سعید نے تھکاوٹ کا شکار ہونے کے تاثر کو مسترد کردیا
زیادہ ٹیسٹ میچز نہیں کھیلتے لہٰذا مجھ پر بوجھ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
اس سے پہلے کبھی یواے ای میں اتنی زیادہ غیر مددگار پِچز پر نہیں کھیلا،اسپنر۔ فوٹو: فائل
پاکستانی اسپنر سعید اجمل نے مسلسل کرکٹ کھیل کر تھکاوٹ کا شکار ہونے کے تاثر کو مسترد کر دیا، وہ سری لنکا کیخلاف یو اے ای میں جاری 'ہوم سیریز' میں تاحال 2ٹیسٹ میں صرف5 وکٹیں حاصل کر سکے ہیں۔
36 سالہ سعید اجمل نے 2008 سے پاکستان کی نمائندگی کرنا شروع کی اور اس وقت سے ٹیم کا سب سے مہلک ہتھیار تصور کیے جاتے ہیں، وہ تینوں طرز کے مقابلوں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ابوظبی ٹیسٹ میں پاکستان کا پلہ بھاری رہا لیکن سعید اجمل عمدہ بولنگ نہ کر سکے جس کی بنا پر سری لنکا دوسری اننگز میں محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے میچ کو ڈرا کرنے میں کامیاب رہا۔ دبئی کے دوسرے میچ میں مہمان سائیڈ نے میزبان کو 9 وکٹ سے شکست دیکر تین میچزکی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔ پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں سعید اجمل49 اوورز میں ایک وکٹ بھی حاصل نہ کر پائے تھے۔تیسرا اور آخری ٹیسٹ شارجہ میں جمعرات سے شروع ہوگا۔
میڈیا سے بات چیت میں سعید اجمل نے کہاکہ پاکستانی ٹیم عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے سیریز میں واپس آئے گی،انھوں نے کہا کہ میں گذشتہ کئی برس سے متحدہ عرب امارت میں کرکٹ کھیل رہا ہوں لیکن اس سے پہلے اتنی غیر مددگار پِچز پر کبھی نہیں کھیلا، اسٹار اسپنر نے کہاکہ میں نہیں سمجھتاکہ 2 میچز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے مجھے مایوس ہونا چاہیے، میں بہت محنت کر رہا ہوں اور اگلے ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں گا، یہاں گیند اسپن نہیں ہو رہی،اگر پچ سے تھوڑی سی بھی مدد ملتی تو نتائج مختلف ہوتے۔ سعید اجمل نے 2011 میں یو اے ای میں ہونیوالے تین میچز کی سیریز میں 18 وکٹیں حاصل کی تھیں، پاکستان نے سری لنکا کیخلاف وہ سیریز ایک صفر سے جیتی تھی۔
اسپنر نے اس تاثر کو رد کیاکہ وہ 2008 سے لگا تار کرکٹ کھیل کھیل کر تھک چکے، انھوں نے کہا کہ ہم زیادہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلتے لہٰذا مجھ پر بوجھ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سعید اجمل نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، سری لنکن بیٹسمین مجھے بہت آرام سے کھیل رہے ہیں لیکن میں بھی جلد فارم میں آ جائوں گا۔ پاکستانی کوچ ڈیو واٹمور بھی سعید اجمل سے متفق ہیں کہ رواں سیریز میں اسپنرزکو پچز سے کوئی مدد نہیں مل رہی، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل کو 2ٹیسٹ میچز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر نہیں پرکھا جائے۔
36 سالہ سعید اجمل نے 2008 سے پاکستان کی نمائندگی کرنا شروع کی اور اس وقت سے ٹیم کا سب سے مہلک ہتھیار تصور کیے جاتے ہیں، وہ تینوں طرز کے مقابلوں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ابوظبی ٹیسٹ میں پاکستان کا پلہ بھاری رہا لیکن سعید اجمل عمدہ بولنگ نہ کر سکے جس کی بنا پر سری لنکا دوسری اننگز میں محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے میچ کو ڈرا کرنے میں کامیاب رہا۔ دبئی کے دوسرے میچ میں مہمان سائیڈ نے میزبان کو 9 وکٹ سے شکست دیکر تین میچزکی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔ پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں سعید اجمل49 اوورز میں ایک وکٹ بھی حاصل نہ کر پائے تھے۔تیسرا اور آخری ٹیسٹ شارجہ میں جمعرات سے شروع ہوگا۔
میڈیا سے بات چیت میں سعید اجمل نے کہاکہ پاکستانی ٹیم عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے سیریز میں واپس آئے گی،انھوں نے کہا کہ میں گذشتہ کئی برس سے متحدہ عرب امارت میں کرکٹ کھیل رہا ہوں لیکن اس سے پہلے اتنی غیر مددگار پِچز پر کبھی نہیں کھیلا، اسٹار اسپنر نے کہاکہ میں نہیں سمجھتاکہ 2 میچز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے مجھے مایوس ہونا چاہیے، میں بہت محنت کر رہا ہوں اور اگلے ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں گا، یہاں گیند اسپن نہیں ہو رہی،اگر پچ سے تھوڑی سی بھی مدد ملتی تو نتائج مختلف ہوتے۔ سعید اجمل نے 2011 میں یو اے ای میں ہونیوالے تین میچز کی سیریز میں 18 وکٹیں حاصل کی تھیں، پاکستان نے سری لنکا کیخلاف وہ سیریز ایک صفر سے جیتی تھی۔
اسپنر نے اس تاثر کو رد کیاکہ وہ 2008 سے لگا تار کرکٹ کھیل کھیل کر تھک چکے، انھوں نے کہا کہ ہم زیادہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلتے لہٰذا مجھ پر بوجھ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سعید اجمل نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، سری لنکن بیٹسمین مجھے بہت آرام سے کھیل رہے ہیں لیکن میں بھی جلد فارم میں آ جائوں گا۔ پاکستانی کوچ ڈیو واٹمور بھی سعید اجمل سے متفق ہیں کہ رواں سیریز میں اسپنرزکو پچز سے کوئی مدد نہیں مل رہی، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل کو 2ٹیسٹ میچز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر نہیں پرکھا جائے۔