا کہناہے کہ اگر والدین اس عمر کو پہنچ جائیں کہ جب وہ چلنے اور بولنے کی سکت کھو دیں تو یہ ایام اولاد کے لیے انتہائی قیمتی ہوتے ہیں۔ان ایام میں ان کی خدمت اور خیال دین اور دنیا،دونوں جہانوں میں اولاد کے لیے انعام و اکرام کو بڑھا دیتا ہے۔ ان ایام میں ماں،باپ کے حضور حاضری بھی آپ کے مسائل اور مشکلات کو کم کر دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں والدین کی خدمت کے لائق رکھے۔(آمین)
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔