- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
مشتاق یوسفی کو مداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے
کراچی: معروف مصنف و مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے، ان کا شمار اردو کے صف اول کے مزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔
مشتاق احمد یوسفی 4 سمتبر 1923ء کو جے پور بھارت میں پیدا ہوئے، انہوں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری لی، بعدازاں اپنی اہل خانہ کے ساتھ پاکستان ہجرت کرنے کے بعد وہ مختلف بینکوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔
مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں میں انشائیے، خاکے، آپ بیتی سب کچھ شامل ہے اور ان سب میں طنز و مزاح کی وہ پرلطف روانی موجود رہی جسے پڑھ کر اردو زبان اور مزاحیہ ادب کا ہر قاری مشتاق احمد یوسفی کا گرویدہ نظر آتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مشتاقی یوسفی اردو مزاح نگاری میں اپنی جداگانہ تحریروں کی وجہ سے ہر دور میں مقبول رہے، ادب سے وابستہ افراد کے مطابق مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں کے مطالعے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کی تحریروں میں ماضی کی حسین یادوں کے ساتھ سماجی، سیاسی، تہذیبی اور ادبی ہررنگ کی جھلک ملتی ہے۔
مشتاق احمد یوسفی کے کل پانچ مجموعے شائع ہوئے، جن میں چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت، آب گم اورشام شعر یاراں شامل ہیں۔ ان ساری کتابوں نے اپنی تمام تر مزاحیہ چاشنی کے ساتھ اردو ادب کے قارئین کو مسحور کیے رکھا۔
ادب میں نمایاں خدمات پر حکومت پاکستان نے انھیں سن 1999ء میں ستارہ امتیاز جبکہ سن 2002ء میں ہلال امتیاز سے نوازا۔ علالت کے بعد 20 جون 2018ء کو مشتاق احمد یوسفی اس جہان فانی کو خیرباد کہہ گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔